سپرٹیکس کیس میں ایف بی آر کے وکلا نے سیکشن 4 بی پر دلائل مکمل کر لئے
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،ایف بی آر کے وکلا نے انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن فور بی پر دلائل مکمل کر لیے۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق سپر ٹیکس کیس میں سپریم کورٹ کاآئینی بینچ انکم ٹیکس آرڈیننس کےسیکشن فور بی کا جائزہ لے رہا ہے، دوران سماعت ایف بی آر کےوکلا نے اپنےدلائل مکمل کیے،جسٹس امین الدین نےکمپنیز کےوکیل مخدوم علی خان سےاستفسارکیا کہ کیا وہ فور بی پر جواب الجواب دینا چاہیں گے؟
مخدوم علی خان کاکہنا تھاکہ ڈاکٹر شاہنواز اوردیگروکلا کےدلائل تحریری صورت میں فراہم کر دیئے جائیں تو وہ انہیں پڑھ کرکل جواب الجواب دیں گے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نےکہا کہ وہ عدالت کے سامنے فور بی سے متعلق تین اہم عدالتی فیصلے رکھنا چاہتے ہیں۔
’’مودی حکومت سیز فائر توڑنا چاہتی ہے لیکن ۔۔۔‘‘ حامد میر نے اہم انکشافات کر دیئے
ان کامؤقف تھاکہ ان فیصلوں میں واضح طورپرلکھا ہےکہ کسی خاص مقصد کیلئے ایڈیشنل ٹیکس عائد کیاجاسکتا ہے،جسٹس امین الدین نےعامررحمان کو ہدایت کی کہ یہ نکات تحریری شکل میں جمع کروا دیں،عامر رحمان کا کہنا تھا کہ انہیں آج صبح ہی فائل موصول ہوئی ہے۔عدالت نےہدایت کی کہ کمپنیز کے وکیل مخدوم علی خان جمعرات کو جواب الجواب کا آغاز کریں۔ کیس کی سماعت بائیس مئی تک ملتوی کر دی گئی۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: فور بی
پڑھیں:
ٹیکس نادہندہ اور تمام صنعتوں کے پیداواری عمل کو ڈیجیٹلائز کر کے ٹیکس نیٹ میں لایا جائے: وزیر اعظم شہباز شریف
ٹیکس نادہندہ اور تمام صنعتوں کے پیداواری عمل کو ڈیجیٹلائز کر کے ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔ ملکی معیشت کی ترقی کے لیے تمام سرکاری ادارے ایف بی آر کے ساتھ مکمل تعاون کریں ۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ڈیجیٹائزیشن اور دیگر اصلاحات کے حوالے سے ہفتہ وار جائزہ اجلاس وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا، جس میں وزیراعظم نے سال 2024-25 میں وفاقی ٹیکس محصولات میں گزشتہ 10 سالوں کی نسبت 42 فیصد اضافے پر وزارت خزانہ اور ایف بی آر کی کاوشوں کو سراہا۔اس موقع پر دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ مالی سال 2024-2025 میں اصلاحات اور ٹیکس قوانین کے نفاذ کے ذریعے گزشتہ سال کی نسبت کل 865 ارب روپے کی زائد محصولات وصول کی گئیں جو کہ 8 گنا کا تاریخ ساز اضافہ ہے، مالی سال 2024-25 میں ٹیکس کا مجموعی پیداوار سے تناسب 11.3 فیصد رہا جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 1.5 فیصد زیادہ ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ نئے مالی سال میں محصولات کی وصولی اور دیگر معاشی اہداف کو حاصل کرنے بھی اسی مستعدی کا مظاہرہ کیا جائے اور اس میں کسی قسم کی ادارہ جاتی سستی کو برداشت نہیں کیا جائے گا، اس سلسلے میں تمام ادارے مکمل جانفشانی سے کام کریں، پاکستان کے روشن معاشی مستقبل کے لیے معاشی اہداف کے حصول میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔شہباز شریف نے کہا کہ محصولات کی وصولی اور معاشی اہداف کے تمام مراحل کی ذاتی طور پر نگرانی کر رہا ہوں ۔ انہوں نے ایف بی آر کے افسران کو ہدایت کی کہ محصولات کی وصولی اور اپنے فرائض کی ادائیگی میں ایف بی آر عوام سے عزت و تکریم کے ساتھ پیش آئے،ملکی معیشت کی ترقی کے لیے تمام سرکاری ادارے ایف بی آر کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ٹریک اینڈ ٹریس ڈیجیٹل پروڈکشن سسٹم، اشیا کے پیداواری اور ترسیل کے مراحل میں شامل کیا جائے تاکہ تمام پیداوار کو ٹیکس نیٹ میں لایا جا سکے۔ ٹیکس نادہندہ اور تمام صنعتوں کے پیداواری عمل کو ڈیجیٹلائز کر کے ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔شہباز شریف نے ریٹیل کے شعبے میں ایف بی آر کے پوئنٹ آف سیل سسٹم کا دائرہ کار مزید وسیع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری پر اجلاس کے شرکا کو مبارکباد بھی دی۔اجلاس میں وزیراعظم کو ایف بی آر میں اصلاحات کے حوالے سے اقدامات کی پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ کاروباری برادری اور ٹیکس دہندگان کو مکمل سہولیات فراہم کرنے کے لیے ایف بی آر تمام دروازے کھلے رکھے۔وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ٹریک اینڈ ٹریس ڈیجیٹل پروڈکشن سسٹم کو اب تک، چینی، تمباکو اور فرٹیلائزر میں مکمل طور پر نافذ کر دیا گیا اور سیمنٹ اور دیگر صنعتوں میں جلد مکمل نافذ ہو جائے گا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر و اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور چیئرمین ایف بی آر اور دیگر اعلی سرکاری حکام نے شرکت کی۔