اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر علی امین گنڈاپور کی توہین عدالت کی درخواست پر جیل حکام سے جواب طلب کرلیا۔

نجی ٹی  وی سما نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں عدالتی حکم کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کیس کی سماعت کی،جسٹس ارباب محمد طاہر نے علی امین گنڈاپور کی درخواست پر سماعت کی،وکیل علی امین گنڈاپور نے کہاکہ عدالت کے حکم کے باوجود ہماری ملاقات نہیں کرائی گئی،جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہاکہ ہمارا آرڈر کیا تھا جس کی خلاف ورزی ہوئی؟ وکیل راجہ ظہور الحسن نے کہاکہ عدالت نے کوآرڈینیٹر کے ذریعے ملاقات کرانے کو کہا تھا، جسٹس ارباب طاہر نے کہاکہ آپ 2024کی بات کررہے ہیں اب تو 2025 ہے،آپ چاہتے ہیں ہم کو آرڈینیٹر کے خلاف کارروائی کریں اور اسے پکڑیں۔

ترکیہ نے بحیرہ اسود میں قدرتی گیس کا نیا ذخیرہ دریافت کرلیا

عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہاکہ ریکارڈ منگوائیں گے، غلط بیانی ثابت ہوئی توآپ پر جرمانہ کریں گے،کوآرڈینیٹر کے ذریعے ملاقات کا کہا تھا، کیا اس کے بعد ملاقات نہیں ہوئی؟وکیل راجہ ظہور الحسن نے کہاکہ گزشتہ ہفتے ہم اڈیالہ جیل گئے تھے لیکن ملاقات نہیں ہو سکی ،عدالت نے کہاکہ جیل حکام سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی اور کہا تاریخ بعد میں دی جائے گی۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور نے کہاکہ

پڑھیں:

میں توہین عدالت کی کارروائی آگے بڑھاؤں گا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 مئی2025ء) جسٹس سرفراز ڈوگر کے فیصلے پر جسٹس سردار اعجاز کا سخت ردعمل، کہا میں توہین عدالت کی کارروائی آگے بڑھاؤں گا، فیصلہ لکھوں گا کہ کیا چیف جسٹس کے پاس ایک جج سے توہینِ عدالت کیس واپس لینے کا اختیار ہے؟ یہ اس ادارے کی بنیاد پر زوردار حملہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اپنی عدالت سے توہین عدالت کیس لارجر بینچ منتقل ہونے پر برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ ججز میں تنازع ہے میں یہ دکھاوا کیوں کروں کہ تنازعہ نہیں ہے؟ جمعہ کو جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے اپنی عدالت سے توہین عدالت کیس بغیر رضامندی کے لارجر بینچ کو منتقل کرنے کے خلاف ڈپٹی رجسٹرار اور دیگر کے خلاف توہین عدالت ازخود کیس کی سماعت کی۔

(جاری ہے)

دوران سماعت انکشاف ہوا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ سے توہین عدالت کی کارروائی معطل کرنے کا آرڈر جاری ہوا۔ جسٹس اعجاز نے کہاکہ آپ ڈویژن بینچ کا آرڈر بتا رہے ہیں کہ اس عدالت کو توہین عدالت کیس چلانے سے روک دیا گیا ہے، یہ تو ڈویژن بینچ کی جانب سے اختیار سے شدید تجاوز کیا گیا، طے شدہ قانون ہے کہ ایک جج کے عبوری آرڈر کے خلاف انٹراکورٹ اپیل قابل سماعت ہی نہیں ہوتی، ڈویژن بینچ کا یہ آرڈر اپنے سینئر ساتھی جج کی اتھارٹی کے خلاف ہے۔

جسٹس اعجاز نے کہاکہ میں اگر اختیار کے اس تجاوز کو تسلیم کرلوں تو سائلین کو میری عدالت پر کیوں اعتماد رہے گا؟ کل کو میری عدالت سے جاری آرڈر پر کوئی عمل درآمد کیوں کرے گا؟ آرڈرز پر عمل درآمد کیوں ہو گا؟ کہ جس لمحے میں توہینِ عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کرتا ہوں وہ ڈویژن بنچ معطل کر دے گا، ایک بات واضح کر دوں کہ مجھے اکیلے اس کمرے میں بیٹھ کر دکھاوا کرنا پڑا کہ سامنے لوگ بیٹھے ہیں پھر بھی آرڈر لکھوں گا۔

