ترکی میں پیغمبر اسلام کا مبینہ خاکہ چھاپنے پر عوام بپھر گئے
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
استنبول:ترکی میں طنزیہ مواد پر مبنی ایک میگزین کے چار ملازمین کو ایسا خاکہ چھاپنے پر گرفتار کرلیا ہے جو بظاہر پیغمبر اسلام ﷺکی شبیہہ پیش کر رہا تھا۔خیال رہے اسلام میں پیغمبرِ اسلام کے خاکے بنانا ممنوع عمل ہے۔
ترکی کے وزیرِ داخلہ علی یرلیکایا نے لیمین میگزین میں چھپنے والے خاکے کوشرمناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے ایڈیٹر، گرافک ڈیزائنر، ڈائریکٹر اور کارٹونسٹ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
میگزین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں پیغمبر اسلام کا خاکہ چھاپنے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے کام میں کہیں بھی پیغمبر محمد کا ذکر نہیں کیا گیا۔پیر کو استنبول میں پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا تھا کیونکہ وہاں میگزین کے خلاف احتجاجی مظاہرہ ہو رہا تھا۔
احتجاجی مظاہرین میگزین کے دفاتر کے باہر جمع ہوئے تھے اور نعرے لگا رہے تھے کہ دانت کے بدلے دانت، خون کے بدلے خون، انتقام، انتقام۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے ایک نمائندے کے مطابق پولیس کی جانب سے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے ربڑ کی گولیوں اور آنسو گیس کا استعمال کیا گیا تھا۔ترکی کے وزیر برائے انصاف کا کہنا ہے کہ مذہبی اقدار کی توہین کرنے پر چیف پراسیکوٹر کے دفتر نے اس معاملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔وزیرِ برائے انصاف یلماز طنتش نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ کسی بھی قسم کا خاکہ اور ہمارے پیغمبر کی عکاسی نہ صرف ہماری مذہبی اقدار کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ اس سے معاشرے کا امن بھی تباہ ہوتا ہے۔
یلماز طنتش نے سوشل میڈیا پربدترین خاکہ چھاپنے پر چار ملازمین کی گرفتاری کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر شیئر کی ہیں۔میگزین کے دیگر سینئر حکام کی گرفتاری کے لیے بھی وارنٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔اس خاکے کی تصاویر سوشل میڈیا پر بھی نظر آئی تھیں جس میں دو کرداروں کو دکھایا گیا تھا جن کے پر تھے اور وہ ایک محاصرہ زدہ شہر کے اوپر آسمان پر اڑ رہے تھے۔اس خاکے میں نظر آنے والا ایک کردار کہہ رہا ہے کہ آپ پر سلامتی ہو، میں محمد ہوں‘ اور دوسرا کردار جواب دیتا ہے کہ آپ پر بھی سلامتی ہو، میں موسیٰ ہوں۔
لیمن میگزین نے ’تکلیف محسوس کرنے والے قارئین‘ سے معذرت کی ہے تاہم اس کی جانب سے اپنے کام کا دفاع بھی کیا گیا اور کہا گیا ہے کہ میگزین میں چھاپے گئے خاکے میں پیغمبر اسلام کی شبیہہ نہیں۔ایکس پر ایک بیان میں میگزین کی طرف سے کہا گیا ہے کہ کارٹونسٹ اسرائیل کے ہاتھوں ایک مسلمان کا قتل دکھا کر مظلوم مسلمان افراد کی معصومیت دکھانا چاہتا تھا۔
پیغمبر اسلام کا خاکہ چھاپنے کے الزام کی تردید کرتے ہوئے میگزین کا کہنا تھا کہ ہم یہ داغ قبول نہیں کر سکتے کیونکہ یہ ہمارے پیغمبر کی شبیہہ نہیں۔ اس خاکے کو اس طرح بیان کرنے کے لیے آپ کو بہت بدنیت ہونا پڑے گا۔
لیمن کے ایڈیٹر اِن چیف اس وقت پیرس میں ہیں۔ انھوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان کے کام کی غلط تشریح کی گئی اور میگزین ’ایسا خطرہ کبھی مول نہیں لے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کارٹون چھپنے کے بعد سامنے آنے والا ردِ عمل ’چارلی ہیبڈو سے مماثلت‘ رکھتا ہے جو ’اراداتاً کیا جا رہا ہے اور پریشان کن ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پیغمبر اسلام سوشل میڈیا میں پیغمبر میگزین کے کیا گیا کے لیے
پڑھیں:
اردگان نے ایرانی اداروں اور شخصیات کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیدیا
ترک اخبار کے مطابق ترکی میں اثاثے منجمد ہونے سے ایران کے جوہری مراکز، شپنگ کمپنیاں، توانائی کمپنیاں اور تحقیقی مراکز سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور کمپنیاں متاثر ہونگی۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف دوبارہ بین الاقوامی پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد ترکی نے متعدد ایرانی اداروں اور شخصیات کے اثاثے منجمد کر دیے ہیں۔ ترکی نے 20 افراد اور 18 اداروں کے اموال، اثاثوں اور اکاؤنٹس کو منجمد کیا ہے۔ ترک اخبار تودی نے اس اقدام کو تہران پر دباؤ ڈالنے کی وسیع تر بین الاقوامی کوششوں کے ساتھ ایک مربوط اقدام قرار دیا ہے۔ یکم اکتوبر کو ترک صدر کی طرف سے جاری ہونے والے اس فیصلے میں ان افراد اور تنظیموں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا ہے جو ایران کے جوہری پروگرام کو ترقی دینے میں ملوث ہیں۔ یہ فرمان بین الاقوامی دباؤ کی مہم کی روشنی میں جاری کیا گیا ہے۔
اخبار کے مطابق ترکی میں اثاثے منجمد ہونے سے ایران کے جوہری مراکز، شپنگ کمپنیاں، توانائی کمپنیاں اور تحقیقی مراکز سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور کمپنیاں متاثر ہونگی۔ نشانہ بننے والے اداروں میں ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم، بینک سپاہ سمیت کئی بینک اور یورینیم کی تبدیلی اور جوہری ایندھن کی پیداوار میں سرگرم ایک کمپنی شامل ہیں۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے جامع اقدام پر دستخط کیے ہیں جس کا متن ملک کے سرکاری اخبار کے ایک ضمنی شمارے میں شائع ہوا ہے۔