فلسطینی ریاست کو دفن کرنے کا اسرائیل کا ناپاک منصوبہ؛ او آئی سی کا بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
مسلم ممالک کی عالمی تنظیم ’ اسلامی تعاون تنظیم (OIC) نے اسرائیل کے مغربی کنارے میں یہودی بستیاں آباد کرکے فلسطینی ریاست کے تصور کو ختم کرنے کی کوشش کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم نے مغربی کنارے میں اسرائیل کے ان ناپاک عزائم کو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی اور منظم جنگی جرم قرار دیا۔
او آئی سی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی منصوبے نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں بلکہ ان کا مقصد مشرق وسطیٰ میں دو ریاستی حل کے امکانات کو بھی نقصان پہنچانا ہے۔
تنظیم نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی اقدامات کا فوری نوٹس لے اور اپنی اخلاقی و قانونی ذمہ داریاں پوری کرے تاکہ فلسطینی عوام کے حقوق کا تحفظ ممکن بنایا جا سکے۔
بیان میں اسرائیلی عزائم کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسرائیلی پالیسیوں کا تسلسل خطے میں امن کے قیام کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور ان اقدامات کو کسی صورت نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیر خزانہ نے مغربی کنارے کے متنازع علاقے میں یہودی بستیاں آباد کرنے کی منطوری دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح فلسطینی ریاست کے تصور کو ہمیشہ کے لیے دفن کردیا۔
اسرائیل کے اس اقدام کی عرب ممالک، اقوام متحدہ اور برطانیہ سمیت دیگر یورپی ممالک نے شدید الفاظ میں مذمت کی تھی جب کہ امریکا نے مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
فلسطینی ریاست کے تصور کو ‘دفن’ کرنے کے لیے نئی یہودی بستی کی تعمیر کا اعلان
اسرائیل کے انتہا پسند دائیں بازو کے وزیر خزانہ بیزالیل اسموٹریچ نے اعلان کیا ہے کہ مغربی کنارے میں ایک طویل عرصے سے التوا کا شکار بستی کی تعمیر کا کام شروع کیا جائے گا۔
یہ بستی مغربی کنارے کو تقسیم کر کے مشرقی یروشلم سے کاٹ دے گی، اور ان کے دفتر کے مطابق یہ اقدام فلسطینی ریاست کے تصور کو ’دفن‘ کر دے گا۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب کا اسرائیلی توسیعی منصوبے کی شدید مذمت، فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کا اعادہ
اسموٹریچ نے ماعلہ ادومیم میں تعمیراتی مقام پر کھڑے ہو کر کہا کہ وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ای-ون منصوبے کو دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کیا تھا، تاہم اس کی فوری تصدیق کسی ایک فریق سے نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ آج دنیا میں جو کوئی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، وہ ہمارا جواب زمین پر دیکھے گا، نہ کاغذی فیصلوں میں، نہ بیانات میں، بلکہ حقائق میں۔ گھروں کے حقائق، محلوں کے حقائق۔
یہ بھی پڑھیں:جن بوتل سے باہر: غزہ پر آواز اٹھانے کی سزا ملی، ایلون مسک مجھے سنسر کر رہے ہیں، چیٹ بوٹ گروک بول پڑا
یاد رہے کہ اسرائیل نے 2012 میں ماعلہ ادومیم میں بستی کی تعمیر کے منصوبے کو روک دیا تھا، اور 2020 میں اس کی بحالی کے بعد بھی اسے معطل کر دیا تھا، کیونکہ امریکا، یورپی اتحادیوں اور دیگر طاقتوں نے اسے مستقبل میں فلسطینیوں کے ساتھ امن معاہدے کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل بیزالیل اسموٹریچ غزہ فلسطینی ریاست یہودی بستی