واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 17 مئی ۔2025 )امریکی تحقیقاتی ادارے فیڈرل بیورو آف انویسٹیگیشن (ایف بی آئی) کے سابق ڈائریکٹر جیمز کومی سے امریکی صدر کی حفاظت پر مامورادارے یو ایس سیکرٹ سروس نے تفتیش کی ہے انہوں نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ شیئر کی اور پھر ڈیلیٹ کر دی تھی جسے ریپبلکنز نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف تشدد پر اکسانے کے مترادف قرار دیا.

(جاری ہے)

امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق جیمز کومی نے واشنگٹن ڈی سی میں واقع خفیہ سروس کے ہیڈکوارٹرز میں ایک گھنٹے کے قریب رضاکارانہ طور پر سوالات کے جوابات دیے تاہم انہیں حراست میں نہیں لیا گیا یہ واقعہ اس کے ایک دن بعد پیش آیا ہے جب انہوں نے انسٹاگرام پر ساحل سمندر پر پائی جانے والی سیپیوں (خولوں) کی ایک تصویر پوسٹ کی تھی جن سے نمبر 8647 لکھا گیا تھا نمبر 86 ایک اصطلاح ہے جس کے معانی میں ”چھٹکارا پانا“ ہیں، تاہم حالیہ برسوں میں یہ لفظ قتل کرنا کے معنوں میں بھی استعمال ہونے لگا ہے جب کہ ٹرمپ امریکا کے 47 ویں صدر ہیں.

امریکی صدر نے ”فاکس نیوز“ سے گفتگو کے دوران بھی کہا تھا کہ جیمز کومی ایک اہم ادارے سے وابستہ رہے ہیں کیا وہ اتنے سادہ ہیں کہ انہیں معلوم نہیں کہ اس کا کیا مطلب ہے؟ اس کا مطلب قتل کرنا ہے ڈونلڈ ٹرمپ نے جیمز کومی کو 2017 میں اپنی پہلی مدت صدارت کے دوران ملازمت سے نکالا تھا ٹرمپ نے کہا کہ جیمز کومی کے خلاف فردِ جرم عائد کی جائے یا نہیں اس کا فیصلہ اٹارنی جنرل پم بونڈی کریں گی کومی نے جمعرات کو سیپیوں والی تصویر انسٹاگرام پر پوسٹ کی لیکن قدامت پسندوں کے ردِ عمل کے بعد اسے ہٹا دیا تھا.

انہوں نے انسٹاگرام پر ایک وضاحتی پیغام میں لکھا کہ انہوں نے یہ سیپیاں ساحل سمندر پر چہل قدمی کے دوران دیکھی تھیں جنہیں میں نے ایک سیاسی پیغام سمجھا انہوں نے کہا کہ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ کچھ لوگ ان نمبروں کو تشدد سے جوڑتے ہیںیہ میرے ذہن میں کبھی نہیں آیا، لیکن میں ہر قسم کے تشدد کے خلاف ہوں، اس لیے میں نے یہ پوسٹ ہٹا دی. ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکرٹری کرسٹی نوم نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم’ ’ایکس“ پر کہا کہ خفیہ سروس نے سابق ایف بی آئی ڈائریکٹر کومی سے ایک سوشل میڈیا پوسٹ کے بارے میں انٹرویو کیا جس میں صدر ٹرمپ کے قتل کی کال دی گئی تھی انہوں نے کہا کہ میں صدر ٹرمپ کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرتی رہوں گی یہ تحقیقات ابھی چل رہی ہیں امریکا کے اعلیٰ ترین انٹیلی جنس سربراہ اور نیشنل انٹیلی جنس ڈائریکٹر ٹلسی گیبرڈ نے اس سے قبل مطالبہ کیا تھا کہ کومی کو ٹرمپ کے خلاف حملے کا حکم جاری کرنے پر جیل میں ڈالا جائے، جب ٹرمپ مشرقِ وسطیٰ کے دورے پر تھے.


ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جیمز کومی انہوں نے ٹرمپ کے کے خلاف کہا کہ

پڑھیں:

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف درخواست، عدالت نے کیا حکم دیا؟

کراچی کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت غربی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست ابتدائی سماعت کے بعد مسترد کردی ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ درخواست قابلِ سماعت نہیں ہے کیونکہ پاکستانی قوانین کے تحت ایسے جرم کی سماعت ممکن نہیں جو ملک کی حدود سے باہر پیش آیا ہو۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی شہریت اب صرف پیدائش سے نہیں ملے گی، سپریم کورٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں فیصلہ دیدیا

درخواست گزار جمشید علی خواجہ کے وکیل جعفر عباس جعفری نے مؤقف اختیار کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر ایران میں بمباری کی گئی، جس سے خطے میں بدامنی پھیلی اور لاکھوں پاکستانی شہری متاثر ہوئے۔ وکیل نے کہا کہ چونکہ امریکہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کا رکن نہیں، اس لیے درخواست گزار نے پاکستان کی عدالت سے رجوع کیا ہے۔

