افغانستان میں خواتین پر ایک اور قدغن: مرد دندان سازوں سے علاج پر پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
طالبان حکومت نے افغانستان میں خواتین کے لیے ایک اور سخت پابندی عائد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ خواتین اب مرد دندان سازوں سے اپنے دانتوں کا علاج نہیں کروا سکیں گی۔
عرب نشریاتی ادارے “العربیہ نیوز” کے مطابق یہ حکم صوبہ قندھار سے نافذ کیا گیا ہے، جہاں طالبان اہلکاروں نے مختلف ڈینٹل کلینکس پر چھاپے مارے، خواتین مریضوں کو کلینکس سے باہر نکالا اور واضح ہدایات جاری کیں کہ آئندہ مرد دندان ساز کسی خاتون کا علاج نہ کریں۔
کلینک مالکان کو ایک باقاعدہ تحریری حکم نامہ دیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ خواتین کے دانتوں کا علاج صرف خواتین دندان ساز ہی کر سکتی ہیں۔
سماجی آزادیوں پر مسلسل پابندیاں
یہ نئی پابندی ایسے وقت میں عائد کی گئی ہے جب افغانستان میں حال ہی میں رومانوی شاعری اور بلا اجازت مشاعروں پر بھی پابندی لگائی گئی ہے۔ یہ تمام اقدامات طالبان کی اس پالیسی کا تسلسل ہیں جس کے تحت خواتین کی سماجی، تعلیمی اور پیشہ ورانہ سرگرمیوں کو محدود کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ اگست 2021 میں امریکہ کے انخلا اور طالبان کی حکومت کے دوبارہ قیام کے بعد لڑکیوں کی سیکنڈری تعلیم پر پابندی عائد ہے۔
خواتین کو اقوام متحدہ سمیت کسی بھی غیر ملکی امدادی تنظیم کے ساتھ کام کرنے کی اجازت نہیں۔
پارکس، جمز اور کھیلوں کی تمام سہولیات صرف مردوں کے لیے مخصوص کر دی گئی ہیں۔
خواتین کھلاڑیوں کو بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت سے بھی روک دیا گیا ہے۔
خواتین کے لیے صحت کی سہولیات مزید محدود
ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں پہلے ہی خواتین طبی ماہرین کی کمی ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں، جہاں دندان سازی سمیت دیگر اسپیشلسٹ سہولیات ناپید ہیں۔ اس صورتحال میں مرد دندان سازوں پر پابندی کا مطلب ہے کہ ہزاروں خواتین کے لیے دانتوں کا بروقت علاج اب ممکن نہیں رہے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: افغانستان میں خواتین کے گیا ہے کے لیے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ویڈیو ریکارڈنگ پر پابندی عائد
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 ستمبر 2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ میں ویڈیو ریکارڈنگ پر پابندی عائد کردی گئی۔ اطلاعات کے مطابق عدالت نے اس حوالے سے سرکلر بھی جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ صحافی، وکلاء اور سائلین عدالت میں کسی قسم کی ویڈیو ریکارڈنگ نہیں کرسکیں گے، کمرہ عدالت کے علاوہ راہداری، انتظار گاہ اور دفاتر میں ویڈیو ریکارڈنگ نہیں کی جائے گی، عدالت کے اندر صرف سائلنٹ موڈ پر موبائل فون استعمال ہوسکیں گے، لائیو سٹریمنگ اور کیمرے کے استعمال پر بھی مکمل پابندی ہوگی، سکیورٹی اہلکار ریکارڈنگ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے مجاز ہوں گے۔ بتایا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس میں ان کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت کے موقع پر بھی جسٹس سرفراز ڈوگر کی عدالت کے باہر وکلاء اور صحافیوں کو روک لیا گیا، خصوصی پاسز ہونے کے باوجود صحافیوں کو داخلے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا، نیب پراسیکیوشن ٹیم کو بھی کمرہ عدالت جانے سے روک دیا گیا۔(جاری ہے)
بتایا جارہا ہے کہ چیف جسٹس کی عدالت جانے والے راستے میں رش کی وجہ سے پولیس نے سب کو روک لیا اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر رافع مقصود نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’وکلاء کو ہی کمرہ عدالت میں جانے کی اجازت نہیں ہے، ہمارے بغیر کیس ہی شروع نہیں ہوتا، پی ٹی آئی کے تمام وکلاء بھی یہاں کھڑے ہیں‘، بعد ازاں بلآخر سب کمرہ عدالت میں پہنچ گئے اور 190 ملین پاونڈ کیس کی سماعت شروع ہوئی تو وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ’سماعت کے آغاز میں کچھ کہنا چاہتا ہوں، کئی مقدمات میں پیش ہوتے ہیں، باہر سکیورٹی کی کئی تہہ لگائی گئی ہیں جس کی وجہ سے رکاوٹوں کا سامنا ہے حالاں کہ ہم نے کبھی کوئی امن و امان کی صورتحال نہیں پیدا کی‘۔