عدالت نے ایڈیشنل و ڈپٹی رجسٹرار سے استفسار کیا کہ آپ نے انٹراکورٹ اپیل دائر کرنے والی بات عدالت سے کیوں چھپائی؟ انہوں نے آپ کو سنا اور سمجھ لیا کہ میں غلط ہوں مجھے قانون آتا ہی نہیں ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کو مذاق بنا رہے ہیں میں نے آپ کو تسلی دی تھی کہ آپ کو پریشان نہیں ہونا آپ کے خلاف کارروائی نہیں کروں گا آپ نے پھر بھی انٹراکورٹ اپیل دائر کر دی یا پھر آپ کو اپیل دائر کرنے کے لیے مجبور کیا گیا۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہاکہ یہاں چاہے سردار اعجاز بیٹھا ہو یا کوئی اور جج ہو یہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی کورٹ نمبر 5 ہے، جب ڈویژن بنچ میں کیس آیا تو اس عدالت کی نمائندگی کہاں ہے؟ یک طرفہ آرڈر ہوا ہے، جب آرڈر ہو گیا تو اس عدالت کے سامنے لایا گیا کہ یہ کارروائی روک دی گئی ہے، سنگل بنچ کے عبوری آرڈر کے خلاف انٹراکورٹ اپیل قابل سماعت ہی نہیں ہے، حیران ہوں کہ ایڈیشنل اور ڈپٹی رجسٹرار تیس سالہ سروس کے بعد بھی اس بات سے لاعلم تھے۔

جج نے کہاکہ کیا ڈویژن بنچ کو بھی معلوم نہیں تھا کہ عبوری آرڈر کے خلاف انٹراکورٹ اپیل قابل سماعت نہیں میں توہین عدالت کی یہ کارروائی آگے بڑھاؤں گا اور فیصلہ لکھوں گا، فیصلہ لکھوں گا کہ کیا چیف جسٹس کے پاس ایک جج سے توہینِ عدالت کیس واپس لینے کا اختیار ہے؟ یہ اس ادارے کی بنیاد پر زوردار حملہ ہے۔عدالتی معاون فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے کہا کہ ڈویژن بینچ کے آرڈر میں ابہام ہے، وضاحت تک ایڈیشنل اور ڈپٹی رجسٹرار کی حد تک کارروائی آگے نہ بڑھائی جائے، اس طرح تاثر جاتا ہے کہ جیسے ہائی کورٹ کے ججز میں تنازع ہے۔

جسٹس اعجاز اسحاق نے کہا کہ ججز میں تنازع ہے، میں کیوں دکھاوا کروں کہ تنازع نہیں ہے؟ عبوری آرڈر کے خلاف انٹراکورٹ اپیل قابل سماعت نہیں ہو سکتی، یہ تو ایک مثال بن جائے گی جو دہائیوں تک چلتی رہے گی، میں نے یہ کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا کہ میری کورٹ کے ساتھ بھی ایسا ہو سکتا ہے۔ بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 12 جون تک ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کی کسی حکومتی یا عسکری عہدیدار سے ملاقات نہیں ہوئی، عرفان صدیقی
  • بانی پی ٹی آئی کی کسی حکومتی یا عسکری عہدیدار سے ملاقات نہیں ہوئی: عرفان صدیقی
  • وزیرِاعلیٰ علی امین گنڈاپور کی کوششوں سے کرم میں امن قائم ہوچکا ہے: بیرسٹرسیف
  • عدالتی حکم کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر جیل حکام سے جواب طلب
  • عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کیس ، جیل حکام سے جواب طلب
  • واضح کردوں دونوں ججز نے خود بنچ سے علیحدگی اختیار کی،2ممبران کی  خواہش پر 11رکنی بنچ تشکیل دیا گیا، جسٹس امین الدین کا فیصل صدیقی کے اعتراض پر جواب
  • علی امین کی عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت، جیل حکام سے جواب طلب
  • عافیہ صدیقی کیس تحریک بن چکی، پٹیشن ختم کرنے سے مسئلہ ختم نہیں ہوگا: اسلام آباد ہائیکورٹ
  • میں توہین عدالت کی کارروائی آگے بڑھاؤں گا