Islam Times:
2025-11-19@08:26:04 GMT

حزب اللہ کے خلاف بحران سازی کی ایک اور کوشش

اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT

حزب اللہ کے خلاف بحران سازی کی ایک اور کوشش

اسلام ٹائمز: لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری، حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم سمیت لبنان کی برجستہ شخصیات کی جانب سے اس کی شدید مخالفت کی گئی ہے، کیونکہ غیر مسلح ہونا اسرائیل کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے۔ لہٰذا، وہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ جب تک لبنانی سرزمین پر اسرائیلی قبضہ ختم نہیں ہو جاتا، مزاحمت کے ہتھیاروں پر بات کرنا قبل از وقت ہے۔ خصوصی رپورٹ:

لبنان کی پیچیدہ سیاسی صورتحال اور غیر ملکی دباؤ کے باعث "حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے" کے عنوان سے ایک نکاتی منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے۔ ایک ایسا بحران جس میں ہمیشہ کی طرح جغرافیائی سیاسی تنازعات اور علاقائی تصفیوں کے استعماری فریم ورک میں امریکہ اور اسرائیل کے نقوش پا واضح ہیں۔ پہلے دن سے ہی اسرائیل اور امریکہ اس کوشش میں ہیں کہ حزب اللہ کو غیرمسلح کر دیا جائے، لبنان کی پیچیدہ سیاسی اور سیکورٹی پرتوں کے پیچھے اس کا طویل پس منظر ہے۔ 2006 میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان 33 روزہ جنگ کے بعد سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 میں لبنانی فوج اور دریائے لیتانی کے جنوب میں موجود یونیفل افواج کے علاوہ لبنان کے تمام مسلح گروہوں کو غیر مسلح کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔  2006 کی جنگ کے بعد حزب اللہ کی طاقت میں زبردست اضافہ ہوا، 2008 کے مارچ میں کچھ مغربی حکومتوں نے حزب اللہ کے عسکری کردار کو محدود کرنے کا مطالبہ کیا، لیکن حزب اللہ نے عوامی حمایت اور عسکری طاقت کے ذریعے اس کو ناکام بنا دیا۔ لبنان کے موجودہ صدر جوزف عون نے امریکی حمایت سے ہتھیاروں کا کنٹرول واپس لینے کا وعدہ کیا تھا۔ تخفیف اسلحہ پر بات چیت شروع ہوئی اور بیروت کے کچھ علاقوں میں حزب اللہ کے حامی جمع ہوئے، حزب اللہ کو اہل تشیع کی حمایت حاصل ہے۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے ایک بار پھر، خاص طور پر اسرائیل کے خلاف حزب اللہ کی جنگ کے بعد مزاحمتی تنظیم کو غیر مسلح کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ امریکی نمائندہ خصوصی مورگن اور ٹاگاس نے زور دیا ہے کہ یہ کارروائی جلد سے جلد مکمل کی جانی چاہیے۔  لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری، حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم سمیت لبنان کی برجستہ شخصیات کی جانب سے اس کی شدید مخالفت کی گئی ہے، کیونکہ غیر مسلح ہونا اسرائیل کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے۔ لہٰذا، وہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ جب تک لبنانی سرزمین پر اسرائیلی قبضہ ختم نہیں ہو جاتا، مزاحمت کے ہتھیاروں پر بات کرنا قبل از وقت ہے۔ لبنانی پارلیمنٹ میں مزاحمتی دھڑے کے رکن حسن عزالدین نے حزب اللہ کو غیرمسلح کرنے سے متعلق سرگوشیوں کے جواب میں کہا ہے کہ مزاحمت کے پاس ہتھیار ہمارا داخلی اور قومی ایشو ہے، ہم امریکی و صیہونی بلیک میلنگ کے سامنے کبھی نہیں جھکیں گے، لبنان بالخصوص جنوب بدستور جارحیت کا شکار ہے اور اس وجہ سے پورا ملک عدم استحکام کا شکار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک دشمن ہماری زمین اور مقدسات پر قابض ہے، استحکام ممکن نہیں، آج فلسطین ہمارے لئے، درپیش مسائل، قوم، ہماری زمین اور مقدسات کے لحاظ سے نمائندہ علامت ہے، اور دنیا میں صداقت کا معیار ہے، مزاحمت کا تجربہ نہ تو لمحاتی ہے اور نہ ہی موسمی، بلکہ اس کی جڑیں "یوم النکبہ" (سانحہ فلسطین) اور "یوم النکسہ" (1967 کی چھ روزہ جنگ میں عرب ممالک کی اسرائیل کی شکست) میں پیوست ہیں اور 1982 سے پوری طاقت کے ساتھ ظاہر ہو رہی ہیں، لبنان کو پہلے سے کہیں زیادہ مزاحمت کی ضرورت ہے، یہی وہ مزاحمت تھی جس نے قابض صیہونی حکومت کو بغیر معاہدے کے پسپائی پر مجبور کیا، 2000 میں جنوبی لبنان کی آزادی، اسرائیلی دشمن پر عربوں کی پہلی حقیقی فتح تھی، جو مذاکرات یا مراعات کے ذریعے نہیں بلکہ مزاحمت اور جنگ کی طاقت سے نصیب ہوئی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: حزب اللہ کے حزب اللہ کو اسرائیل کے لبنان کی اور اس کو غیر

پڑھیں:

فیلڈ مارشل کا بروقت انتباہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251118-03-2
پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے واضح کیا ہے کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے تاہم جنگ مسلط کرنے والوں کو اس طرح جواب دیا جائے گا جس طرح مئی میں دیا گیا تھا، میں اللہ تعالیٰ کے حکم اور اس کے فرمان کے مطابق اپنے فرائض کی انجام دہی کرتا ہوں۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایوان صدر میں صدر مملکت آصف علی زرداری کی طرف سے اردن کے شاہ دوم کے اعزاز میں دیے گئے ظہرانے کے موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے غیر رسمی گفت گو کرتے ہوئے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا کہ بھارت کے خلاف اللہ تعالیٰ نے ہمیں فتح سے ہم کنار کیا اور پاکستان کو پوری دنیا میں سر بلند کیا۔ مسلح افواج کے سربراہ کا اس موقع پر مزید کہنا تھا کہ مسلمان جب اپنے خالق و مالک پر بھروسا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ دشمن پر پھینکی ہوئی مٹی کو بھی میزائل بنا دیتا ہے، اسی برس کے آغاز میں جب پاکستان کے ازلی دشمن بھارت نے ہم پر جنگ ٹھونسی تو پاکستان کے سپاہی اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کے لیے نکلے تھے چنانچہ اللہ تعالیٰ نے مئی کے اس معرکے میں پاکستان کو سرخرو کیا جس طرح غزوۂ احد میں مٹی ڈالنے سے مسلمانوں کو فتح ہوئی تھی، اسی طرح پاکستان کے سپاہیوں نے دشمن کا جرأت و بہادری سے مقابلہ کیا اور ربّ کائنات نے ہمیں فتح یاب کیا یہ کامیابی بلاشبہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اور اس کی بے پناہ تائید و نصرت کا نتیجہ تھی۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اس موقع پر اپنی گفت گو میں جنگ احد کے واقعات اور قرآن حکیم کی آیات کا حوالہ بھی دیا۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی یہ گفتگو یقینا ہر مسلمان کے ایمان و یقین کی آئینہ دار ہے اور بلاشبہ ہمارے کمینہ خصلت ہمسایہ دشمن کی طرف سے مئی میں ہم پر بلاجواز مسلط کی گئی جنگ میں پاکستان کی فتح و نصرت اللہ تعالیٰ ہی کی تائید و نصرت کا نتیجہ ہے۔ ہر مسلمان کا یہی ایمان ہے کہ ہر معرکہ میں اس کا بھروسا اللہ تعالیٰ ہی کی مدد پر ہوتا ہے اور جب یہ مدد آ پہنچتی ہے تو فی الواقع مومن کے ہاتھ سے دشمن پر پھینکی ہوئی مٹی کی مٹھی بھی میزائل اور ٹینک سے فائر کیے گئے گولے کا اثر دکھاتی ہے اور دشمن کی صفوں میں وہ تباہی اس مٹی کی مٹھی سے پھیلتی ہے کہ دنیا دنگ رہ جاتی ہے۔ یہی پختہ ایمان ہر معرکے میں مسلمانوں اور مومنین کا سب سے کارگر ہتھیار ہوا کرتا ہے یہ مقام شکر ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج کے ایک ایک سپاہی کے دل و دماغ میں یہ ایمان راسخ اور پوری قوت سے موجزن ہے اس کی بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ پاک فوج کی اساس ’’ایمان، تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ‘‘ کے اصولوں پر رکھی گئی ہے یہ وہ جذبہ ہے جو میدان جنگ میں برسرپیکار فوجیوں کو کسی بھی مرحلہ پر مایوس اور پریشان نہیں ہونے دیتا بلکہ زبردست حوصلہ اور تقویت بخشتا ہے۔ ایوان صدر میں مسلح افواج کے سربراہ کی یہ غیر رسمی گفت گو اس حقیقت کی نشاندہی کرتی ہے کہ یہ انمول جذبہ پاک فوج کے سپاہیوں ہی میں نہیں ان کے سپہ سالار تک کے دلوں میں موجزن ہے۔
مسلح افواج کے سربراہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی جانب سے دشمن کو یہ انتباہ نہایت بروقت اور بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ اس وقت خطے کے مجموعی حالات اور ملکی سلامتی اور سالمیت کو درپیش چیلنج اس امر کا تقاضا کرتے ہیں کہ پاکستان اپنی دفاعی حکمت عملی کے معاملہ میں ہمہ وقت چوکس رہے۔ خطے کی جغرافیائی اور سیاسی صورت حال ان دنوں ناقابل یقین تبدیلیوں سے گزر رہی ہے۔ بھارت کی سیاسی قیادت اور فوجی سربراہان کے ذہنوں پر مئی کی شکست کا بدلہ لینے کا بھوت بری طرح سوار ہے، بھارت کے انتہا پسند وزیر اعظم کے سینے پر تو خاص طور پر سانپ لوٹ رہے ہیں انہیں دنیا بھر کی طرف سے طعن و تشنع کا سامنا ہے اور اندرون ملک بھی عوام اور اہل فکر و دانش کی جانب سے اٹھائے جانے والے سوالوں کا جواب دینا ان کے لیے خاصا مشکل ہو رہا ہے چنانچہ وہ ہر صورت مئی کا حساب برابر کرنے کے لیے موقع کی تلاش میں ہیں ان کے جنگی عزائم اور جارحانہ طرز عمل چھپائے نہیں چھپ رہے۔ یوں بھی بھارتی حکمرانوں کا یہ پرانا وتیرہ ہے کہ وہ اپنے داخلی مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے بھی پاکستان کو مطعون کا کرنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں اور اپنے اندرونی تنازعات، سماجی، معاشی اور معاشرتی مسائل سے جان چھڑانے کے لیے بھی پاکستان پر الزام تراشی کا سہارا لیتے ہیں اور اس مقصد کی خاطر پاکستان کے خلاف محاذ آرائی کا میدان گرم رکھنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں تاہم پاکستان نے ہمیشہ امن کو اپنی اولین ترجیح قرار دیا ہے اور تمام بین الاقوامی فورمز پر دو طرفہ مسائل کا حل بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے تلاش کرنے پر زور دیا ہے جب کہ اس کے برعکس بھارت مسلسل مذاکرات سے انکار کی پالیسی پر عمل پیرا رہا ہے بلکہ اس کی طرف سے ہماری بات چیت کی پیشکش کا مثبت جواب دینے کے بجائے اسے پاکستان کی کمزوری پر محمول کیا جاتا رہا ہے اس پس منظر میں پاکستان نے ہمیشہ اس امر کو یقینی بنایا ہے کہ ہم اپنی دفاعی تیاریوں میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کریں اور دشمن کی کسی بھی غلط فہمی اور غلط بینی کے جواب کے لیے ہمہ وقت تیار رہیں۔ ہماری مسلح افواج نے سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت اپنی بری، بحری اور فضائی سرحدوں کے دفاع کو جدید خطوط پر استوار کرنے پر بھر پور توجہ دی ہے اور جب کبھی موقع آیا ہے اپنی دفاعی صلاحیتوں کا لوہا بھی منوایا ہے۔ دشمن کی طرف سے روز افزوں دہشت گردی اور تخریب کاری کی وارداتوں کے ذریعے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششیں بھی اب کوئی راز نہیں رہیں اور اس مذموم مقصد کے لیے دشمن ہمارے نادان ہمسایہ بھائیوں کو بھی استعمال کر رہا ہے اور افغانستان کے اندر موجود ٹی ٹی پی اور بلوچستان میں بی ایل اے جیسی تنظیموں کی اپنے منفی مقاصد آگے بڑھانے کے لیے دامے، درمے اور سخنے ہر طرح سے سرپرستی کر رہا ہے ۔ الحمد للہ ہماری مسلح افواج اس چیلنج کا بھی بھر پور طور پر مقابلہ کر رہی ہیں اور اس مقصد کے لیے ہر طرح کی قربانیاں دے کر اہل وطن کے جان و مال کے تحفظ کا فریضہ کامیابی سے ادا کر رہی ہیں پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہ فیلڈ مارشل سید محمد عاصم منیر نے درست طور پر دشمن کو پاکستان کے دفاع کے بارے میں بروقت متنبہ کر دیا ہے تاکہ وہ کسی غلط فہمی کا شکار ہو کر ماضی کی طرح کوئی غلط قدم اٹھانے کے بارے میں سوچنے کی حماقت سے باز رہے اور اسے احساس رہے کہ اگر اس نے ماضی کی غلطی دہرائی تو اسے پاکستان کی بہادر مسلح افواج کی جانب سے پہلے سے بھی زیادہ زور دار اور منہ توڑ جواب کا سامنا کرنا پڑے گا۔!!

اداریہ سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے جنگ بندی معاہدےکی دھجیاں اڑادیں، آج پھر لبنان پر حملہ کردیا، 13 افراد جاں بحق
  • جنوبی لبنان میں صیہونی فورسز کا فضائی جارحیت، 13 افراد شہید، متعدد زخمی
  • اسرائیل نے جنگ بندی کی پرواہ کیے بغیر لبنان پر دھاوا بول دیا، 13 افراد جاں بحق
  • ’اسرائیل کے خلاف مزاحمت کو جائز سمجھتے ہیں‘، حماس نے غزہ سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد مسترد کردی
  • قصور، مسلح ڈاکوؤں نے پٹرول پمپ سے 17 لاکھ روپے لوٹ لیے، مزاحمت پر نوجوان زخمی
  • فیلڈ مارشل کا بروقت انتباہ
  • اسرائیل فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی کوشش کر رہا ہے، جنوبی افریقا
  • ہم لبنان کا ایک انچ بھی کسی کو نہیں دینگے، شیخ نعیم قاسم
  • اسرائیلی دھمکیوں کے مقابلے میں لبنانی حکومت، عوام اور مزاحمت کیساتھ کھڑے ہیں، ایران
  • لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فورس پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