یورپی یونین، جرمنی اور ترکی کا اسرائیل سے نئی یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
یورپی یونین، جرمنی اور ترکی نے اسرائیل کے مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے میں نئی بستیوں کی تعمیر کے منصوبے کو غیر قانونی قرار دے کر اس کی فوری روک تھام کا مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ روز اسرائیلی وزیر خزانہ بذلیل سموٹرچ نے مشرقی یروشلم کو مغربی کنارے سے علیحدہ کرنے کی منظوری دی، جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے فلسطینی ریاست کا تصور ختم ہو جائے گا۔
یورپی یونین کے خارجہ پالیسی امور کے سربراہ جاکا کالاس نے کہا کہ یہ منصوبہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور دو ریاستی حل کو مزید کمزور کرتا ہے۔
جرمنی نے بھی مغربی کنارے میں بستیوں کی تعمیر بند کرنے کا مطالبہ کیا، جبکہ ترک وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کا یہ اقدام اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نظر انداز کرتا ہے، اور آزاد فلسطینی ریاست ہی دیرپا امن کی ضمانت ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سیکورٹی کونسل ووٹنگ سے قبل اسرائیل کا ایک بار پھر فلسطین کو قبول نہ کرنے کا اعلان
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور دیگر حکومتی ارکان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی حمایت یافتہ غزہ امن منصوبے کی توثیق کرنے والی قرارداد پر ووٹنگ سے قبل فلسطینی ریاست کو ایک بار پھر قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق قرارداد کا مسودہ اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں جنگ بندی کے معاہدے کی پیروی ہے جس میں کونسل کو غزہ میں ایک عبوری انتظامیہ اور ایک عارضی بین الاقوامی سیکورٹی فورس کی تعیناتی پر آمادہ کرے گا۔
پچھلے مسودوں کے برعکس اس قرارداد کے تازہ ترین ورژن میں مستقبل کی ممکنہ فلسطینی ریاست کا ذکر ہے جس کی اسرائیلی حکومت سخت خلاف ہے۔
گزشتہ روز اسرائیلی کابینہ کے اجلاس میں نیتن یاہو نے کہا کہ فلسطینی ریاست کے لیے ہماری مخالفت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
انہوں نے طویل عرصے سے فلسطین کی آزادی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایک فلسطینی ریاست کی تشکیل حماس کو نوازے گی اور اسرائیل کی سرحدوں پر حماس کے زیر انتظام ایک اور بھی بڑی ریاست کا باعث بنے گی۔