 انہوں نے مؤقف اپنایا کہ ویانا کنونشن 1961 کے تحت اگرچہ ہیڈ آف دی اسٹیٹ کو گرفتاری سے استثنیٰ حاصل ہوتا ہے، تاہم ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ٹرمپ کی گرفتاری نہیں بلکہ صرف مقدمے کے اندراج کی استدعا کررہے ہیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پاکستانی تعزیرات کی دفعات 124، 125، 126 اور 228 کے تحت مقدمہ بنتا ہے۔

سماعت کے دوران عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے سوال کیا کہ وہ ویانا کنونشن کے بارے میں کیا جانتے ہیں۔ جواب میں وکیل نے کہا کہ وہ اس کنونشن سے مکمل طور پر آگاہ ہیں، اور یہی استثنیٰ گرفتاری تک محدود ہے، قانونی کارروائی سے نہیں روکتا۔

یہ بھی پڑھیں: شام پر عائد بیشتر امریکی پابندیاں ختم، صدر ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیے

سرکاری وکیل نے دلائل میں کہا کہ پاکستان کا قانون اور ویانا کنونشن دونوں ہی کسی بھی ملک کے سربراہِ مملکت کو استثنیٰ دیتے ہیں، اور ایسے شخص کے خلاف مقدمہ نہ صرف ناقابلِ سماعت ہے بلکہ قانونی طور پر بے بنیاد بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں، خصوصاً ڈاکس تھانے یا ضلع غربی کی حدود میں ایسا کوئی جرم وقوع پذیر نہیں ہوا ہے جو اس عدالت کے دائرہ اختیار میں آئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران میں بمباری ہوئی اور یہ بات قانوناً غیر منطقی ہے کہ اس واقعے کا مقدمہ پاکستان میں درج ہو۔

سرکاری وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر واقعی عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر مقدمات درج ہونے لگیں تو پھر نریندر مودی اور نیتن یاہو جیسے دیگر عالمی رہنماؤں کے خلاف بھی پاکستان میں مقدمات دائر کیے جانے چاہئیں، مگر ایسا کبھی نہیں ہوا۔ عدالت نے سرکاری وکیل کو معاونت کے لیے طلب کیا تھا، جس پر درخواست گزار کے وکیل نے اعتراض کیا، تاہم عدالت نے اعتراض مسترد کرتے ہوئے سرکاری وکیل کو دلائل دینے کی اجازت دے دی۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ میں جنگ بندی قریب؟ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا دعویٰ

دونوں وکلا کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، تاہم عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کو امریکی فیڈرل قانون کے تحت بھی استثنیٰ حاصل ہے اور ویانا کنونشن 1961 کے تحت بھی، اور پاکستانی قوانین صرف انہی جرائم کے ٹرائل یا انکوائری کی اجازت دیتے ہیں جو پاکستان میں پیش آئیں۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ ماضی میں بھی 2013 میں پشاور ہائیکورٹ نے امریکی ڈرون حملوں کے خلاف کوئی ایسا حکم جاری نہیں کیا تھا، لہٰذا اس مقدمے کی نظیر بھی موجود نہیں۔

عدالت نے کہا کہ مقدمہ نہ تو قابلِ سماعت ہے، نہ قانونی دائرہ اختیار میں آتا ہے، اس لیے اسے خارج کیا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسرائیل امریکا ایران پاکستان ڈونلڈ ٹرمپ غزہ کراچی گرفتاری

متعلقہ مضامین

  • ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف درخواست، عدالت نے کیا حکم دیا؟
  • ٹرمپ کا ثالثی کا دعویٰ بے بنیاد ہے، جنگ بندی میں ان کا کوئی دخل نہیں، جے شنکر
  • کانفرنس کال میں خرابی پرٹرمپ سرکاری کمپنی پر بھڑک اُٹھے
  • ٹرمپ کا ایلون مسک کو ڈی پورٹ کرنے پر غور  
  • ٹرمپ کی ایلون مسک کے خلاف سخت اقدام کی تیاری، ڈی پورٹ کرنے کی افواہیں زیرگردش
  • بس آؤٹ نہ دینا، سابق بھارتی کرکٹر کا امپائرز کو رشوت دینے کا انکشاف
  • ٹرمپ نے شام پر عائد پابندیوں کو باضابطہ ختم کر دیا
  • ٹرمپ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کیلئے کراچی کی عدالت میں درخواست دائر
  • سابق خاتون پروفیسر کے ساتھ مبینہ ہراسانی معاملہ، آئی بی اے کا وضاحتی اعلامیہ
  • امریکہ نے کچھ حاصل نہیں کیا، ٹرمپ حقیقت چھپا رہے ہیں:خامنہ ای