فلسطینی ریاست کے تصور کو ‘دفن’ کرنے کے لیے نئی یہودی بستی کی تعمیر کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
اسرائیل کے انتہا پسند دائیں بازو کے وزیر خزانہ بیزالیل اسموٹریچ نے اعلان کیا ہے کہ مغربی کنارے میں ایک طویل عرصے سے التوا کا شکار بستی کی تعمیر کا کام شروع کیا جائے گا۔
یہ بستی مغربی کنارے کو تقسیم کر کے مشرقی یروشلم سے کاٹ دے گی، اور ان کے دفتر کے مطابق یہ اقدام فلسطینی ریاست کے تصور کو ’دفن‘ کر دے گا۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب کا اسرائیلی توسیعی منصوبے کی شدید مذمت، فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کا اعادہ
اسموٹریچ نے ماعلہ ادومیم میں تعمیراتی مقام پر کھڑے ہو کر کہا کہ وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ای-ون منصوبے کو دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کیا تھا، تاہم اس کی فوری تصدیق کسی ایک فریق سے نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ آج دنیا میں جو کوئی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، وہ ہمارا جواب زمین پر دیکھے گا، نہ کاغذی فیصلوں میں، نہ بیانات میں، بلکہ حقائق میں۔ گھروں کے حقائق، محلوں کے حقائق۔
یہ بھی پڑھیں:جن بوتل سے باہر: غزہ پر آواز اٹھانے کی سزا ملی، ایلون مسک مجھے سنسر کر رہے ہیں، چیٹ بوٹ گروک بول پڑا
یاد رہے کہ اسرائیل نے 2012 میں ماعلہ ادومیم میں بستی کی تعمیر کے منصوبے کو روک دیا تھا، اور 2020 میں اس کی بحالی کے بعد بھی اسے معطل کر دیا تھا، کیونکہ امریکا، یورپی اتحادیوں اور دیگر طاقتوں نے اسے مستقبل میں فلسطینیوں کے ساتھ امن معاہدے کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل بیزالیل اسموٹریچ غزہ فلسطینی ریاست یہودی بستی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل فلسطینی ریاست یہودی بستی فلسطینی ریاست
پڑھیں:
پاکستان نے ایک بار پھر آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کر دیا
ویب ڈیسک:پاکستان نے ایک بار پھر آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کر دیا۔
یو این سلامتی کونسل میں خطاب کرتے ہوئے پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے کہا پاکستان نے غزہ منصوبے کی قرار داد کے حق میں ووٹ دیا، تنازع کے خاتمے کیلئے ٹرمپ کے امن منصوبے کا خیرمقدم کرتے ہیں، ہمارا مقصد غزہ میں معصوم فلسطینیوں کا قتل عام روکنا ہے۔
عاصم افتخارکا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کی حمایت کے بغیر خطے میں دیرپا امن کا قیام ممکن نہیں، قرارداد کی منظوری پر سلامتی کونسل کے شکرگزار ہیں۔
محسن نقوی سے چینی سفیر کی ملاقات،سکیورٹی تعاون مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور کرلی گئی، قرار داد کے حق میں 13 ووٹ آئے تھے جبکہ مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا تھا، روس اور چین نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا تھا۔
امریکی مندوب نے سلامتی کونسل میں پاکستان، مصر، قطر، اردن، سعودی عرب، یواے ای، ترکیہ اور انڈونیشیا سے تشکر کا اظہار کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ ہم سب اکٹھے ہوئے، صورتحال کی سنگینی کا ادراک کیا اور اقدامات کئے،غزہ کے استحکام کے لئے قرارداد اہم ہے، آج تاریخی اورتعمیری قرارداد منظورہوئی ہے۔
ڈھاکا میں کشیدگی، مختلف مقامات پر دستی بم حملے
انہوں نے کہا تھا کہ قرار داد میں غزہ کے لیے بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی اور غزہ میں عبوری حکومت کے قیام کے نکات شامل ہیں۔
یاد رہے کہ حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد کو مسترد کردیا ہے۔
حماس کا کہنا تھا کہ سکیورٹی کونسل کی غزہ سے متعلق قرارداد فلسطینیوں کے حقوق اور مطالبات پوری نہیں کرتی، یہ قرارداد غزہ پر بین الاقوامی سرپرستی مسلط کرتی ہے، غزہ میں بین الاقوامی فورس کی تعیناتی اسے غیر جانبدار نہیں رہنے دے گی۔
کراچی ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشن متاثر،6پروازیں منسوخ
حماس کا کہنا تھا کہ غزہ میں انسانی امداد کا انتظام اقوام متحدہ کے زیرنگرانی فلسطینی اداروں کے پاس ہونا چاہئے۔