کیا پاک بھارت کشیدگی کے بعد عمران خان کی مقبولیت میں کمی آئی؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
پاکستان اور بھارت کے مابین حالیہ کشیدگی کے بعد پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کی مقبولیت میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جس نے پاکستان کی داخلی سیاست پر بھی گہرا اثر ڈالا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس کشیدگی کے بعد پاکستانی نوجوانوں کے ذہن پاکستانی فوج کے لیے کافی حد تک بدل چکے ہیں۔
اس ساری صورتحال میں کہا جا رہا ہے کہ جہاں پاکستانی فوج کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے، وہیں عمران خان کی مقبولیت میں کمی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں بھارت نے ہمارا پانی روکا تو ایسا ردعمل دیں گے جس کے نتائج دہائیوں تک محسوس کیے جائیں گے، ترجمان پاک فوج
وی نیوز نے اس حوالے سے چند سیاسی تجزیہ کاروں سے بات کی اور جاننے کی کوشش کی کہ کیا واقعی عمران خان کی مقبولیت میں کمی ہوئی ہے؟ اور کیا پاکستان بھارت جنگ تحریک انصاف کی مقبولیت کے لیے منفی ثابت ہوئی ہے؟
پاک فوج کی مقبولیت میں اضافہ ہوا، ماجد نظامیسیاسی تجزیہ کار ماجد نظامی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ عمران خان کی مقبولیت میں کمی نہیں ہوئی، بلکہ پاکستانی فوج کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔ اب نئے پیمانوں میں پاکستان فوج اور جنرل عاصم منیر کی مقبولیت پی ٹی آئی رہنما عمران خان کی نسبت بڑھ گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ پاک فوج نے جو اعلیٰ کارکردگی پاک بھارت جنگ کے دوران دکھائی وہ قابل تحسین ہے، اور اس ساری صورتحال کو پاکستان کی اندرونی صورتحال سے منسلک نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ اسٹیبلشمنٹ کا غیر آئینی کردار ہماری تاریخ کا حصہ ہے، جس سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ عمران خان کے لیے یہ صورتحال منفی اس لیے ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ انہیں جس اسٹریٹیجی کے ذریعے رہا کروانے کا منصوبہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے بنایا گیا تھا، فی الحال اس میں جان نظر نہیں آتی، اور دوسری جانب پاک بھارت جنگ کے بعد جنرل عاصم منیر کی مقبولیت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ان دونوں صورتوں میں عمران خان کی اسٹریٹیجی کامیاب نظر نہیں آتی، البتہ مذاکرات کی صورت میں وہ کوئی راستہ نکالتے ہیں، جس پر ریاست متفق ہوتی ہے تو شاید ان کی مشکلات میں کمی آجائے ورنہ کم از کم عمران خان اگلے 6 مہینے سے ایک سال تک طاقتور نظر نہیں آتے۔
پی ٹی آئی کو توقع نہیں تھی کہ فوج پھر سے عوام میں مقبول ہو جائےگی، احمد ولیدسیاسی تجزیہ احمد ولید نے کہاکہ عمران خان اور تحریک انصاف کے لیے یہ موقع ایسا تھا کہ وہ بالکل بھی توقع نہیں کر رہے تھے کہ اس طرح کی کوئی چیز ہوگی اور اچانک سے پاک فوج پھر سے عوام میں مقبول ہو جائے گی جس کے باعث ان کی پارٹی کو مجبوراً پاکستان اور پاکستان کی افواج کا ساتھ دینا پڑےگا۔
احمد ولید نے بتایا کہ پاکستان کے نوجوانوں کے ذہنوں میں جو چیزیں بیٹھی ہوئی تھیں وہ یقینی طور پر دور ہوئی ہوں گی اور پاکستان کی معیشت میں جو بہتری آئی ہے اس سے بھی خاصا فرق پڑا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان انڈیا جنگ کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت میں کمی ہوئی ہے، عمران خان امید کررہے تھے کہ شاید درمیان میں کوئی ایسا راستہ نکل آئے کہ وہ باہر آجائیں، ان کے سپورٹرز اور حمایتی بھی امیدیں لگائے بیٹھے تھے کہ شاید وہ باہر آجائیں۔
یہ بھی پڑھیں فوج نے اپنا کام کیا یا نہیں؟ ڈی جی آئی ایس پی آر کی طلبہ اور اساتذہ کے ساتھ نشست
انہوں نے کہاکہ اس سے قبل نوجوانوں کو بہت سی چیزوں کا تو اندازہ ہی نہیں تھا مگر اب وہ میچور ہوتے جا رہے ہیں اور انہیں اندازہ بھی ہو رہا ہے کہ کس طرح سے پاکستان کی سیاست چلتی ہے، اور پھر اس کے مطابق چلنا پڑتا ہے، اس واقعہ کے بعد تحریک انصاف کی مقبولیت پر کافی حد تک اثر پڑا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آرمی چیف پاکستان بھارت کشیدگی جنرل عاصم منیر عمران خان رہائی عمران خان مقبولیت مسلح افواج وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا رمی چیف پاکستان بھارت کشیدگی عمران خان رہائی عمران خان مقبولیت مسلح افواج وی نیوز عمران خان کی مقبولیت میں کمی تحریک انصاف کی انہوں نے کہاکہ پاکستان کی اضافہ ہوا ہوئی ہے پاک فوج کے بعد کے لیے
پڑھیں:
بھارت کی طبیعت دوبارہ ٹھیک کرنی پڑی تو کر دیں گے: سیکیورٹی ذرائع
—فائل فوٹوسیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ معرکۂ حق کے بعد بھارت نے اپنے دفاعی اخراجات بڑھا دیے ہیں، بھارت کی طبیعت دوبارہ ٹھیک کرنی پڑی تو کر دیں گے، اب آپریشن سندور جیسا کام کرنے کی کوشش کی تو سارے شکوے دور کر دیں گے، ہم جانتے ہیں کہ بھارت کو کس طرح ہینڈل کرنا ہے، پہلے سے زیادہ بہتر علاج کیا جائے گا۔
سیکیورٹی ذرائع نےکہا ہے کہ بھارت کی دھمکیاں گیدڑ بھبکیوں کے سوا کچھ نہیں، مسلح افواج اپنے ملک کے دفاع کے لیے پوری طرح تیار ہیں، پاکستان خطے میں امن کے لیے اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ راج ناتھ سنگھ کریڈیبل نہیں، اس کی کسی بات پر یقین نہیں کیا جانا چاہیے، بھارت کونسا اسلحہ خرید رہا ہے اس کے بارے میں پاکستان کو اطلاع ہے، ہمیں کوئی فکر، کوئی تشویش نہیں، ہم ہر وقت جواب دینے کے لیے تیار رہتے ہیں۔
بھارتی وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ نے پاکستان کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ’سرکریک سے ایک راستہ کراچی بھی جاتا ہے، کراچی پر حملہ کرسکتے ہیں‘۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ فوج کا کسی سیاسی جماعت سے رابطہ تھا، نہ ہے، فوج کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ رابطہ نہیں کرنا چاہتی، مذاکرات سیاسی جماعتوں کے درمیان ہوتے ہیں اور وہیں ہونے چاہئیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 9 مئی کے کیسز کا فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے، کسی بھی دہشت گرد کے ساتھ اسٹیٹ مذاکرات نہیں کرے گی، دہشت گروں کا قلع قمع کیا جا رہا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان کی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، افغان حکومت کو متعدد بار دہشت گردوں کی نشان دہی کر چکے ہیں، فلسطین اور کشمیر پر پاکستان کا مؤقف بڑا واضح اور اٹل ہے، اسرائیل سے متعلق پاکستان کا مؤقف تبدیل نہیں ہو سکتا، غزہ میں ظلم و بربریت اور نسل کشی فوری طور پر روکی جائے۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ جنرل فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی جاری ہے، کورٹ مارشل کے دوران تمام قانونی تقاضوں کو ملحوظِ خاطر رکھا جا رہا ہے، لمبا پراسیس ہوتا ہے، کیس میں ڈیفنڈنٹ کو تمام لیگل رائٹس دیے جاتے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق آزاد کشمیر کی صورتِ حال کے حل کا کریڈٹ سیاسی قیادت کو جاتا ہے، آزاد کشمیر کا معاملہ یہاں تک نہیں پہنچنا چاہیے تھا، کشمیری بھائی ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے بھارتی آرمی وفضائیہ چیفس کےپاکستان مخالف اشتعال انگیز بیاناتسیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کا سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ معاہدہ معاشی بھی ہے اور اسٹریٹیجک بھی۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ پسنی پورٹ اور دیگر منصوبوں کے لیے پروپوزل آئے ہیں، پاکستان نے اپنا فائدہ دیکھنا ہے، موجودہ صدی معدنیات کی صدی ہے، عالمی کمپنیاں پاکستان میں دھات اور منرلز کی دریافت میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ بلوچستان میں اسمگلنگ پر قابو پایا گیا، لیگل طریقے سے ڈیزل امپورٹ ہو کر آ رہا ہے جو بڑی کامیابی ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق سیکیورٹی فورسز نیشنل ایکشن پلان کے تحت فرائض سر انجام دے رہی ہیں، اس سال 15 ستمبر تک 1422 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا ہے، سیکیورٹی فورسز 57 ہزار سے زائد انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کر چکی ہیں، ان آپریشنز میں افغانستان سے تعلق رکھنے والے 118 دہشت گرد بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