5 اکتوبر احتجاج کیسز: پی ٹی آئی کارکنان و رہنماؤں کیخلاف چالان عدالت میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
—فائل فوٹو
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پی ٹی آئی کارکنان اور رہنماؤں کے خلاف 5 اکتوبر کے احتجاج کے 3 مقدمات میں پراسیکوشن نے چالان پیش کر دیا۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج طاہر عباس سِپرا نے کیسز پر سماعت کی۔ عدالت نے غیر حاضر ملزمان کو ایک بار پھر طلبی کے نوٹس جاری کر دیے۔
دورانِ سماعت اعظم سواتی سمیت مجموعی طور پر 31 ملزمان کی حد تک چالان پیش کیا گیا۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی درخواست پر سماعت کی۔
جج طاہر عباس سِپرا نے کہا کہ تفتیشی افسر سے پوچھوں گا کہ بانی پی ٹی آئی سمیت دیگر ملزمان کا چالان کیوں نہیں آیا؟ ابھی وارنٹ جاری نہیں کر رہا بس نوٹس کر رہا ہوں، اعظم سواتی کو کہیں وہ آج آکر اپنی حاضری لگوائیں۔
عدالت نے تھانہ بارہ کہو کے مقدمے کی سماعت 13 جون تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف تھانہ آبپارہ، سنگجانی اور دیگر میں مقدمات درج ہیں، جن میں بانی پی ٹی آئی، عمر ایوب، سمیت دیگر پی ٹی آئی قیادت بھی مقدمات میں نامزد ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی
پڑھیں:
امریکی صدر کیخلاف مقدمہ قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غربی کی عدالت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مقدمے کے اندراج کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت آج (2 جولائی )تک ملتوی کردی ہے۔منگل کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غربی کی عدالت میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مقدمے کے اندراج کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے موقع پر درخواست گزار جمشید علی خواجہ اور ان کے وکیل جعفر عباس جعفری عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے ابتدائی سماعت کے دوران متعدد قانونی نکات پر سوال اٹھائے اور استفسار کیا کہ ڈاکس تھانے کی حدود میں ایسا کون سا قابل دست اندازی جرم ہوا ہے جس پر مقدمہ درج کیا جائے؟ عدالت نے وکیل درخواست گزار سے دریافت کیا کہ جرم کہاں ہوا، اثرات کیسے مرتب ہوئے اور آپ کس طرح متاثر ہوئے؟ وکیل نے مؤقف اپنایا کہ 21 جون کو ایران کی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملے کی کوشش کے اثرات پاکستان تک مرتب ہوئے، امریکی قونصل خانہ تھانہ ڈاکس کی حدود میں ہے۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ قونصلیٹ کی حدود کا قانون سے تعلق نہیں، جرم کے وقوعہ کا مقام اہم ہے اور ویانا کنونشن کے تحت کسی بھی ہیڈ آف دی اسٹیٹ کو قانونی استثنا حاصل ہوتا ہے جس پر پاکستان بھی دستخط کرچکا ہے۔ عدالت نے غیر ضروری عدالتی مثالوں سے اجتناب کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے آرڈرز پاکستانی عدالتوں کا مذاق بنوا سکتے ہیں۔ وکیل کی جانب سے سرکاری وکیل کی موجودگی پر اعتراض کیا گیا تاہم عدالت نے واضح کیا کہ سرکاری وکیل کو معاونت کے لیے طلب کیا گیا ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی اور مہلت طلب کی۔ عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت آج(2 جولائی) تک ملتوی کردی۔