بھارتی فوج پاکستان میں گھس کر جیت رہی تھی تو جنگ بندی کیوں کی گئی؟ بھارتی نوجوان کا مودی پر طنز
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
پاکستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی اور جنگ بندی کے پس منظر میں بھارتی نوجوانوں نے اپنی ہی حکومت اور میڈیا کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے تبصروں، ویڈیوز اور عوامی تاثرات میں نوجوانوں کا کہنا ہے کہ جنگ بندی امریکی دباؤ پر کی گئی اور بھارتی میڈیا نے جنگ کے دوران غیر ذمہ دارانہ اور جھوٹ پر مبنی رپورٹنگ کی۔
بعض بھارتی ٹی وی چینلز کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ بھارتی فوج نے اسلام آباد پر قبضہ کرلیا ہے، جس پر بھارتی نوجوانوں نے برہمی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی جھوٹی خبروں نے عوام کو گمراہ کیا اور یہ فیک نیوز مین اسