سونے کی قیمت میں ایک بار پھر بڑا اضافہ کر دیا گیا، کتنا ؟ جانیں
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
ملک بھر میں آج پھر سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوا ہے۔
آل پاکستان جیمز اینڈ جیولر ایسوسی ایشن کے مطابق سونے کی فی تولہ قیمت 4000 روپے اضافے کے بعد 3 لاکھ 42 ہزار 500 روپے ہوگئی ہے۔
ایسوسی ایشن کے مطابق 10 گرام سونا 3429 روپے مہنگا ہوکر 2 لاکھ 93ہزار638 روپے کا ہوگیا ہے۔دوسری جانب عالمی صرافہ بازار میں سونے کا بھاؤ 40 ڈالر اضافے سے 3241 ڈالر فی اونس ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پاکستان میں 10 ماہ میں خوردنی اشیاء کی درآمد 7 ارب ڈالر تک جا پہنچی
پاکستان کا خوراک کا درآمدی بل رواں مالی سال کے پہلے 10 مہینوں کے دوران تقریباً 7 ارب ڈالر تک بڑھ گیا جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 6 ارب 82 کروڑ ڈالر تھا۔ یہ اضافہ بنیادی طور پر ملکی طلب کو پورا کرنے کے لیے خوردنی تیل، چائے اور چینی کی زیادہ درآمدات کی وجہ سے ہوا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق درآمد شدہ غذائی اشیاء میں پام آئل کا سب سے بڑا حصہ ہے، اس کے بعد دالیں، چائے، سویا بین آئل اور چینی کا نمبر آتا ہے۔
پام آئل کی درآمدات کی مالیت جولائی تا اپریل مالی سال 25 کے دوران 2 ارب 87 کروڑ تک پہنچ گئی، جو کہ ایک سال قبل 2 ارب 30 کروڑ ڈالر تھی، جو 24.78 فیصد کی نمو کو ظاہر کرتی ہے۔ بڑھتی ہوئی گھریلو کھپت کے جواب میں، پاکستان نے اس عرصے کے دوران 91 کروڑ 70 لاکھ 89 ہزار ڈالر مالیت کی دالیں درآمد کیں جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 68 کروڑ 70 لاکھ 74 ہزار ڈالر کے مقابلے میں 33.5 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتی ہیں۔
دیگر تمام اشیائے خوردونوش کا درآمدی بل 10 ماہ کی مدت میں 0.54 فیصد بڑھ کر 1 ارب 84 کروڑ 1 لاکھ ڈالر ہو گیا جو ایک سال پہلے 1 ارب 83 کروڑ 1 لاکھ ڈالر تھا۔ جائزہ لینے والے مہینوں کے دوران چائے کی درآمدات میں 5.13 فیصد کی معمولی کمی واقع ہوئی، جس کی قیمت 54 کروڑ 70 لاکھ 43 ہزار ڈالر سے کم ہو کر 51 کروڑ 90 لاکھ 37 ہزار ڈالر رہ گئی۔
سویا بین کے تیل کی درآمد ایک سال پہلے کے 11 کروڑ 60 لاکھ 60 ہزار ڈالر کے مقابلے میں 140 فیصد بڑھ کر 27 کروڑ 90 لاکھ 63 ہزار ڈالر ہوگئی۔ امریکی حکومت نے سویا بین آئل کی درآمد کے حوالے سے پاکستان سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی تعمیل میں ناکامی کے نتیجے میں امریکی مارکیٹ میں پاکستان کی برآمدات پر 29 فیصد ٹیکس لگ سکتا ہے۔
شیرخوار بچوں کے لیے دودھ، کریم اور دودھ کے کھانے کی درآمد جولائی تا اپریل میں 18.35 فیصد بڑھ کر 10 کروڑ 30 لاکھ 32 ہزار ڈالر ہو گئی جو گزشتہ سال 8 کروڑ 70 لاکھ 31 ہزار ڈالر تھی۔ گزشتہ سال کے بجٹ میں ٹیکس متعارف کرائے جانے کے باوجود درآمدات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
برآمد کا بل
اس کے برعکس، پاکستان کی خام خوراک کی برآمدات گزشتہ سال کے 6 ارب 23 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں جولائی تا اپریل کے دوران ایک فیصد کم ہوکر 6 ارب 16 کروڑ ڈالر پر آگئی، جس کی بنیادی وجہ چینی اور غیر باسمتی چاول کی ترسیل میں کمی ہے۔
ملکی تاریخ میں اشیائے خوردونوش کی بے مثال مہنگائی کے باوجود خوراک کی برآمدات میں مسلسل 20 ماہ تک اضافہ ہوا ہے۔ طلب اور رسد میں عدم توازن کی وجہ سے، ملک بھر کے صارفین کھانے پینے کی اشیاء، خاص طور پر چینی، گوشت اور پولٹری مصنوعات کے لیے زیادہ ادائیگی کر رہے ہیں۔
زیر جائزہ 10 ماہ کی مدت میں، چاول کی مجموعی ترسیل سالانہ 9.7 فیصد کم ہو کر 3 ارب 28 کروڑ ڈالر سے 2 ارب 96 کروڑ ڈالر رہ گئی۔ یہ کمی بنیادی طور پر غیر باسمتی چاول کی برآمدات میں کمی کی وجہ سے ہے۔
مصنوعات کے حساب سے تفصیلات بتاتی ہیں کہ باسمتی چاول کی ترسیل کی مقدار سال بہ سال 14.8 فیصد بڑھ کر 7 لاکھ 2 ہزار 598 ٹن ہوگئی اور اس کی قیمت 3.4 فیصد اضافے سے 72 کروڑ 20 لاکھ 71 ہزار ڈالر ہوگئی۔
غیر باسمتی چاول کی برآمدات سال بہ سال 13.2 فیصد کم ہوکر 2 ارب 24 کروڑ ڈالر ہوگئیں۔ تاہم برآمدات کی مقدار 2.05 فیصد کم ہو کر 4 لاکھ 383 ہزار ٹن رہ گئی۔
اس عرصے کے دوران گوشت کی برآمدات میں بھی 1.2 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ سبزیوں کی برآمدات میں 13.5 فیصد کمی واقع ہوئی جس کی بنیادی وجہ پیاز، آلو اور ٹماٹر کی گرتی ہوئی ترسیل ہے۔ پھلوں کی برآمدات میں بھی 5.7 فیصد کمی ہوئی۔ زیر جائزہ مدت کے دوران مچھلی اور سمندری غذا کی برآمدات میں 8.4 فیصد کی معمولی نمو ریکارڈ کی گئی۔
Post Views: 3