''جدعون کے رتھ'' اور ''امداد کے صرف 9 ٹرک'' ایک ہی سکے کے دو رخ!
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
ایک ایسے وقت میں کہ جب سفاک اسرائیلی فوج کے "جدعون کے رتھ" غزہ کی پٹی کے شمال و جنوب میں وسیع تباہی پھیلا رہے ہیں، تل ابیب نے اعلان کیا ہے کہ اسنے ''پوری غزہ کی پٹی'' کیلئے انسانی امداد کے حامل ''9 ٹرک'' ارسال کرنیکی اجازت دیدی ہے، جبکہ غزہ اسٹیٹ انفارمیشن آفس کیساتھ ساتھ انروا (UNRWA) کا بھی یہی کہنا ہے کہ موجودہ وسیع انسانی بحران سے نپٹنے کیلئے غزہ کو روزانہ کی بنیاد پر انسانی امداد کے 500 سے 600 ٹرکوں کی اشد ضرورت ہے! اسلام ٹائمز۔ جہاں غزہ کی پٹی میں صرف ''9 امدادی ٹرکوں'' کے داخلے کی اجازت دینے پر اسرائیلی میڈیا ''غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کے داخلے'' کے حوالے سے آج صبح سے ڈھنڈورا پیٹ رہا ہے، وہیں غزہ میں اسٹیٹ انفارمیشن آفس نے بھی قابض و سفاک اسرائیلی رژیم کے سرکاری میڈیا کے اس فریبکارانہ اقدام کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں غزہ کے سرکاری دفتر اطلاعات عامہ نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی کو، 42 لاکھ انسانوں کی جانیں بچانے کے لئے روزانہ کی بنیاد پر انسانی امداد کے 500 اور ایندھن کے 50 ٹرک درکار ہیں! اس بیان کے مطابق، درجنوں تنور بند ہو چکے ہیں اور ایک کے بعد ایک ہسپتال بھی بند ہوتے جا رہے ہیں، جبکہ غزہ کے باسی بنیادی ترین ضروریات زندگی سے بھی محروم ہیں۔ غزہ میں سرکاری دفتر برائے اطلاعات عامہ نے یہ اعلان بھی کیا کہ غزہ میں فلسطینی شہریوں کے خلاف انجام پانے والے تمام جنگی جرائم کی پوری ذمہ داری جعلی صہیونی رژیم اسرائیل کے ساتھ ساتھ امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور فرانس کی گردن پر بھی عائد ہوتی ہے کہ جو اس قابض و سفاک رژیم کی نہ صرف سیاسی، اخلاقی و مالیاتی بلکہ اسلحہ جاتی اعتبار سے بھی اندھی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
 
 ادھر فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی(UNRWA) نے بھی اعلان کیا ہے کہ موجودہ انسانی بحران پر قابو پانے کے لئے غزہ کو روزانہ کی بنیاد پر انسانی امداد کے کم از کم 600 ٹرکوں کی اشد ضرورت ہے۔
 
 واضح رہے کہ غزہ کی پٹی کے گذشتہ کئی ایک ہفتوں سے جاری سخت ترین محاصرے اور وہاں انسانی بحران کے عروج پر پہنچ جانے کے باوجود غاصب اسرائیلی رژیم نے اپنے تباہ کن فوجی آپریشن "جدعون کے رتھ" کے تحت غزہ کی پٹی میں وسیع بمباری کے ساتھ ساتھ جنوبی علاقے خان یونس کے انخلاء کا حکم بھی دے رکھا ہے جس پر پردہ ڈالنے کے لئے آج غزہ کی پٹی میں ''انسانی امداد کے حامل صرف 9 ٹرکوں'' کے داخلے کی اجازت کا اعلان کیا گیا ہے۔  ادھر اسرائیلی میڈیا نے بھی انکشاف کیا ہے کہ یہ اقدام امریکی نژاد اسرائیلی قیدی "عیدان الیگزینڈر" کی رہائی سے متعلق معاہدے کا حصہ تھا! 
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انسانی امداد کے غزہ کی پٹی میں اعلان کیا کیا ہے کہ کے لئے کہ غزہ
پڑھیں:
اے آئی کا قدرتی دماغ کی طرح کا کرنا ممکن بنالیا گیا
برطانیہ میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق میں ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ انسانی دماغ کے انداز میں کام کرنے والا ایک سادہ سا عمل مصنوعی ذہانت کے نظاموں کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور توانائی کے استعمال کو نمایاں حد تک کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اصلی اور اے آئی جنریٹڈ ویڈیوز میں فرق کس طرح کیا جائے، جانیے اہم طریقے
یہ تحقیق یونیورسٹی آف سرے کے سائنسدانوں نے کی ہے جس میں انہوں نے انسانی دماغ کے حیاتیاتی اعصابی نظام سے براہ راست متاثر ہو کر ایک نیا طریقہ کار تیار کیا ہے۔
نئی ٹیکنالوجی: ’ٹیپوگریفیکل اسپارس میپنگ‘سائنسی جریدے نیورو کمپیوٹنگ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق سائنسدانوں نے ایک ماڈل بنایا ہے جسے ’ٹیپوگریفیکل اسپارس میپنگ‘ (ٹی ایس ایم) کہا جاتا ہے۔
یہ نظام انسانی دماغ کی طرح ہر نیورون کو دوسرے نیورون سے منسلک کرنے کی بجائے ہر ’نیورون‘ کو صرف قریبی یا متعلقہ نیورونز سے جوڑتا ہے جیسا کہ روایتی ڈیپ لرننگ ماڈلز کرتے ہیں۔
مزید پڑھیے: کینوا نے جدید اے آئی فیچرز سے لیس اپنا ڈیزائن ماڈل متعارف کرادیا
اس طرح ٹی ایس ایم توانائی کے ضیاع کو کم کرتا ہے اور کارکردگی کو بہتر بناتا ہے جبکہ درستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتا۔
تحقیق کے شریک مصنف اور یونیورسٹی آف سرّی کے کمپیوٹیشنل بایولوجی کے ماہر ڈاکٹر رومن باؤر نے کہا کہ ہماری تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ذہین نظاموں کو کہیں زیادہ مؤثر طریقے سے بنایا جا سکتا ہے اور کم توانائی خرچ کرتے ہوئے بھی اعلیٰ کارکردگی برقرار رکھی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے بڑے اے آئی ماڈلز کی تربیت میں ایک ملین کلو واٹ گھنٹے سے زیادہ بجلی صرف ہو سکتی ہے جو موجودہ رفتار کے لحاظ سے پائیدار نہیں
دماغ سے متاثر انہانسڈ ٹی ایس ایم ایک قدم آگےتحقیقی ٹیم نے اس تصور کو مزید ترقی دیتے ہوئے انہانسڈ ٹی ایس ایم متعارف کرایا جس میں ایک حیاتیاتی تراش خراش کا عمل شامل کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: چینی ساختہ آرٹیفیشل انٹلیجنس ڈیپ سِیک کی ایپ پر جرمنی میں پابندی کا خدشہ
یہ وہی عمل ہے جو انسانی دماغ میں سیکھنے کے دوران ہوتا ہے جب غیر ضروری اعصابی روابط آہستہ آہستہ ختم ہو جاتے ہیں۔
نتائج کے مطابق ای ٹی ایس ایم ماڈل نے 99 فیصد تک غیر ضروری کنکشن ختم کر دیے یعنی تقریباً تمام اضافی روابط ہٹا دیے گئے پھر بھی اس کی درستگی روایتی نیورل نیٹ ورکس کے برابر رہی۔
حیران کن نتائجنئے ماڈل کے فوائد میں تربیت کا تیز تر عمل، کم میموری کا استعمال اور توانائی کی کھپت میں 99 فیصد تک کمی شامل ہیں۔
یہ نظام نہ صرف زیادہ مؤثر ہے بلکہ ماحول دوست بھی ہے کیونکہ یہ دوسرے طریقوں کے مقابلے میں ایک فیصد سے بھی کم توانائی استعمال کرتا ہے۔
مستقبل کی سمت: دماغ جیسے کمپیوٹرزتحقیقی ٹیم اب یہ جانچنے میں مصروف ہے کہ اس طریقے کو نیو مورفک کمپیوٹنگ میں کس طرح استعمال کیا جا سکتا ہے یعنی ایسے کمپیوٹرز جو انسانی دماغ کی ساخت اور کام کرنے کے طریقے کی نقل کرتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ ماڈل کامیابی سے بڑے پیمانے پر اپنایا گیا تو یہ مصنوعی ذہانت کے شعبے میں توانائی کے بحران اور پائیداری کے حوالے سے ایک انقلاب ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ’اب ہم جیسوں کا کیا بنے گا‘، معروف یوٹیوبر مسٹر بیسٹ اے آئی سے خوفزدہ
انسانی دماغ سے متاثر نئی اے آئی ٹیکنالوجی نہ صرف کارکردگی بڑھا سکتی ہے بلکہ توانائی کے استعمال میں بھی نمایاں کمی لا سکتی ہے۔
یہ تحقیق اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ مصنوعی ذہانت کا مستقبل قدرتی ذہانت کے اصولوں پر مبنی ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انہانسڈ ٹی ایس ایم اے آئی ٹی ایس ایم قدرتی دماغ اور اے آئی