جرمنی نے اسرائیل کے تازہ ترین تعمیراتی منصوبوں کی سخت مخالفت کی ہے، جن کے تحت یہودی بستیوں کے ہزاروں نئے یونٹس تعمیر کیے جائیں گے اور اس سے مغربی کنارے کو مؤثر طور پر 2 حصوں میں تقسیم کر دیا جائے گا۔

بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی اور 2 ریاستی حل کو خطرہ

جرمن وزارتِ خارجہ نے کہا کہ یہ منصوبے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں، مذاکرات کے ذریعے 2 ریاستی حل کے امکانات کو پیچیدہ بناتے ہیں، اور بین الاقوامی عدالتِ انصاف (ICJ) کے اس مطالبے کی راہ میں رکاوٹ ہیں کہ مغربی کنارے پر اسرائیلی قبضہ ختم کیا جائے۔

’ای-ون‘ اور معالہ ادومیم کی توسیع کے اثرات

بیان میں کہا گیا کہ ای-ون منصوبہ اور معالہ ادومیم کی توسیع کے نتیجے میں فلسطینی آبادی کی نقل و حرکت مزید محدود ہو جائے گی، مغربی کنارے شمالی اور جنوبی حصوں میں تقسیم ہو جائے گا، مشرقی یروشلم باقی مغربی کنارے سے کٹ جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے فلسطینی ریاست کے تصور کو ‘دفن’ کرنے کے لیے نئی یہودی بستی کی تعمیر کا اعلان

سرحدوں میں تبدیلی اور الحاق پر جرمن موقف

جرمنی نے واضح کیا کہ وہ 4 جون 1967ء کی سرحدوں میں تبدیلی کو صرف اسی صورت تسلیم کرے گا جب یہ فریقین کی باہمی رضامندی سے ہو۔
بیان میں اسرائیلی حکومت کے کسی بھی یکطرفہ الحاق (Annexation) کے منصوبے کو بھی مسترد کیا گیا۔

منصوبے کی تفصیلات

اسرائیلی میڈیا کے مطابق وزیر خزانہ بیزلیل سموتریچ نے منظوری دے دی ہے:

3,401 یونٹس معالہ ادومیم میں، 3,515 یونٹس اردگرد کے علاقوں میں۔

یوں یہ منصوبہ مغربی کنارے کو 2 حصوں میں بانٹ دے گا اور مشرقی یروشلم کو الگ کر دے گا۔

فلسطینی اور عالمی ردعمل

فلسطینی وزارتِ خارجہ نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کے ’گریٹر اسرائیل‘ منصوبے کا حصہ ہے، جو قبضے کو مضبوط اور آزاد فلسطینی ریاست کے امکان کو ختم کر دے گا۔

یہ بھی پڑھیے سعودی عرب کا اسرائیلی توسیعی منصوبے کی شدید مذمت، فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کا اعادہ

اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی اکثریت اسرائیلی بستیوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی سمجھتی ہے اور بارہا خبردار کر چکی ہے کہ ان کی توسیع امن کے امکانات کو ختم کر رہی ہے۔

بین الاقوامی عدالتِ انصاف کا فیصلہ

جولائی 2024 میں بین الاقوامی عدالتِ انصاف نے اسرائیلی قبضے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے حکم دیا تھا کہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم کی تمام بستیوں کو خالی کیا جائے۔

سعودی عرب کی طرف سے اسرائیلی توسیعی منصوبے کی شدید مذمت

سعودی وزارتِ خارجہ نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کے گرد مزید یہودی بستیاں تعمیر کرنے کے فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین اور فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

وزارت نے اسرائیلی وزیر خارجہ کے اس بیان کو بھی مسترد کر دیا جس میں فلسطینی ریاست کے قیام کو روکا جانے کا عندیہ دیا گیا تھا۔

سعودی بیان میں واضح کیا گیا کہ یہ مؤقف اقوام متحدہ کی قرارداد 2234 (2016) کے منافی ہے، جو اسرائیل سے مغربی کنارے بالخصوص القدس میں بستیوں کی تعمیر فوری روکنے کا مطالبہ کرتی ہے۔

سعودی عرب نے ان اقدامات کو عالمی انصاف اور امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا، اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کے تحفظ اور اسرائیلی مظالم کی روک تھام کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔

بیان میں کہا گیا کہ قانونی تحفظ فراہم کیے بغیر مشرق وسطی میں پائیدار امن ممکن نہیں۔

مزید برآں، سعودی عرب نے اسرائیلی حکومت کی توسیع پسندانہ اور غیرقانونی پالیسیوں کی پرزور مخالفت کا اعادہ کرتے ہوئے عالمی برادری، بالخصوص اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل، سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا تاکہ اسرائیلی جرائم کو روکا جا سکے اور فلسطینی عوام کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیلی بستیاں سعودی عرب فلسطین مغربی کنارہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیلی بستیاں فلسطین فلسطینی ریاست کے بین الاقوامی نے اسرائیلی کی توسیع کے لیے

