فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر جیٹ ہے‘ یہ 1986 میں بنا اور آج تک کسی جنگ میں تباہ نہیں ہوا‘ پاکستان ائیرفورس نے سات مئی کی صبح تین ریکارڈ قائم کیے‘ دنیا کا پہلا رافیل بلکہ تین اکٹھے رافیل گرا دیے جس سے رافیل طیاروں کے شیئرز گر گئے اور اس کی مارکیٹ ویلیو ختم ہو گئی۔
دوسرا ریکارڈ چینی طیارے جے ٹین سی سے رافیل گرانا تھا‘ چین نے جے ٹین سی 2003 میں بنایا تھا‘ یہ 2025تک کسی جنگ میں استعمال نہیں ہوا اور اس نے کوئی مخالف جہاز نہیں گرایا‘ پاکستان نے 7مئی کو جنگ میں جے ٹین سی استعمال کیا اور اس سے پہلا طیارہ گرایا اور وہ بھی دنیا کا بہترین فائیٹر جیٹ رافیل اور تیسرا ریکارڈ پاکستان نے پہلی مرتبہ چینی میزائل پی ایل 15 استعمال کیے‘ یہ 2012میں بنے تھے اور یہ آج تک کسی جنگ میں ٹیسٹ نہیں ہوئے تھے‘ پاکستان نے یہ ٹیسٹ بھی کیے اور کمال کر دیا‘ پاکستان کے پاس رافیل طیارے نہیں تھے لیکن یہ انھیں اچھی طرح جانتے تھے‘ فرانس نے 2019میں قطر کو بھی رافیل طیارے دیے تھے۔
جنوری 2024میں پاکستان اور قطر نے جوائنٹ ایکسرسائز کیں‘ پاکستانی انجینئرز اور پائلٹس ان مشقوں میں رافیل کو اچھی طرح سمجھ گئے‘ ہم یہ بھی جان گئے رافیل کو کوئی دوسرا گرائونڈ کمیونی کیشن سسٹم مکمل سپورٹ نہیں کرتا اور بھارت کے پاس فرنچ ریڈار اور کمیونی کیشن سسٹم نہیں ہے‘ پاکستان کو انڈیا کی اس خامی کا ادراک ہو گیا اور اس نے سات مئی کو اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا‘ بھارت نے آج تک اپنے سات طیاروں ( تین رافیل‘ ایس یو 30‘ مگ 29‘ معراج اور میزائل بردارہیرون ڈرون ) کی تباہی تسلیم نہیں کی۔
پوری دنیا پاکستانی پائلٹس کی مہارت مان رہی ہے لیکن انڈین ترجمان یہ سوال گول کر جاتے ہیںمگر اس کے باوجود یہ طے ہو گیا پاکستان فضا کا بادشاہ ہے اور بھارت اسے اس فیلڈ میں شکست نہیں دے سکتا‘ بھارتی حملے کے بعد پاکستان نے سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس بلایا اور اعلان کیا بھارت نے گزشتہ رات بہاولپور‘ مریدکے‘ مظفر آباد‘ کوٹلی اور سیالکوٹ میں سویلین آبادی پر میزائل داغے جس کے نتیجے میں 31معصوم شہری شہید اورپانچ مسجدیں اور سول عمارتیں تباہ ہو گئیں۔
ہم نے بھارت کے پانچ طیارے گرا دیے لیکن ہمارا جواب ابھی باقی ہے‘ ہم اپنے وقت اور چوائس پر بھارت کے حملے کا جواب دیں گے‘ اب یہ سوال پیدا ہوتا ہے پاکستان نے فوری جواب کیوں نہیں دیا؟ اس کی دو وجوہات تھیں‘ پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات چل رہے تھے‘ ہمیں خطرہ تھا جنگ کی صورت میں مذاکرات تعطل کا شکار ہو جائیں گے اور ہمارے لیے بجٹ بنانا مشکل ہو جائے گا‘ دوسرا ہم عالمی برادری کو اعتماد میں لینا چاہتے تھے‘ میں یہاں اسحاق ڈار صاحب کی محنت کا اعتراف کروں گا۔
