بلوچستان مائنز اینڈ منرل ایکٹ کے خلاف جے یو آئی کی ہائیکورٹ میں آئینی درخواست، قانون کو عوام دشمن قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) نے بلوچستان اسمبلی سے منظور شدہ مائنز اینڈ منرل ایکٹ کو بلوچستان ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ جماعت کا مؤقف ہے کہ یہ قانون نہ صرف جمہوری اقدار کی نفی ہے بلکہ بلوچستان کے عوام کے وسائل اور مستقبل کے لیے خطرناک ثابت ہوگا۔
آئینی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ بل بلوچستان اسمبلی میں غیر آئینی طریقے سے منظور کرایا گیا، کیونکہ متعلقہ اسٹینڈنگ کمیٹی کی چیئرمین شپ جے یو آئی کے پاس تھی، مگر چیئرمین کی غیر موجودگی میں بل کی منظوری لے کر پارلیمانی روایت کی صریح خلاف ورزی کی گئی۔
درخواست گزار کی وکالت معروف قانون دان کامران مرتضی ایڈووکیٹ کے علاوہ عبدالمالک بلوچ ایڈووکیٹ، خلیل کاکڑ ایڈووکیٹ، عمران بلوچ اور عدنان شیخ ایڈووکیٹ کریں گے۔
مزید پڑھیں: مائنز اینڈ منرلز بل ہمیں اندھیرے میں رکھ کر پاس کرایا گیا، جے یو آئی رہنما مولانا عبدالواسع
ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی بلوچستان کے صوبائی امیر مولانا عبدالواسع نے کہا کہ اگر یہ قانون نافذ ہوگیا تو بلوچستان کے عوام یہاں رہنے کے قابل نہیں رہیں گے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ بلوچستان اسمبلی میں بل کی منظوری کے دوران ان کی جماعت کے ارکان کو دھوکا دیا گیا، جبکہ یہی بل ان کی مخالفت کی وجہ سے پہلے قومی اسمبلی اور سینیٹ سے واپس لیا گیا تھا۔
مولانا عبدالواسع نے کہا کہ ہم پاکستان کے ہر فورم پر اس قانون کے خلاف آواز بلند کریں گے۔ ہمیں بلوچستان ہائیکورٹ کے جج صاحبان سے انصاف کی توقع ہے کیونکہ وہ اس صوبے کے حالات سے بخوبی واقف ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان ہائیکورٹ جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) مائنز اینڈ منرل ایکٹ مولانا عبدالواسع.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان ہائیکورٹ جمعیت علما اسلام جے یو آئی مائنز اینڈ منرل ایکٹ مولانا عبدالواسع مائنز اینڈ جے یو آئی
پڑھیں:
اسلام آباد نیشنل پریس کلب پر دھاوا: صحافی تنظیموں نے واقعہ دہشتگردی قرار دیدیا
اسلام آباد(نیوزڈیسک) اسلام آباد نیشنل پریس کلب پر پولیس کا دھاوا اور صحافیوں پر تشدد کے معاملے پر سی پی این ای، پی ایف یو جے اور ایمنڈ نے واقعے کو دہشت گردی قرار دے دیا۔
صحافی تنظیموں نے مطالبہ کیا کہ واقعے میں ملوث افراد کے خلاف فوری کارروائی کی جائے، صحافتی تنظیموں نے واقعے کو صحافیوں کے خلاف تواتر سے جاری کارروائیوں کا تسلسل قرار دیا اور کہا صحافیوں کی کردار کشی کرنا فوری بند کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو دباؤ میں لانا اور اظہار رائے کو سلب نہ کیا جائے، میڈیا نے جنگ کے دوران انتہائی ذمہ داری سے ملکی و قومی مفاد کو مدنظر رکھا، میڈیا نے پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کی۔
صحافتی تنظیموں کا کہنا تھا کہ رپورٹرز اور فری لانسرز کو دہشت گردوں سے تشبیہ دینا آزاد صحافت کے نظریے کی خلاف ورزی ہے، آئین پاکستان ہر شہری کو معلومات تک بلا رکاوٹ رسائی کا حق دیتا ہے۔