اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے میں ویڈیو ریکارڈنگ پر پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ نے عدالت کے احاطے میں ویڈیو ریکارڈنگ پر پابندی لگا دی۔
ویڈیو ریکارڈنگ پر پابندی سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے سرکلر بھی جاری کر دیا گیا۔
سرکلر کے مطابق صحافی، وکلاء اور سائلین کسی قسم کی ویڈیو ریکارڈنگ نہیں کر سکیں گے جبکہ کمرہ عدالت، راہداری، ویٹنگ ایریا اور دفاتر میں ویڈیو ریکارڈنگ نہیں کی جائے گی۔
موبائل فون عدالت کے اندر صرف سائلنٹ موڈ پر استعمال ہو سکیں گے، لائیو اسٹریمنگ اور کیمرے کے استعمال پر بھی مکمل پابندی ہوگی۔
سیکیورٹی اہلکار ریکارڈنگ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے مجاز ہوں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ویڈیو ریکارڈنگ
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست خارج کر دی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت درخواست خارج کردی۔ جسٹس خادم حسین سومرو نے کلثوم خالق ایڈووکیٹ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا، عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کردی۔ عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاتون وکیل پر بھاری جرمانہ عائد کرنے سے گریز کیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ جج کے خلاف کارروائی کا درست فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے صرف آبزرویشنز دیں، کوئی حکم جاری نہیں کیا جس پر عملدرآمد ہوتا۔ حکمنامے میں کہا گیا کہ پٹیشنر نے توہین عدالت کی درخواست میں بہت سے ایسے افراد کو فریق بنایا جو آئینی عہدوں پر بیٹھے ہیں، آئینی عہدے پر فائز شخص یا شخصیات کو فریق نہیں بنایا جا سکتا جب تک ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کا کوئی جج اسی عدالت کے کسی دوسرے حاضر سروس جج کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کا مجاز نہیں، کسی حاضر سروس جج کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی قابل سماعت نہیں۔ پٹیشنر کی جانب سے کی گئی استدعا غلط فہمی پر مبنی، قابل اعتبار مواد سے غیر مستند اور آئینی دائرہ اختیار سے باہر ہیں، عدالت نے پٹیشنر کی جانب سے آفس اعتراضات پر مطمئن نا کرنے کے باعث کیس داخل دفتر کرنے کا حکم دے دیا۔