قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں ڈیجیٹل سسٹم استعمال کیے بغیر ناکارہ ہونے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
پاکستان کے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں 19 ویں صدی کا نظام رائج ہے، 10 سال پہلے حاصل کردہ ڈیجیٹل سسٹم استعمال کیے بغیر ناکارہ ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق قومی اسمبلی سیکریٹریٹ ڈیجیٹل دور میں بھی ڈیجیٹلائزیشن اور ای آفس سسٹم سے محروم ہے، قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں ای آفس کی عدم فعالیت سے سرکاری امور روایتی فائل پیپر ورک سے جاری ہیں۔
نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (این آئی ٹی بی) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ این آئی ٹی بی نے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں 15-2014 کے دوران ای آفس سسٹم نصب کیا تھا، تاہم قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں ای آفس سسٹم گزشتہ 10 سال سے غیر فعال ہے۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں ای آفس کی عدم فعالیت سے سرکاری امور روایتی فائل پیپر ورک سے جاری ہیں، ای آفس سسٹم کی تنصیب کے باوجود قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں عملی استعمال شروع نہیں ہوسکا ہے۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں سرکاری امور ورکنگ پیپرز روایتی فائل ورک کے ذریعے انجام دیے جا رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ این آئی ٹی بی اسمبلی کے ملازمین کو ای آفس سے متعلق ٹریننگ سیشن مکمل کراچکا ہے، این آئی ٹی بی اسمبلی سیکریٹریٹ میں اپنا کام مکمل کرچکا،عملدرآمد کرانا سیکریٹریٹ کی ذمہ داری ہے۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں ای آفس سسٹم کے عدم نفاذ پر سوالات اٹھنے لگ گئے۔
ڈان نیوز کی طرف سے ای آفس سسٹم کی عدم فعالیت اور موجودہ اسٹیٹس سے متعلق ترجمان قومی اسمبلی کو سوال نامہ بھیجا گیا، بار بار مؤقف جاننے کی کوشش کی گئی تاہم ، ترجمان قومی اسمبلی ای آفس سے متعلق جواب دینے سے گریز کر رہے ہیں۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں ای آفس آئی ٹی بی
پڑھیں:
18 سال سے کم عمر بچوں کا نکاح جرم قرار، قومی اسمبلی سے بل منظور
اسلام آ باد:قومی اسمبلی نے کم عمر بچوں کی شادیوں پر پابندی سے متعلق بل قومی اسمبلی سے منظور کرلیا، 18 سال سے کم عمر بچوں کے نکاح کا اندراج قانونی طور پر جرم قرار دے دیا گیا۔
بل کے مطابق نکاح رجسٹرار کم عمر بچوں کی شادی کا اندارج نہ کرنے کے پابند ہوں گے، نکاح پڑھانے والا شخص نکاح پڑھانے یا رجسٹرڈ کرنے سے قبل دونوں فریقین کے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈز کی موجودگی یقینی بنائے گا۔
بل کے مطابق بنا کوائف کے نکاح رجسٹر کرنے یا پڑھانے پر ایک سال قید ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی، 18 سال سے کم عمر لڑکی سے شادی بھی جرم قرار ہوگی۔
18 سال سے زائد عمر کے مرد کی کمسن لڑکی سے شادی پر سزا مقرر کردی گئی، کمسن لڑکی سے شادی پر کم سے کم 2 سال اور زیادہ سے زیادہ 3 سال قید بامشقت ہوگی، کمسن لڑکی سے شادی پر جرمانہ بھی ہوگا۔
بل کے مطابق کم عمر بچوں کی رضامندی یا بغیر رضامندی شادی کے نتیجے میں مباشرت کو نابالغ فرد سے زیادتی تصور کیا جائے گا۔ نابالغ دلہن یا دلہا کو شادی پر مائل یا مجبور کرنے، ترغیب دینے اور زبردستی کرنے والا شخص بھی زیادتی کا مرتکب قرار کہلائے گا۔
نابالغ دلہن یا دلہا کی شادی کرانے پر 5 سے 7 سال قید، 10 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی، شادی کی غرض سے کسی بچے کو ملازمت پر رکھنے، پناہ دینے یا تحویل میں دینے والے شخص کو 3 سال قید مع جرمانہ سزا ہوگی۔
18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی پر والدین اور سرپرست کے لیے بھی سزائیں مقرر کی گئی ہیں، کمسن بچوں کی شادی کے فروغ، بدسلوکی یا شادی کے انعقاد پر والدین کو 3 سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا ہوگی، شادی کے لیے کمسن بچوں کو علاقہ چھوڑنے پر مجبور یا زبردستی کرنے کے عمل کو بچوں کی اسمگلنگ قرار دیا گیا ہے۔
بچوں کی اسمگلنگ کے مرتکب شخص کو 5 سے 7 سال قید اور جرمانے کی سزائیں ہوں گی، 18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی رکوانے کے لیے عدالت کو حکم امتناع دینے کا اختیار ہوگا، عدالت کم عمر بچوں کی شادی سے متعلق مقدمات 90 روز میں نمٹانے کی پابند ہوگی۔
بل وفاقی دارالحکومت میں فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