اس شخص نے واقعی سفارتی سطح پر کمال کر دیا‘ اسحاق ڈار نے 48 گھنٹوں میں 63 غیرملکی وزراء خارجہ‘ وزراء اعظم اور صدور سے رابطہ کیا‘ انھیں بھارت کی جارحیت کے بارے میں بتایا اور ان سے مشورہ کیا ہمیں اس صورت حال میں کیا کرنا چاہیے؟ دنیا کے ہر ملک نے مشورہ دیا آپ برداشت کریں‘ اسحاق ڈار کا اگلا سوال ہوتا تھا اور اگر بھارت اس کے باوجود باز نہیں آتا تو پھر ہمیں کیا کرناچاہیے؟
ان کا جواب ظاہر ہے یہی تھا آپ پھر اپنے دفاع کا حق رکھتے ہیں‘ ہم دنیا کے لیڈرز سے یہی سننا چاہتے تھے‘ اسی دوران9مئی کو امریکا کے نائب صدر جے ڈی وینس نے فاکس نیوز پر یہ کہہ دیا ’’اٹس نن آف آور بزنس‘‘ یہ اسٹیٹ منٹ پاکستان کی فیور میں جاتی تھی‘ ہم اب اگر اپنا بدلہ لے لیتے ہیں تو امریکا کوئی اعتراض نہیں کرسکے گا۔
لہٰذا 9مئی کو آئی ایم ایف نے پاکستان کی اگلی قسط کی منظوری دی اور ہم نے اسی رات جواب دینے کا فیصلہ کر لیا‘ دوسری طرف رافیل اور ائیرفورس کی ناکامی کے بعد انڈیا نے ڈرونز اور میزائل سے حملے شروع کر دیے‘ 8 اور 9 مئی کو بھارت سے 90 ہاروپ ڈرونز پاکستان آئے‘ ہاروپ اسرائیل کا کام یاب ڈرون ہے‘ یہ خودکش (کامی کازی) ڈرون ہے اور یہ ہدف کو نشانہ بنانے کے بعد تباہ ہو جاتا ہے‘ ہاروپ پاکستان میں خوف پھیلانے اور جاسوسی کے لیے آئے تھے۔
میں آگے بڑھنے سے قبل آپ کو یہ بھی بتاتا چلوں 27 فروری 2019 کے حملے کے بعد پاک فضائیہ گیم آف وار کی تبدیلی کو بھانپ گئی تھی‘ ہم جان گئے تھے جنگوں کا اگلا مرحلہ صرف فضائی ہو گا چناں چہ پاک فضائیہ نے ’’ملٹی ڈومینین آپریشنز‘‘ شروع کر دیے‘ ہم نے ان آپریشنز میں ایک طرف جے ٹین خریدے‘ جے ایف 17 تھنڈر مزید بہتر بنائے ‘ ترکی سے ڈرونز خریدے اور دوسری طرف تین سسٹم ایجاد کیے‘ پاکستان کے پاس مختلف ملکوں کے جہاز اور ریڈار سسٹم تھے‘ ان سب کو کمیونی کیشن کے ایک سسٹم میں پرونا مشکل تھا‘
پاکستان کے انجینئرز نے چین‘ امریکا‘ اٹلی‘ جرمنی اور چیک ری پبلک کے ریڈار سسٹم اور مختلف جہازوں کو ایک کمیونی کیشن سسٹم میں پرو کر کمال کر دیا‘ یہ سسٹم ’’وژن لنک‘‘ کہلاتا ہے‘ دوسرا پاکستان نے دشمن کا ریڈار سسٹم اور جہازوں کے کمیونی کیشن سسٹم کو جام کرنے کی تکنیک ایجاد کر لی‘ ہم اس تکنیک کے ذریعے رافیل جیسے طیاروں کی کمیونی کیشن بھی جام کر سکتے تھے‘ ہاروپ ڈرونز بھی اسی یونٹ نے جام کیے جس کے بعد لوگ انھیں عام رائفلوں سے شکار کرنے لگے اور تیسرا پاک فضائیہ نے چار برسوں میں انڈیا کے تمام سسٹم ہیک کر لیے تھے۔
یہ کام ایک ہندو پاکستانی نوجوان نے کیا تھا‘ یہ کمپیوٹر جینئس ہے اور پاک فضائیہ نے اس کی نگرانی میں پورا ہیکنگ یونٹ بنا یا اور ان لڑکوں نے کمال کر دیا‘ یہ پورے انڈیا کے سسٹم ہیک کر کے خاموش بیٹھ گئے اور انڈیا کو خبر تک نہ ہوئی‘ ہم پوری تیاری کر کے انڈیا کی اگلی حماقت کا انتظار کرنے لگے اور انڈیا نے 9 اور 10مئی کی رات یہ حماقت کر دی‘ اس نے پاکستان پر براہموس میزائلوں سے حملہ کر دیا‘ براہموس بھارت کا سب سے تیز اور بڑا میزائل ہے‘ پہلا حملہ راولپنڈی کے نور خان ائیربیس پر ہوا‘ یہ جی ایچ کیو کے نزدیک ہے‘ پاکستان کے زیادہ تر اثاثے اس کے قرب و جوار میں ہیں‘ پاکستان کے اینٹی میزائل سسٹم نے براہموس میزائلوں کو ہوا میں تباہ کر دیا۔
تاہم خوف ناک دھماکے ہوئے اور پورا راولپنڈی اور اسلام آباد جاگ گیا لیکن پاک فضائیہ کے ہیکرزعوام کے جاگنے سے قبل براہموس میزائل ہیک کر چکے تھے اور انھیں انڈیا ہی میں گرا دیا تھا‘ آپ 9مئی کی رات یاد کریں آپ کو سوشل میڈیا سے بھارت کے مختلف شہروں سے دھماکوں‘ میزائلوں اور ڈرونز پھٹنے کی خبریں ملی ہوں گی‘یہ دھماکے ہمارے ہیکرز کا کمال تھا‘ انھوں نے بھارت کے ڈرونز اور میزائلوں کا رخ بھارت کی طرف موڑ دیا تھا اور یہ دھماکے اس کا نتیجہ تھا۔
بھارت دنیا بھر میں پاکستانی حملوں کا شور کرتا رہا لیکن یہ ثابت نہیں کر سکا کیوں کہ پاکستان کی حدود سے کوئی میزائل یا ڈرون فائر نہیں ہوا ‘ بھارت کے میزائل بھارت ہی میں گر رہے تھے لہٰذا اعتراض کیسے ہو سکتا تھا‘ بھارت کا ایک براہموس میزائل افغانستان بھی چلا گیا‘ کیسے گیا آپ ذہین ہیں‘ آپ خود اندازہ کر سکتے ہیں۔
جنرل عاصم منیر اور ائیرچیف مارشل ظہیر احمد بابر دو دنوں سے جاگ رہے تھے‘ براہموس میزائلوں کے حملے کے بعد جنرل عاصم منیر نے نماز فجر کی امامت کرائی‘ طویل دعا کی اور حملے کا حکم دے دیا‘ پاکستان نے اس کے بعد انڈیا پر الفتح میزائلوں کی بارش کر دی‘ ہم نے تین دن کے میزائل ایک گھنٹے میں چلا دیے‘ 32 انڈین ائیر بیس اور بریگیڈ ہیڈ کوارٹرزپاکستان کے نشانے پر تھے‘ انڈیا نے طیارے اڑانے کی کوشش کی لیکن ان کا کمیونی کیشن سسٹم ہیک ہو چکا تھا۔
انڈیا فوراًاپنے طیارے سرحد سے تین سو کلو میٹر دور لے گیا اور پارک کر دیے‘ پاکستان نے اسی دوران 500 کلومیٹر کی اسپیڈ کا میزائل مار کر ایس 400 اینٹی بیلسٹک میزائل سسٹم کا ریڈار اڑا دیا اور پاکستانی ہیکرز نے بجلی کا ڈسٹری بیوشن سسٹم ہیک کر کے انڈیا کی 70فیصد بجلی بند کر دی‘ اس کے بعد پاکستانی طیارے اور ڈرون اڑے اور وہاں وہاں اپنا ’’پے لوڈ‘‘ گرایا جہاں انڈیا تصور بھی نہیں کر سکتا تھا‘ بھارت ڈر گیا چناں چہ اس نے سیز فائر کے لیے امریکا‘ برطانیہ‘ سعودی عرب حتیٰ کہ چین تک سے رابطہ کر لیا۔