پڑھیں:

’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ میں شامل آخری کشتی پر بھی اسرائیل کا قبضہ

اسرائیلی بحریہ نے انسانی ہمدردی پر مبنی ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کے تمام جہاز روک لیے، جو محصور غزہ کے لیے امداد لے جا رہے تھے۔ جمعے کی صبح پولینڈ کے پرچم تلے چلنے والا ’ماری نیٹ‘ نامی آخری جہاز بھی قبضے میں لے لیا گیا۔ اس جہاز پر 6 رکنی عملہ سوار تھا۔

گرفتاریاں اور بھوک ہڑتال

بین الاقوامی کمیٹی برائے محاصرہ توڑنے کی تنظیم کے مطابق اسرائیلی فورسز نے 40 سے زائد ممالک کے تقریباً 500 کارکنان کو گرفتار کیا۔ بعض حراست میں لیے گئے کارکنوں نے غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔

Global Sumud Flotilla: Israel intercepts final boat, detains activists

Israeli occupation forces on Friday morning intercepted the final boat, the Marinette, from the Global Sumud Flotilla that was on its way to Gaza. pic.twitter.com/rbw6qC0Aq2

— Maktoob (@MaktoobMedia) October 3, 2025

سرگرم کارکن اور عالمی شخصیات بھی حراست میں

گرفتار شدگان میں معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ، بارسلونا کی سابق میئر آدا کولو اور یورپی پارلیمنٹ کی رکن ریما حسن بھی شامل ہیں۔ تمام افراد کو اسرائیل منتقل کر کے بعد میں ملک بدر کیا جائے گا۔

عالمی ردِعمل اور مذمت

اسرائیلی اقدام پر دنیا بھر میں شدید ردِعمل دیکھنے میں آیا ہے۔ کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے سخت مؤقف اپناتے ہوئے اسرائیلی سفارتکاروں کو ملک سے نکالنے اور آزاد تجارتی معاہدہ منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

Breaking ????

The Israeli army intercepted the last ship of the Global Sumud Flotilla, Marinette, and kidnapped the activists on board while they were trying to break the Israeli siege on #Gaza pic.twitter.com/0BrAVEnckQ

— ‏الـشـبـ????ـراوي ‌‎#غـزَّة⁩ (@M_shebrawy3) October 3, 2025

اسی طرح یورپی ممالک، جن میں جرمنی، فرانس، برطانیہ، اسپین، یونان اور آئرلینڈ شامل ہیں، نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گرفتار کیے گئے عملے کے حقوق کا احترام کرے۔

اقوامِ متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے فلسطین فرانچیسکا البانیزے نے اس کارروائی کو ’غیر قانونی اغوا‘ قرار دیتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔

بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی

انٹرنیشنل ٹرانسپورٹ ورکرز فیڈریشن کے سیکریٹری جنرل اسٹیفن کاٹن نے کہا کہ بین الاقوامی پانیوں میں غیر مسلح انسانی ہمدردی کے جہازوں پر قبضہ غیر قانونی ہے۔ ان کے مطابق سمندروں کو ’جنگ کا میدان‘ نہیں بنایا جا سکتا۔

واضح رہے کہ ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘  اب تک کی سب سے بڑی بحری امدادی مہم تھی جس نے غزہ کے محاصرے کو توڑنے کی کوشش کی۔ 44 جہازوں پر مشتمل اس فلوٹیلا نے دنیا بھر کی توجہ حاصل کی، مگر اسرائیل نے سب کو روک کر اپنے قبضے میں لے لیا۔

اس اقدام کے بعد دنیا بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور غزہ کے شہری اب بھی محاصرہ اور جنگ کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آخری کشتی اسرائیل صمود فلوٹیلا غزہ کشتی کولمبیا

متعلقہ مضامین

  • رامون ائیرپورٹ منصوبہ یمن نے ناکام بنا دیا، اسرائیلی میڈیا
  • حماس نے  قیدیوں کی رہائی اور اسرائیلی انخلا بدلے جنگ بندی کی شرط مان لی
  • اسرائیل کے خلاف مسلسل بین الاقوامی بحری مزاحمت
  • جنگ بندی یا سیاسی ماتحتی؟ ٹرمپ کا غزہ پلان اور اس کے نتائج
  • ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ میں شامل آخری کشتی پر بھی اسرائیل کا قبضہ
  •  غزہ امن منصوبہ ،فلسطینی مزاحمت کی ‘‘ہتھیار ڈالنے’’ کی دستاویز!
  • امریکہ جو چاہے نہیں کر سکتا، سید عباس عراقچی
  • سعودی عرب میں بین الاقوامی باز اور شکار کی نمائش 2025 کا آغاز، 45 ملکوں کے 1300 سے زائد شرکا شریک
  • ایک ارب ڈالر سے تعمیر ہونے والا ’ٹرمپ پلازہ‘ منصوبہ، جدہ شہر کی نئی پہچان
  • صمود فلوٹیلا کی سرگرمیوں پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت