اسرائیلی فورسز کی غزہ پر صبح سویرے بمباری، 12 گھنٹے میں 119 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
اسرائیلی فورسز کی غزہ پر صبح سویرے بمباری، 12 گھنٹے میں 119 فلسطینی شہید WhatsAppFacebookTwitter 0 18 May, 2025 سب نیوز
اتوار کو صبح سویرے غزہ پر صہیونی فورسز کی بمباری سے کم از کم 74 فلسطینی شہید ہوگئے، جنگی جرائم میں ملوث نیتن یاہو کی فورسز نے غزہ کے نام نہاد ’سیف زون‘ المواسی میں بھی بمباری کی، 12 گھنٹوں میں 119 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق یہ شدید حملے ایسے وقت میں ہو رہے ہیں، جب اسرائیل غزہ پر ایک نئے زمینی حملے کی تیاری کر رہا ہے، اور قطر میں حماس کے ساتھ جنگ بندی کے مذاکرات دوبارہ شروع کر چکا ہے۔
بغداد میں عرب لیگ کے اجلاس میں شریک 22 ممالک کے رہنماؤں نے اسرائیل کی غزہ پر مسلط کردہ جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے اور عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ محصور علاقے میں انسانی امداد پہنچانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
یاد رہے کہ گزشتہ 3 دن کے دوران اسرائیلی حملوں میں 400 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل کی جنگ میں اب تک کم از کم 53 ہزار 272 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 20 ہزار 763 زخمی ہو چکے ہیں۔
حکومت کے میڈیا دفتر نے شہادتوں کی تعداد 61 ہزار 700 سے زائد بتائی ہے، اور کہا ہے کہ ملبے تلے دبے ہزاروں لاپتہ افراد کو بھی مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔
7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں میں اسرائیل میں تقریباً ایک ہزار 139 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 200 سے زائد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
یمن سے داغا گیا میزائل روک دیا، اسرائیل
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے یمن سے داغا گیا ایک میزائل روک لیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری بیان میں کہا کہ میزائل داغے جانے کے بعد وسطی اسرائیل کے مختلف علاقوں میں خطرے کے سائرن بجائے گئے۔
اسرائیلی چینل 12 نے بھی فوج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یمن سے ایک دوسرا میزائل داغنے کی کوشش کی گئی تھی، لیکن وہ ناکام رہی۔
یمن کے حوثی جنگجو اسرائیل پر میزائل حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ یہ حملے غزہ کے فلسطینیوں سے یکجہتی کے اظہار کے طور پر کیے جا رہے ہیں، حالانکہ انہوں نے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملے روکنے کے لیے امریکا کے ساتھ جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔
امریکی سفارتخانے کی فلسطینیوں کی لیبیا منتقلی کی تردید
لیبیا میں امریکی سفارتخانے نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے فلسطینیوں کو غزہ سے لیبیا منتقل کرنے کے منصوبے کی تردید کی ہے۔
’ایکس‘ پر ایک مختصر پوسٹ میں سفارتخانے نے کہا کہ غزہ کے باشندوں کو لیبیا منتقل کرنے کے مبینہ منصوبے کی رپورٹ درست نہیں ہے۔
جمعرات کو این بی سی نیوز نے رپورٹ کیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایک ایسے منصوبے پر کام کر رہی ہے، جس کے تحت غزہ کی پٹی سے 10 لاکھ فلسطینیوں کو مستقل طور پر لیبیا منتقل کیا جائے گا۔
این بی سی نیوز نے 5 افراد کا حوالہ دیا، جن میں سے 2 کو براہ راست اور ایک کو سابق امریکی عہدیدار ہونے کے ناطے معاملے کا علم تھا۔
طرابلس میں قائم بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومتِ وحدتِ قومی نے تاحال اس رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ٹرمپ ماضی میں یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ چاہتے ہیں امریکا غزہ کی پٹی کا کنٹرول سنبھالے اور وہاں کے فلسطینیوں کو کہیں اور آباد کرے۔
فلسطینی ایسے کسی بھی منصوبے کو سختی سے مسترد کرتے ہیں، جس میں انہیں غزہ چھوڑنے پر مجبور کیا جائے، اور وہ ان خیالات کو 1948 کے ’نکبہ‘ (تباہی) سے تشبیہ دیتے ہیں، جب لاکھوں فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کر دیا گیا تھا اور اسی کے نتیجے میں اسرائیل کا قیام عمل میں آیا تھا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسرائیلی حملے میں القسام بریگیڈ کے کمانڈر محمد سنوار 10 ساتھیوں سمیت شہید ہوگئے، سعودی میڈیا اسرائیلی حملے میں القسام بریگیڈ کے کمانڈر محمد سنوار 10 ساتھیوں سمیت شہید ہوگئے، سعودی میڈیا پہلگام حملے اور آپریشن سندور کی حقیقت کیا ہے؟ بھارتی میڈیا کی چشم کشا رپورٹ فتح میزائلوں نے دشمن پر ہیبت طاری کی اور نام نہاد طاقت پاش پاش ہوگئی، وزیر داخلہ پاکستان اور ترکیے کے وزرائے خارجہ کے درمیان خطے کی پیش رفت پر تبادلہ خیال دفتر خارجہ میں اہم تقرریوں کے لیے افسروں کے انٹرویو مکمل پاک بھارت جنگ بندی کو پائیدار بنانے کیلئے کام کر رہے ہیں: برطانوی وزیر خارجہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: فلسطینی شہید فلسطینیوں کو کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل ٹرمپ کو بھی کسی خاطر میں نہ لایا؛ غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری؛ مزید شہادتیں
اسرائیل نے صدر ٹرمپ کی واضح ہدایت کے باوجود غزہ پر فضائی حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس میں کم از کم 7 افراد شہید اور درجن سے زائد زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حملے اُس بیان کے فوری بعد ہوئے ہیں جس میں امریکی صدر نے اسرائیل سے غزہ پر بمباری فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے بتایا کہ غزہ شہر کے تفاح علاقے میں ایک گھر پر حملے میں 4 افراد ہلاک ہوئے اور متعدد زخمی ہوئے۔
خان یونس کے ناصر اسپتال نے اطلاع دی کہ دو بچے ایک ڈرون حملے میں مارے گئے جو ایک عارضی کیمپ میں تھے جہاں بے گھر افراد رہ رہے تھے۔
اسرائیل کے اس حملے میں تقریباً 20 گھر تباہ ہوگئے۔ زیادہ تر افراد گھروں کے ملبے تلے دب کر شہید ہوئے۔ امدادی کاموں میں تاخیر اور مشکلات بھی شہادتوں میں اضافے کی وجہ ہیں۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ اسرائیل فوری طور پر غزہ پر بمباری بند کردے تاکہ ہم اپنے یرغمالیوں کو جلد اور بحفاظت واپس لا سکیں۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ حماس مستحکم امن کے لیے تیار ہے اور اب اسرائیل کو بھی بمباری روک کر یرغمالیوں کی محفوظ واپسی ممکن بنانی چاہیے۔
مگر اس واضح ہدایت کے باوجود اسرائیل نے غزہ پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں یعنی عملی طور پر بمباری میں کمی نہیں آئی یا فوری ترک نہیں ہوئے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ صدر ٹرمپ پلان کے پہلے مرحلے پر عمل کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم نے واشنگٹن میں 20 نکاتی غزی امن منصوبے پر دستخط کیے تھے جس پر بڑی حد تک حماس نے بھی رضامندی ظاہر کردی ہے۔