سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس کے فیصلے کے خلاف اپیلوں پر جلد فیصلہ سنانے کا عندیہ دے دیا۔

نور مقدم قتل کیس کے فیصلے کے خلاف اپیلوں کی سماعت آج سپریم کورٹ میں ہوئی۔ مختصر وقفے سے قبل دورانِ سمات جسٹس ہاشم کاکڑ نے جلد فیصلہ سنانے کا عندیہ دیا۔

دورانِ سماعت مجرم ظاہر جعفر کے وکیل سلمان صفدر نے ملزم ظاہر جعفر کی 2013 سے آج تک کی میڈیکل ہسٹری عدالت میں پیش کردی۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو قتل پر سزائے موت، ریپ پر عمر قید، اغوا پر 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریپ پر عمر قید کو بڑھا کر سزائے موت کردیا، ہائی کورٹ نے کہا کہ عمر قید یعنی کم سزا کی وجوہات ٹرائل کورٹ نے نہیں بتائیں، ابتدائی ایف آئی آر صرف قتل کی تھی دیگر جرائم بعد میں شامل کیے گئے۔

نور مقدم کیس میں ملزمان پر فرد جرم عائد، ظاہر جعفر کی ہاتھ جوڑ کر معافی

نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر، ذاکر جعفر، عصمت آدم، تھراپی ورکس کے مالک سمیت 12 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی گئی،ملزمان کے صحت جرم سے انکار پر عدالت نے استغاثہ کے گواہ 20 اکتوبر کو طلب کرلیے، ملزم ظاہرجعفر نے کمرۂ عدالت میں نور مقدم کے والد شوکت مقدم سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگ لی۔

ان کا کہنا ہے کہ وقوعہ کے 22 دن بعد اغوا اور ریپ کی دفعات شامل کی گئیں، واقعہ کی جگہ ملزم ظاہر جعفر کا گھر تھا اس کے شواہد پیش نہیں کیے گئے، ریکارڈ کے مطابق رات 10 بجے واقعہ ہوا، 11:30 بجے قتل کا مقدمہ درج ہوا، پوسٹ مارٹم صبح ساڑھے 9 بجے ہوا جس کے مطابق نورمقدم کا انتقال رات 12:10 پر ہوا۔ واقعہ کے ایک زخمی امجد کو پولیس نے گواہ کے بجائے ملزم بنا دیا۔

وکیل نے دلائل میں مزید کہا کہ پولیس کا انحصار سی سی ٹی وی فوٹیج پر ہے، ملزم کا فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ بھی کروایا گیا۔

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی کے 9 مئی مقدمے کا بھی تذکرہ ہوا، انہوں نے کہا کہ فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کا ذکر کچھ دن پہلے ایک اور کیس میں بھی آیا تھا۔

وکیل نے دلائل میں مزید کہا کہ پولیس کا انحصار سی سی ٹی وی فوٹیج پر ہے، ملزم کا فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ بھی کروایا گیا۔

نور مقدم کا قاتل ظاہر جعفر کیا کام کرتا تھا؟ پتا لگا لیا گیا

اسلام آباد میں سفاکی سے قتل کی گئی سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کے قتل کا ملزم ظاہرجعفر کیا کام کرتا تھا ، جیو نیوز نے پتا لگا لیا ۔

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی کے نو مئی مقدمے کا بھی تذکرہ ہوا، انہوں نے کہا کہ فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کا ذکر کچھ دن پہلے ایک اور کیس میں بھی آیا تھا۔

دوران سماعت سلمان صفدر نے جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کیس فیصلے کا حوالہ دیا جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ جسٹس آصف کھوسہ کے آڈیو ویڈیو کی تصدیق سے متعلق فیصلے پر انحصار کر رہے ہیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیتے ہوئے مزید کہا کہ وہ فیصلہ تو آپ کے حق میں کر دیا تھا۔ سلمان صفدر نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مدعی شوکت مقدم کے علاوہ تمام گواہ سرکاری تھے۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ آپ کے مطابق واقعہ کا کوئی چشم دید گواہ نہیں، تمام شواہد واقعاتی ہیں۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ اپیل ابتدائی سماعت کے لیے منظور کی اور پھر کیس نہ سنا جائے۔ 10، 10 سال تک لوگ ڈیتھ سیل میں رہتے ہیں، اب ایسا نہیں ہوگا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے نور مقدم قتل کیس کی سماعت میں مختصر وقفہ لیتے ہوئے کہا کہ ابھی ایک سماعت ہونا ہے، وہ بینچ نہ ٹوٹا تو ایک بجے نور مقدم کیس سنیں گے، اگر بینچ ٹوٹ گیا تو پہلے آجائیں گے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: جسٹس ہاشم کاکڑ نے نور مقدم قتل کیس ملزم ظاہر ظاہر جعفر کیس میں جعفر کی کورٹ نے کہا کہ

پڑھیں:

جسٹس طارق محمود جہانگیری کا جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اطلاعات کے مطابق جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جانب سے انہیں جوڈیشل ورک سے روکنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان کے ڈویژن بنچ کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس حوالے سے تحریری عدالتی فیصلہ جاری ہونے پر سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جائے گی۔

قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے کیس سماعت کی، اس موقع پر وکلاء کی کثیر تعداد کمرہ عدالت پہنچی، ڈسٹرکٹ بار اور ہائیکورٹ بار کی کابینہ بھی کمرہ عدالت میں موجود رہی، شیر افضل مروت بھی کمرہ عدالت پہنچے، تاہم جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف درخواست گزار میاں داؤد آج پیش بھی نہیں ہوئے اور التواء کی استدعا کی گئی لیکن پھر بھی جج کو کام سے روک دیا گیا۔

(جاری ہے)

دوران سماعت وکیل راجہ علیم عباسی نے دلائل دیئے کہ ’ہماری صرف گزارش ہے کہ یہ خطرناک ٹرینڈ ہے اگر یہ ٹرینڈ بنے گا تو خطرناک ٹرینڈ ہے، سپریم کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں، اس درخواست پر اعتراض برقرار رہنے چاہئیں‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟‘، وکیل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ’ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز سٹیک ہولڈرز ہیں‘۔

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ’حق سماعت کسی کا بھی رائٹ ہے ہم نے آفس اعتراضات کو دیکھنا ہے، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟‘، بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالت نے کیس ملتوی کردیا، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کردیا۔

متعلقہ مضامین

  • بچوں سے زیادتی کیس، متاثرہ بچیوں نے احاطہ عدالت میں ملزم شبیر تنولی کو تھپڑ مارے
  • ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست منتقل کرنیکی استدعا
  • سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا
  • جعلی ڈگری کیس، جسٹس طارق محمود جہانگیری کو بطور جج کام سے روک دیا گیا
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کا جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم
  • ای سی ایل کیس: ایمان مزاری غیر حاضر، کیس منتقل کرنے کی استدعا
  • سپریم کورٹ: ساس سسر کے قتل کے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد، عمر قید کا فیصلہ برقرار
  • ای سی ایل کیس میں ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش نہیں ہوئیں، سماعت ملتوی