حزب اللہ کے خلاف بحران سازی کی ایک اور کوشش
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
اسلام ٹائمز: لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری، حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم سمیت لبنان کی برجستہ شخصیات کی جانب سے اس کی شدید مخالفت کی گئی ہے، کیونکہ غیر مسلح ہونا اسرائیل کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے۔ لہٰذا، وہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ جب تک لبنانی سرزمین پر اسرائیلی قبضہ ختم نہیں ہو جاتا، مزاحمت کے ہتھیاروں پر بات کرنا قبل از وقت ہے۔ خصوصی رپورٹ:
لبنان کی پیچیدہ سیاسی صورتحال اور غیر ملکی دباؤ کے باعث "حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے" کے عنوان سے ایک نکاتی منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے۔ ایک ایسا بحران جس میں ہمیشہ کی طرح جغرافیائی سیاسی تنازعات اور علاقائی تصفیوں کے استعماری فریم ورک میں امریکہ اور اسرائیل کے نقوش پا واضح ہیں۔ پہلے دن سے ہی اسرائیل اور امریکہ اس کوشش میں ہیں کہ حزب اللہ کو غیرمسلح کر دیا جائے، لبنان کی پیچیدہ سیاسی اور سیکورٹی پرتوں کے پیچھے اس کا طویل پس منظر ہے۔ 2006 میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان 33 روزہ جنگ کے بعد سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 میں لبنانی فوج اور دریائے لیتانی کے جنوب میں موجود یونیفل افواج کے علاوہ لبنان کے تمام مسلح گروہوں کو غیر مسلح کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ 2006 کی جنگ کے بعد حزب اللہ کی طاقت میں زبردست اضافہ ہوا، 2008 کے مارچ میں کچھ مغربی حکومتوں نے حزب اللہ کے عسکری کردار کو محدود کرنے کا مطالبہ کیا، لیکن حزب اللہ نے عوامی حمایت اور عسکری طاقت کے ذریعے اس کو ناکام بنا دیا۔ لبنان کے موجودہ صدر جوزف عون نے امریکی حمایت سے ہتھیاروں کا کنٹرول واپس لینے کا وعدہ کیا تھا۔ تخفیف اسلحہ پر بات چیت شروع ہوئی اور بیروت کے کچھ علاقوں میں حزب اللہ کے حامی جمع ہوئے، حزب اللہ کو اہل تشیع کی حمایت حاصل ہے۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے ایک بار پھر، خاص طور پر اسرائیل کے خلاف حزب اللہ کی جنگ کے بعد مزاحمتی تنظیم کو غیر مسلح کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ امریکی نمائندہ خصوصی مورگن اور ٹاگاس نے زور دیا ہے کہ یہ کارروائی جلد سے جلد مکمل کی جانی چاہیے۔
لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری، حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم سمیت لبنان کی برجستہ شخصیات کی جانب سے اس کی شدید مخالفت کی گئی ہے، کیونکہ غیر مسلح ہونا اسرائیل کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے۔ لہٰذا، وہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ جب تک لبنانی سرزمین پر اسرائیلی قبضہ ختم نہیں ہو جاتا، مزاحمت کے ہتھیاروں پر بات کرنا قبل از وقت ہے۔ لبنانی پارلیمنٹ میں مزاحمتی دھڑے کے رکن حسن عزالدین نے حزب اللہ کو غیرمسلح کرنے سے متعلق سرگوشیوں کے جواب میں کہا ہے کہ مزاحمت کے پاس ہتھیار ہمارا داخلی اور قومی ایشو ہے، ہم امریکی و صیہونی بلیک میلنگ کے سامنے کبھی نہیں جھکیں گے، لبنان بالخصوص جنوب بدستور جارحیت کا شکار ہے اور اس وجہ سے پورا ملک عدم استحکام کا شکار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک دشمن ہماری زمین اور مقدسات پر قابض ہے، استحکام ممکن نہیں، آج فلسطین ہمارے لئے، درپیش مسائل، قوم، ہماری زمین اور مقدسات کے لحاظ سے نمائندہ علامت ہے، اور دنیا میں صداقت کا معیار ہے، مزاحمت کا تجربہ نہ تو لمحاتی ہے اور نہ ہی موسمی، بلکہ اس کی جڑیں "یوم النکبہ" (سانحہ فلسطین) اور "یوم النکسہ" (1967 کی چھ روزہ جنگ میں عرب ممالک کی اسرائیل کی شکست) میں پیوست ہیں اور 1982 سے پوری طاقت کے ساتھ ظاہر ہو رہی ہیں، لبنان کو پہلے سے کہیں زیادہ مزاحمت کی ضرورت ہے، یہی وہ مزاحمت تھی جس نے قابض صیہونی حکومت کو بغیر معاہدے کے پسپائی پر مجبور کیا، 2000 میں جنوبی لبنان کی آزادی، اسرائیلی دشمن پر عربوں کی پہلی حقیقی فتح تھی، جو مذاکرات یا مراعات کے ذریعے نہیں بلکہ مزاحمت اور جنگ کی طاقت سے نصیب ہوئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حزب اللہ کے حزب اللہ کو اسرائیل کے لبنان کی اور اس کو غیر
پڑھیں:
امریکا میں شٹ ڈاؤن کے بعد ناسا بند، لاکھوں ملازمین فارغ، بحران شدید ہوگیا
امریکا میں اخراجات کا بل منظور نہ ہونے کے باعث حکومت کا شٹ ڈاؤن شروع ہوگیا، جس سے بڑے پیمانے پر سرکاری ادارے بند اور لاکھوں ملازمین جبری چھٹیوں پر بھیج دیے گئے۔
خلائی ادارہ ناسا نے اپنی آفیشل ویب سائٹ پر اعلان کیا کہ فنڈز کی معطلی کے بعد اس کی تمام سرگرمیاں روک دی گئی ہیں اور 15 ہزار سے زائد ملازمین کو فارغ کردیا گیا ہے۔ صرف محدود عملہ ڈیوٹی پر موجود رہے گا تاکہ خلابازوں یا حساس مشنز کو کسی خطرے سے بچایا جا سکے۔
رپورٹس کے مطابق ساڑھے 7 لاکھ وفاقی ملازمین متاثر ہوئے ہیں، جبکہ کانگریس لائبریری اور کپٹل ہل بھی عوام کے لیے بند کر دیے گئے۔ ایئر ٹریول، سائنسی تحقیق اور عوامی سرگرمیاں بھی معطل ہوگئیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر بحران جلد حل نہ ہوا تو بڑے پیمانے پر برطرفیاں ہوسکتی ہیں۔
نائب صدر جے ڈی وینس کے مطابق یہ واضح نہیں کہ شٹ ڈاؤن کب تک جاری رہے گا، جبکہ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیویٹ نے کہا کہ اگر صورتحال برقرار رہی تو آئندہ دنوں میں ہزاروں ملازمین اپنی ملازمتیں کھو سکتے ہیں۔
یہ بحران اس وقت شروع ہوا جب سینیٹ نے عارضی فنڈنگ بل مسترد کردیا۔ ریپبلکن اور ڈیموکریٹس ایک دوسرے کو ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔ فنڈنگ بل پر آج دوبارہ ووٹنگ ہوگی۔