اسلام آباد:

آئی ایم ایف نے پاک بھارت کشیدگی کے سبب معیشت کو درپیش خطرات کی نشاندہی کرتے ہوئے قرض پروگرام کی اگلی اقساط کیلئے شرائط مزید سخت کردی ہیں.

ایکسپریس نیوز کے مطابق آئی ایم ایف نے پاک بھارتی کشیدگی برقرار رہنے یا اس میں اضافہ ہونے کو معیشت کیلئے خطرہ قرار دیا ہے، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نئے مالی سال کے بجٹ اہداف پر پالیسی سطح کے مذاکرات جاری ہیں آئی ایم ایف مشن نے ٹیکس ریونیو بڑھانے، اخراجات محدود کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

آئی ایم ایف نے ماحولیاتی خطرات کے باعث الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ پر اور کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کو محدود کرنے پر زور دیا ہے۔ آئی ایم ایف نے پاکستانی معیشت کو درپیش خطرات کی نشاندہی کرتے ہوئے قرض پروگرام کی اگلی اقساط کیلئے شرائط بھی مزید سخت کی ہیں۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ علاقائی کشیدگی بڑھنے سے کاروبار بھی متاثر ہوسکتا ہے، قرض پروگرام معاشی استحکام اور پائیدار ترقی کیلئے ڈیزائن کیا ہے پاکستان پروگرام پر مضبوطی سے کاربند رہنے کیلئے پرعزم ہے۔

آئی ایم ایف نے مزید کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہوا، غیریقینی صورتحال کے منفی خطرات میں کچھ کمی ضرور آئی ہے، آئی ایم ایف نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ عدم استحکام سے مالی، بیرونی اور اصلاحاتی ایجنڈا متاثر ہونے کا خدشہ ہے جبکہ امریکی اضافی ٹیرف کے بھی پاکستانی معیشت پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔

آئی ایم ایف نے خصوصی اقتصادی زونز کو حاصل ٹیکس مراعات بتدریج ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے بجلی اور گیس کے نرخوں میں بھی بروقت ایڈجسٹمنٹ کرنے کا مطالبہ کیا ہے آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ کلائمیٹ فنڈز دوسرے اقتصادی جائزے کے بعد جاری کیے جائیں گے۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کیا ہے

پڑھیں:

غزہ جنگ بندی کی شرائط اور مراحل کیا ہوں گے؟ امریکی اخبار کا بڑا دعویٰ سامنے آگیا

اخبار کے مطابق جنگ بندی پانچ مراحل پر مشتمل ہو گی، جس میں 10 یرغمالیوں کی رہائی اور 18 ہلاک شدہ اسرائیلیوں کی لاشیں واپس کی جائیں گی، اس کے بدلے فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کے دعوے کے بعد ایک امریکی اخبار نے اس مجوزہ معاہدے کی اہم شرائط اور مراحل کی تفصیلات جاری کی ہیں۔ اخبار کے مطابق جنگ بندی پانچ مراحل پر مشتمل ہو گی، جس میں 10 یرغمالیوں کی رہائی اور 18 ہلاک شدہ اسرائیلیوں کی لاشیں واپس کی جائیں گی، اس کے بدلے فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ دوسری طرف اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی کی تقریب منعقد نہیں کی جائے گی تاکہ سیاسی فائدہ نہ اٹھایا جا سکے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے چند روز قبل کہا تھا کہ اسرائیل نے 60 دن کی جنگ بندی پر شرائط تسلیم کر لی ہیں اور اب قطر اور مصر کی ثالثی میں حتمی تجاویز تیار کی جا رہی ہیں۔قبل ازیں 26 جون کو ایک اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ غزہ جنگ آئندہ دو ہفتوں میں ختم ہو جائے گی اور حماس کی جگہ چار عرب ممالک غزہ کا انتظام سنبھالیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • نوازشریف کی عمران خان سے ممکنہ ملاقات کیلئے رضامندی کی خبر سیاق و سباق سے ہت کر پیش کی گئی: کامران شاہد 
  • امید ہے کہ امریکہ اپنے غلط طرز عمل کو مزید درست کرےگا، چینی وزارت تجارت
  • امریکی صدر ٹرمپ کا ’بگ بیوٹی فل بل‘ کیا ہے؟ 55 فیصد امریکی کیوں مخالف ہیں؟
  • چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت اجلاس، اسلام آباد کو مزید خوبصورت بنانے کیلئے بیوٹیفکیشن پلان پر عملدرآمدو دیگر اقدامات بارے تبادلہ خیال
  • عرب ملک نے ویزا کی چار نئی اقسام جاری کردیں
  • غزہ جنگ بندی کی شرائط اور مراحل کیا ہوں گے؟ امریکی اخبار کا بڑا دعویٰ سامنے آگیا
  • غزہ جنگ بندی کن شرائط اور مراحل کے تحت ہوگی؟ امریکی اخبار کا دعویٰ سامنے آگیا
  • اسرائیل نے 60 روزہ جنگ بندی کو حتمی شکل دینے کیلئے درکار شرائط سے اتفاق کر لیا، ٹرمپ
  • مریم کی دستک پروگرام کے ذریعے سرکاری خدمات کے حصول میں نمایاں اضافہ
  • پیوٹن اور ایمانوئل میکرون کا رابطہ، ایران کے ایٹمی پروگرام پر تفصیلی بات چیت