پاکستان کی بس دو شرطیں تھیں‘ مسئلہ کشمیر اور سندھ طاس معاہدہ‘ یہ سلسلہ شام ساڑھے چار بجے تک چلتا رہا‘ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ساڑھے چار بجے پاکستان کوبتایا بھارت مسئلہ کشمیر‘ سندھ طاس معاہدے اور تجارت تینوں ایشوز پر مذاکرات کے لیے راضی ہے‘ اگلا فیصلہ یہ ہوا سیز فائر کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور پھر انڈیا کرے گا‘ ڈونلڈ ٹرمپ نے پانچ بج کر تین منٹ پر ٹویٹ کر دی اور ساتھ ہی بھارتی سیکریٹری خارجہ وکرم مسری نے دہلی میں سیز فائر کا اعلان کر دیا۔
اعلان کرتے وقت وکرم مسری کی ’’باڈی لینگوئج‘‘ ہارے ہوئے جواری جیسی تھی‘ اس اعلان کے ساتھ ہی پاکستان میں جشن اور انڈیا میں ماتم شروع ہو گیا‘ نریندر مودی دو دن سکتے میں رہا لیکن پھر 12مئی کو اس کے اندر کا مودی جاگ گیا اور اس نے ’’ہم جیت گئے‘‘ کا ڈھول پیٹنا شروع کر دیا‘اس وقت آر ایس ایس‘ بی جے پی اور مودی تینوں جیت کا دعویٰ کر رہے ہیں لیکن پوری دنیا ان کے دعوئوں پر قہقہے لگا رہی ہے۔
اب یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کیا جنگ کا خطرہ ہمیشہ کے لیے ٹل گیا ہے؟ یہ بہت بڑا سوال ہے۔ میں اس کا جواب اگلے کالم میں دوں گا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کمیونی کیشن سسٹم براہموس میزائل کمال کر دیا پاکستان کی پاکستان کے پاکستان نے پاک فضائیہ بھارت کے سسٹم ہیک نہیں کر کے لیے اور اس ہیک کر جے ٹین کے بعد اور ان
پڑھیں:
امریکا سے پاکستان تک، بھارت کو سب 7 جہاز گرنے کا یاد دلاتے رہیں گے، بلاول بھٹو
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت کو عبرتناک شکست دینے کے بعد دنیا بھر میں پاکستان کا معیار بڑھ گیا ہے۔
مظفر آباد میں نومنتخب وزیراعظم فیصل راٹھور کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت کو ایک مہینے میں جنگی اور سفارتی محاذ پر جو شکست دی اُس کے بعد پاکستان کا معیار بلند ہوا اور مودی ہر جگہ سے منہ چھپاتا پھر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ سے پاکستان تک سب بھارت کو یاد دلاتے رہیں گے کہ جنگ میں 7 جہاز گرے تھے، اسی وجہ سے مودی دنیا سے اپنا منہ چھپا رہا ہے اور ہم دنیا کے کسی بھی فورم سے اُسے بھاگنے نہیں دیں گے۔
بلاول نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سیکیورٹی فورسز کے افسران و جوانوں کو انکے غیرمتزلزل عزم و حوصلے پر سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپریشنز میں سرغنہ عالم محسود سمیت 15 بھارتی پراکسی دہشتگردوں کو جہنم واصل کرنا بڑی کامیابی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے کیلیے سیکیورٹی فورسز کی "عزمِ استحکام" مہم کی مکمل حمایت کرتے ہیں،بھارتی پراکسی دہشتگردوں اور ان کے سہولتکاروں کا صفایا کرنے کے لیے پوری قوم متحد اور پرعزم ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کی بنیاد لاہور لاڑکانہ نہیں کشمیر میں رکھی گئی، جب ایک آمر نے ذوالفقار بھٹو کو شہید کیا کشمیر کے عوام نے مظفر آباد اور سری نگر میں بھی احتجاج کیا۔
انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو سہید نے دنیا بھر میں کشمیریوں کی آزادی کی تحریک کی ترجمانی کی انہوں نے مجھے، آصفہ اور بختاور کو سکھایا کہ جہاں کشمیریوں کا پسینہ گرے گا وہاں ہمارا خون گر گا۔
بلاول نے کہا کہ گلگت بلتستان میں میرا مینڈیٹ عمران خان کے دور میں چوری کرکے کسی اور جماعت کو دلوایا گیا، کشمیر کے عوام کے پاس الیکشن مہم پر آیا تو مجھے عوام نے مایوس نہیں کیا مگر یہاں بھی ہمارے مینڈیٹ پر قبضہ کیا گیا جس کے بارے میں کشمیر کا بچہ بچہ جانتا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ دو دفعہ پیپلزپارٹی کا مینڈیٹ چوری کیا گیا مگر ہم نے اپنی پُرامن سیاسی جدوجہد کو جاری رکھا، جب پی ڈی ایم کے دور میں آزادکشمیر حکومت کے بارے میں فیصلہ لیا جارہا تھا ہم نے قومی مفاد میں فیصلہ مانا تھا مگر ماضی کے فیصلوں کی وجہ سے کشمیر میں سیاسی خلاف پیدا ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے پاس منشور اور نظریہ ہے، جتنا سیاسی شعور کشمیر میں ہے اتنا پورے خطے میں نہیں ہے، کشمیر کے عوام سیاسی جدوجہد کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے، یہاں کے عوام کے جو مسائل ہیں جو آپ کے بس کی بات ہے من و عن عملدرآمد کرنا ہے۔
بلاول بھٹو نے وزیراعظم آزاد کشمیر کو ہدایت کی کہ کشمیر کے عوام کی آواز بن کر محبت کے ساتھ کشمیری عوام کے ساتھ کئے وعدے پر عملدرآمد کرنا پڑے گا، مودی بھائی کو بھائی سے لڑا کر کشمیر کا موقف تقسیم کرنا چاہتا ہے مگر ہم اس سازش کو کسی بھی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں ایک سیاسی حکومت ہے جو عوام کے حقوق کیلئے لڑتی ہے، جب آپ سیاست کو دباتے ہو وزیراعظم درست نمائندگی نہیں کرسکتا پھر عوام احتجاج کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب کشمیری لاوارث نہیں کیونکہ اُن کے نمائندے فیصل راٹھور اور بلاول بھٹو ہیں۔
بلاول نے کہا کہ آزاد کشمیر حکومت کیلیے ابتدائی 6 ماہ سخت امتحان کے ہوسکتے ہیں مگر وزیراعظم مسائل کو حل کریں گے، وہ کابینہ تشکیل دے کر ذوالفقار علی بھٹو کی طرح کھلی کچہری کریں گے اور چپے چپے میں جائیں گے۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ اسلام آباد سے جو بھی ضرورت ہوگی میں خود وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کر کے بات کروں گا اور وہ ہم دلوائیں گے، بند کمروں میں آزادکشمیر کی حکومت نہیں چلائیں گے عوام کے ساتھ مل کر مسائل دور کریں گے۔