زبان میں تاثیر بولنے سے نہیں عمل سے آتی ہے، علامہ الیاس قادری
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مئی2025ء)امیر اہل سنت علامہ محمد الیاس عطار قادری نے کہا ہے کہ نصیحت میں اثر اس وقت آتا ہے جب نصیحت کرنے والا خود باعمل ہو، صرف بات کرنے سے نہیں بلکہ عمل سے زبان میں تاثیر آتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ اندازِ گفتگو بھی اہم ہے، بعض اوقات بات بالکل درست ہوتی ہے لیکن لہجہ اتنا سخت ہوتا ہے کہ سننے والا بددل ہو جاتا ہے اور نصیحت کا اثر ختم ہو جاتا ہے، لہذا اگر کسی کو راہِ راست پر لانا ہو تو نرمی، محبت اور خوش اخلاقی سے سمجھانا زیادہ مثر ہوتا ہے، یہی تاثیر ہے، نرمی، پیار اور خندہ پیشانی سے بات کی جائے تو دلوں میں اتر جاتی ہے، جبکہ سختی اور تلخی سے چاہے دل میں جگہ ہو بھی تو وہ نکل جاتی ہے۔
ان خیالات کا اظہا ر انہوں عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ میں ہفتہ وار مدنی مذاکرے میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔(جاری ہے)
امیر اہل سنت نے اگر کسی کو جارحانہ انداز میں خاموش ہونے کا کہا جائے تو وہ بظاہر خاموش تو ہو جائے گا، لیکن دل سے ناراض اور متنفر ہو جائے گا، ایسے سخت لہجے میں بات کرنے والے سے وہ دور بھی ہو جائے گا، اس کے برعکس اگر محبت اور نرمی سے خاموش کرایا جائے تو دل بھی جیتا جا سکتا ہے اور کسی قسم کی دوری یا بدگمانی بھی پیدا نہیں ہوتی، اس لیے ہمیں چاہئیکہ لوگوں سے گفتگو کا انداز نرم رکھیں تاکہ دلوں میں ہماری بات اترے اور تعلقات خراب نہ ہوں۔
امیر اہل سنت نے کہا کہ قرآن و وظائف کی درست ادائیگی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قرآنِ پاک اور وظائف پڑھنے میں صحیح تلفظ اور قواعد کا لحاظ رکھنا بہت ضروری ہے، غلطی سے پڑھنے سے معانی بدل سکتے ہیں اور بسا اوقات بات کا مطلب ہی کچھ اور ہو جاتا ہے،افسوس دنیا کے دیگر کاموں میں مہارت رکھنے والے بہت سے لوگ درست نماز اور قرآن پڑھنا نہیں جانتے۔ انہوں نے کہا کہ نماز اور قرآن کو خود سے درست سمجھنے کے بجائے اہلِ علم (علما یا قاری حضرات) سے چیک کروائیں تاکہ اصلاح ہو سکے ۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
واقعہ کربلا ایثار و فداکاری اور اعلی انسانی اقدار کا مظہر ہے، علامہ شبیر میثمی
عشرہ محرم الحرام کی مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے معروف عالم دین نے کہا کہ انسانی اعلیٰ اقدار کے جتنے رہنما اصول کربلا کے واقعے میں نظر آتے ہیں وہ تاریخ کے کسی واقعے میں نہیں ملتے لہذا حسینؑ ابن علیؑ اور ان کے باوفا اصحاب کی یاد منانا انسانی اعلیٰ اقدار کے فروغ کا بہترین ذریعہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ معروف عالم دین اور مذہبی رہنما علامہ شبیر حسن میثمی کا قرآن سینٹر ڈیفنس میں دین محمدی کے عنوان سے عشرہ محرم الحرام کی پانچویں مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کربلا کے میدان میں نواسہ رسول حضرت امام حسینؑ کے اعوان و انصار نے ایثار و جانثاری کے ایسے کارنامے انجام دیئے ہیں جن کی نظیر تاریخ بشریت میں نظر نہیں آتی، کربلا کے شہداء خود پیاسے دنیا سے گئے لیکن دشمن کے لشکر کو سیراب کیا، دین کی تعلیمات کو زندہ رکھنے کے لیے تیروں کے سائے میں نماز پڑھی اور حالت نماز ہی میں کربلا کی کئی ہستیوں نے جام شہادت نوش فرمایا، شہدائے کربلا کا ایثار و فداکاری دین محمدی کا وہ حقیقی چہرہ ہے جسے قیامت تک ہم اپنی نسلوں کے سامنے فخر سے پیش کرتے رہیں گے، انسانی اعلیٰ اقدار کے جتنے رہنما اصول کربلا کے واقعے میں نظر آتے ہیں وہ تاریخ کے کسی واقعے میں نہیں ملتے لہذا حسینؑ ابن علیؑ اور ان کے باوفا اصحاب کی یاد منانا انسانی اعلیٰ اقدار کے فروغ کا بہترین ذریعہ ہے۔