پاکستان کے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں 19 ویں صدی کا نظام رائج ہے، 10 سال پہلے حاصل کردہ ڈیجیٹل سسٹم استعمال کیے بغیر ناکارہ ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق قومی اسمبلی سیکریٹریٹ ڈیجیٹل دور میں بھی ڈیجیٹلائزیشن اور ای آفس سسٹم سے محروم ہے، قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں ای آفس کی عدم فعالیت سے سرکاری امور روایتی فائل پیپر ورک سے جاری ہیں۔

نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (این آئی ٹی بی) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ این آئی ٹی بی نے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں 15-2014 کے دوران ای آفس سسٹم نصب کیا تھا، تاہم قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں ای آفس سسٹم گزشتہ 10 سال سے غیر فعال ہے۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں ای آفس کی عدم فعالیت سے سرکاری امور روایتی فائل پیپر ورک سے جاری ہیں، ای آفس سسٹم کی تنصیب کے باوجود قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں عملی استعمال شروع نہیں ہوسکا ہے۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں سرکاری امور ورکنگ پیپرز روایتی فائل ورک کے ذریعے انجام دیے جا رہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ این آئی ٹی بی اسمبلی کے ملازمین کو ای آفس سے متعلق ٹریننگ سیشن مکمل کراچکا ہے، این آئی ٹی بی اسمبلی سیکریٹریٹ میں اپنا کام مکمل کرچکا،عملدرآمد کرانا سیکریٹریٹ کی ذمہ داری ہے۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں ای آفس سسٹم کے عدم نفاذ پر سوالات اٹھنے لگ گئے۔

ڈان نیوز کی طرف سے ای آفس سسٹم کی عدم فعالیت اور موجودہ اسٹیٹس سے متعلق ترجمان قومی اسمبلی کو سوال نامہ بھیجا گیا، بار بار مؤقف جاننے کی کوشش کی گئی تاہم ، ترجمان قومی اسمبلی ای آفس سے متعلق جواب دینے سے گریز کر رہے ہیں۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں ای آفس آئی ٹی بی

پڑھیں:

قومی اسمبلی اجلاس؛ نیشنل پریس کلب پر پولیس دھاوے کیخلاف صحافیوں کا بائیکاٹ

اسلام آباد:

نیشنل پریس کلب میں پولیس دھاوے کے خلاف صحافیوں کی جانب سے قومی اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے واک آؤٹ کردیا گیا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں شروع ہوا، جس میں  صحافیوں نے کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا۔ صحافیوں نے پریس گیلری سے واک آؤٹ کرتے ہوئے سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا۔

اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی نے تین رکنی حکومتی وفد صحافیوں سے مذاکرات کے لیے بھیجا۔

سید نوید قمر نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے واک آؤٹ کیا، احتجاج کیا ، ہمیں کچھ یقین دہانیاں کرائی گئیں مگر گراؤنڈ پر ابھی تک وہی صورتحال ہے۔ ہم ایوان سے واک آؤٹ کرتے ہیں ۔ اس موقع پر  پاکستان پیپلز پارٹی نے ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔

اسد قیصر نے ایوان میں کہا کہ غزہ سے متعلق 20 نکات تیار کیے گئے ہیں۔ امریکی صدر سے پہلے ہمارے وزیراعظم نے ٹویٹ کیا، کیا انہوں نے فلسطین سے بھی پوچھا کہ وہ کیا چاہتے ہیں ؟۔ ہمیں ایوان میں آ کر اس پر بریفنگ دی جائے۔

بعد ازاں وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری بھی قومی اسمبلی پریس لاؤنج پہنچ گئے، جہاں انہوں نے کہا کہ پریس کلب واقعے کےبعد خود وہاں گیااورغیر مشروط معافی مانگی۔  اس معاملے پر جو بھی مطالبہ ہوا، اس کو پورا کریں گے۔ صحافیوں کے تمام مطالبات کو پورا کیا  جائے گا۔

طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم آپ کے ساتھ رابطے میں ہیں، میں ایک بار پھر معافی بھی مانگتا ہوں اور افسوس کا اظہار کرتا ہوں ۔ مظاہرین اور پولیس کی ہاتھا پائی کی وجہ سے پولیس پریس کلب میں گئی ، جہاں انہیں نہیں جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا جمہوری اور آئینی نظام پریس کے بغیر نا مکمل ہے۔ اس واقعے کا آزادی اظہار رائے پر قدغن سے کوئی تعلق نہیں ۔ یہ واقعہ اچانک پیش آیا،  وزیراعظم اور وزیر داخلہ اس کا نوٹس لیں  گے۔ ہمیں شرمندگی  ہے اور معذرت کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں۔

پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کا احتجاج اور واک آؤٹ

دریں اثنا پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر اے پاکستان) نے قومی اسمبلی اجلاس کے دوران پریس گیلری سے واک آؤٹ  کیا۔  اس موقع پر کہا گیا کہ پی آر اے پاکستان نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر پولیس کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ صدر پی آر اے پاکستان ایم بی سومرو اور سیکرٹری نوید اکبر کی قیادت میں واک آؤٹ  جاری ہے۔ نیشنل پریس کلب صحافیوں کا گھر ہے، جس پر اسلام آباد پولیس نے گزشتہ روز حملہ کیا ہے۔

پی آر اے پاکستان کے مطابق نیشنل پریس کلب پورے ملک کا نمائندہ قومی پریس کلب ہے۔ صحافیوں پر تشدد اور آئے روز ایسے واقعات معمول بنتے جارہے ہیں۔ پی آر اے پاکستان ایسے واقعات کو غیر جمہوری سوچ کی عکاسی سمجھی ہے۔ قابل مذمت اقدام کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے قائم مقام صدر کی ذمہ داریاں سنبھال لیں
  • پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ: دفاتر میں روایتی فائل سسٹم ختم، تمام کارروائی ڈیجیٹل نظام پر منتقل
  • پنجاب؛ دفاتر میں روایتی فائل سسٹم ختم، تمام کاغذی کارروائی ڈیجیٹل ہوگی
  • پنجاب کے دفاتر میں ڈیجیٹل سسٹم رائج ،کروڑوں روپے کی بچت متوقع
  • محمود خان اچکزئی کا قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بننے کا ایک بار پھر امکان
  • مریم نواز کے بیانات کے خلاف پیپلز پارٹی کا قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ
  • قومی اسمبلی اجلاس؛ نیشنل پریس کلب پر پولیس دھاوے کیخلاف صحافیوں کا بائیکاٹ
  • مریم نواز کے بیان کیخلاف پیپلز پارٹی کا قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ
  • آشا بھوسلے کو عدالت سے انصاف مل گیا؛ حیران کن تفصیلات سامنے آگئیں
  • جنرل اسمبلی: سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی قرارداد ویٹو ہونے کا جائزہ