سعودی عرب کا اسرائیلی توسیعی منصوبے کی شدید مذمت، فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کا اعادہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
سعودی وزارتِ خارجہ نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کے گرد مزید یہودی بستیاں تعمیر کرنے کے فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین اور فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
وزارت نے اسرائیلی وزیر خارجہ کے اس بیان کو بھی مسترد کر دیا جس میں فلسطینی ریاست کے قیام کو روکا جانے کا عندیہ دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب کی اسرائیلی وزیر اعظم کے بیانات اور توسیع پسندانہ منصوبوں کی شدید مذمت
سعودی بیان میں واضح کیا گیا کہ یہ مؤقف اقوام متحدہ کی قرارداد 2234 (2016) کے منافی ہے، جو اسرائیل سے مغربی کنارے بالخصوص القدس میں بستیوں کی تعمیر فوری روکنے کا مطالبہ کرتی ہے۔
سعودی عرب نے ان اقدامات کو عالمی انصاف اور امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا، اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کے تحفظ اور اسرائیلی مظالم کی روک تھام کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔
بیان میں کہا گیا کہ قانونی تحفظ فراہم کیے بغیر مشرق وسطی میں پائیدار امن ممکن نہیں۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ میں اسرائیلی بمباری جاری، حماس لیڈر کا مصر میں جنگ بندی مذاکرات کے لیے آمد
مزید برآں، سعودی عرب نے اسرائیلی حکومت کی توسیع پسندانہ اور غیرقانونی پالیسیوں کی پرزور مخالفت کا اعادہ کرتے ہوئے عالمی برادری، بالخصوص اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل، سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا تاکہ اسرائیلی جرائم کو روکا جا سکے اور فلسطینی عوام کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سعودی عرب سعودی وزرات خارجہ غزہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سعودی وزرات خارجہ کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل کی نئی چال، فلسطینی ریاست کے قیام کو ہمیشہ کیلیے دفن کرنے کا منصوبہ
اسرائیل کے دائیں بازو کے شدت پسند وزیر خزانہ بیتزالل اسموٹریچ نے مغربی کنارے کے حساس ترین علاقے E1 میں غیر قانونی یہودی بستی کے منصوبے کی منظوری کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قدم فلسطینی ریاست کے تصور کو ہمیشہ کے لیے دفن کر دے گا۔ اسلام ٹائمز۔ سرائیلی وزیر اسموٹریچ نے راتوں رات مشرقی یروشلم کے علاقے کو مغربی کنارے سے الگ کرنے کا اعلان کردیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے دائیں بازو کے شدت پسند وزیر خزانہ بیتزالل اسموٹریچ نے مغربی کنارے کے حساس ترین علاقے E1 میں غیر قانونی یہودی بستی کے منصوبے کی منظوری کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قدم فلسطینی ریاست کے تصور کو ہمیشہ کے لیے دفن کر دے گا۔ اسرائیلی وزیر نے اپنے متنازع اعلان میں یہ بھی بتایا کہ وہ 3 ہزار سے زائد یہودی آبادکاروں کو اس علاقے میں رہائشی پلاٹس کی منظوری دیں گے، جو معلیٰ ادومیم بستی کو یروشلم سے جوڑ دے گا۔ یاد رہے کہ اسرائیل کا اس علاقے میں یہودی آبادکاروں کو بسانے کا دیرینہ رہائشی منصوبہ کئی دہائیوں سے عالمی دباؤ کے باعث رکا ہوا تھا لیکن اب اسرائیلی وزیر نے اس پر عمل درآمد اعلان کردیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اسموٹریچ نے کہا کہ یہ منصوبہ حقیقت میں فلسطینی ریاست کے تصور کو دفن کر دیتی ہے کیونکہ نہ کوئی پہچاننے والا بچا ہے اور نہ کوئی پہچانے جانے والا۔ فلسطینی وزارت خارجہ نے اس اقدام کو نسل کشی، جبری بے دخلی اور ناجائز قبضے کے جرائم کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے "گریٹر اسرائیل" کی پالیسی کی عکاس ہے۔ ادھر یشا کونسل کے چیئرمین اسرائیل گانٹز اور معلے ادومیم کے میئر گائے یفرخ نے اس اقدام کو "تاریخی اور زبردست کامیابی اور یہودی بستیوں کی تحریک کی مضبوطی میں انقلابی قدم" قرار دیا۔ دوسری جانب بین الاقوامی مبصرین نے بھی اعتراض اُٹھایا کہ E1 منصوبہ مغربی کنارے کو شمال اور جنوب میں تقسیم کر دے گا جس سے ایک متصل فلسطینی ریاست کا قیام ناممکن ہوجائے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ فلسطینی علاقوں کو کاٹ کر رکھ دے گا اور یروشلم، بیت لحم، اور رملہ جیسے شہروں کے درمیان رابطہ ختم ہو جائے گا۔ خیال رہے کہ اسرائیلی نگرانی ادارے پیس ناؤ کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز مغربی کنارے میں 4,030 نئے رہائشی یونٹس کی منظوری دی گئی۔ صرف معلیٰ ادومیم میں 3,300 یونٹس کی منظوری سے وہاں کی آبادی میں 33 فیصد اضافہ متوقع ہے۔