ترک حمایت یافتہ تنظیم نے سلطنتِ بنگلہ کا نیا نقشہ جاری کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
نقشے میں مکمل بنگلہ دیش، میانمار کی آرکان ریاست، بھارت کی بہار، جھارکھنڈ، اوڑیسہ اور پورا شمال مشرقی علاقہ شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ سلطنتِ بنگلہ نام سے مشہور ترکی کی حمایت یافتہ ایک تنظیم ڈھاکہ میں سرگرم ہو گئی ہے جس نے ایک نقشہ جاری کیا ہے، اس نقشے میں مکمل بنگلہ دیش دکھایا گیا ہے، جس میں میانمار کی آرکان ریاست، بھارت کی بہار، جھارکھنڈ، اوڑیسہ اور پورا شمال مشرقی علاقہ شامل ہیں۔ یہ نقشہ ڈھاکہ کی جامعات میں بھی دیکھا گیا ہے۔ یاد رہے کہ بنگلہ دیش کی عبوری یونس حکومت کے حامیوں نے پہلے بھی بھارت کے شمال مشرقی علاقوں کو بنگلہ دیش میں شامل کرنے کی بات کی تھی۔
گزشتہ سال ڈھاکہ میں محمد یونس کی عبوری حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد ترکی نے بنگلہ دیش کی مسلح افواج کو عسکری سازوسامان فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے اور ترک این جی اوز جو ترکی کی حکمران جماعت اے کے پی کے ساتھ وابستہ ہیں، وہاں سرگرم ہو چکی ہیں۔ پاکستان نے بھی ترکی اور بنگلہ دیش کے تعلقات کو مضبوط بنانے میں کردار ادا کیا ہے۔ بھارت کے ماہرین ترک امور کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش میں مسلم برادر ہوڈ کے اثر و رسوخ اور ترک این جی اوز کے کردار پر کڑی نظر رکھی جائے کیونکہ اس سے بھارت کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش
پڑھیں:
توانائی شعبہ کی تنظیم نو، گڈ گورننس پر توجہ، ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے کوشاں: وزیر خزانہ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت مسابقتی ٹیرف نظام، توانائی کے شعبے کی پائیداری اور نجی شعبے کی زیادہ شمولیت کے لیے پرعزم ہے۔ ٹیکسیشن، توانائی کے شعبے کی تنظیمِ نو، سرکاری اداروں کی نجکاری، گورننس میں بہتری اور وفاقی اخراجات کو معقول بنانے پر توجہ دی جاری ہے۔ وزیر خزانہ نے ان خیالات کا اظہار پیٹر تھیل اور آورِن ہافمین کی قائم کردہ عالمی لیڈر شپ پلیٹ فارم ڈائیلاگ کے اعلیٰ سطح کے وفد سے تفصیلی ملاقات میں کیا۔ وفد کی قیادت سفیر علی جہانگیر صدیقی نے کی۔ وفد میں بین الاقوامی سطح کی ممتاز شخصیات شامل تھیں جن میں برطانوی دارلامراء کے رکن سائمن سٹیونز، آسٹرین پارلیمان کے رکن وائٹ ویلَنٹین ڈینگلر، جیگ سا گوگل کی سی ای او یاسمین گرین، ایکس باکس مائیکرو سافٹ کی وائس پریزیڈنٹ فا طمہ کاردار، ملٹی فیتھ الائنس کے سی ای او شیڈی مارٹینی، ایجوکیشنل سپر ہائی وے کے سی ای او ایوان مارویل اور ناروے کے رکن پارلیمان ہیمانشوگلاٹی شامل تھے۔ وزیر خزانہ نے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ اس سے پاکستان کے اقتصادی منظرنامے اور سرمایہ کاری کی صلاحیت سے متعلق عالمی سطح پر سمجھ کو بہتر بنانے میں مدد ملی ہے۔ وزیرخزانہ نے بہتر ہوتے ہوئے جیوپولیٹیکل حالات، امریکا، چین اور سعودی عرب کے ساتھ مضبوط ہوتے تعلقات، اور سی پیک فیز 2 کے آغاز پر روشنی ڈالی اورکہاکہ یہ بزنس ٹو بزنس سرمایہ کاری، برآمدات پر مبنی صنعتی زونز اور مشترکہ منصوبوں پر مرکوز ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت ٹیکس کے دائرہ کار کو وسیع اور گہرا کرنے، ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت پر مبنی نگرانی کے نفاذ، کم ضابطے والے شعبوں جیسے رئیل اسٹیٹ، زراعت اور ہول سیل، ریٹیل کو ٹیکس نیٹ میں لانے، اور ٹیکس کی تعمیل میں بہتری کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ وزیر خزانہ نے پنشن اصلاحات میں پاکستان کی پیش رفت، نئے ملازمین کے لیے کنٹریبیوٹری سکیمز کی جانب منتقلی، اور طویل مدتی مالی ذمہ داریوں کے حل کے لیے آئندہ اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔ سوال و جواب کے سیشن کے دوران وزیر خزانہ نے پاکستان کی امریکا کے ساتھ ٹیرف مذاکرات، قرضوں کے رحجان، بینکاری کے ضابطوں، سی پیک کے تحت بنیادی ڈھانچہ میں سرمایہ کاری اور طویل مدتی ترقی کے باہمی تعلق سے متعلق سوالات کے تفصیلی جوابات دیئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آئندہ برس بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹس میں دوبارہ داخل ہونے کا ارادہ رکھتا ہے، جس میں پانڈا بانڈز کے ممکنہ اجرا اور مقامی مالیاتی منڈیوں کو وسعت دینے کے لیے مختلف اقدامات شامل ہیں۔دریں اثناء وزیر خزانہ سے ڈنمارک کی نئی سفیر ماجا مورٹینسن نے ملاقات کی، فریقین نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مضبوط بنانے کا عزم کیا۔