اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالت میں ویڈیو ریکارڈنگ پر پابندی عائد کر دی
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالت میں ویڈیو ریکارڈنگ پر پابندی عائد کر دی WhatsAppFacebookTwitter 0 25 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے احاطہ عدالت میں ویڈیو ریکارڈنگ پر پابندی عائد کرتے ہوئے ایک سرکلر جاری کر دیا ہے۔
سرکلر کے مطابق عدالت، راہداری، ویٹنگ ایریا اور دفاتر میں کسی بھی قسم کی ویڈیو ریکارڈنگ کی اجازت نہیں ہوگی۔
سرکلر میں مزید کہا گیا ہے کہ صحافی، وکلاء اور سائلین عدالت کے اندر موبائل فون صرف سائلنٹ موڈ پر استعمال کر سکیں گے اور لائیو اسٹریمنگ یا کیمرے کے استعمال پر بھی مکمل پابندی ہوگی۔
سکیورٹی اہلکار ریکارڈنگ کرنے والے افراد کے خلاف کارروائی کرنے کے مجاز ہوں گے۔عدالت کا یہ اقدام عدالتی کارروائی کی سیکیورٹی اور رازداری کو یقینی بنانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیراعظم شہباز شریف کی آج وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات متوقع اسلام آباد ہائی کورٹ کا سی ڈی اے کو پلاٹ قبضے کے لیے آخری انتباہ لاہور اور بہاولپور سے نوعمر بچوں کے غیر قانونی اغوا اور حبس بے جا میں رکھنے کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ میں کل کیس... سواں گارڈن ہا ئوسنگ سوسائٹی کے سابقہ صدر پر الزامات ، 4 افراد پر پیک ایکٹ کے تحت مقدمہ درج،، تفصیلات و دستاویزسب نیوزپر وکلا احتجاج کے دوران ہاتھا پائی کا معاملہ،صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار سید واجد گیلانی کی مدعیت میں مقدمہ درج چیئر مین سی ڈی اے کی پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کو موثر بنانے کی ہدایت سی ڈی اے بورڈ کا 16واں اجلاس،قبر کھدائی اور میت بس کے چارجز معاف کرنے کے فیصلہ کی منظوری
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائی کورٹ ویڈیو ریکارڈنگ
پڑھیں:
حکومت کا 27 ویں آئینی ترمیم کے تحت آئینی عدالت قائم کرنے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حکومت نے مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کے تحت ایک نئی آئینی عدالت قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں ابتدائی طور پر 7 ججز ہوں گے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق یہ قدم ملک کے عدالتی ڈھانچے میں بڑی اصلاحات کا حصہ ہے اور اس حوالے سے اتحادی جماعتوں کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔
ذرائع کے مطابق آئینی عدالت کا تصور میثاقِ جمہوریت میں بھی موجود تھا جس پر 2006 میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے دستخط کیے تھے، اور اب اسی تجویز کو دوبارہ بحال کیا جارہا ہے۔ مجوزہ منصوبے کے مطابق آئینی عدالت کے ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر 68 سال ہوگی جبکہ سپریم کورٹ ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65 سال ہے۔ توقع ہے کہ جسٹس امین الدین خان آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس ہوں گے۔
آئینی عدالت کیلئے دو مقامات زیر غور ہیں، ایک تجویز یہ ہے کہ عدالت اسلام آباد ہائی کورٹ کی موجودہ عمارت میں قائم کی جائے جبکہ دوسرا اور زیادہ مضبوط امکان یہ ہے کہ اسے فیڈرل شریعت کورٹ کی عمارت میں قائم کیا جائے۔ آئینی عدالت کے 7 میں سے 5 ججز سپریم کورٹ بینچ سے لیے جائیں گے جبکہ دیگر ججز میں بلوچستان اور سندھ ہائی کورٹ کے ججز بھی شامل ہوسکتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ عدالت صرف آئینی معاملات سے نمٹے گی جس سے سپریم کورٹ کا بوجھ کم ہوگا اور آئینی تنازعات کے جلد فیصلے ممکن ہوں گے۔ ساتھ ہی دفاعی اصلاحات کے حصے کے طور پر “کمانڈر آف ڈیفنس فورسز” کا نیا عہدہ بھی تجویز کیا جارہا ہے تاکہ تینوں مسلح افواج کے درمیان بہتر رابطہ اور متحدہ کمانڈ قائم ہوسکے، جس کی وجہ حالیہ خطے میں پیدا ہونے والی جنگی صورتحال اور جدید جنگی تقاضے ہیں۔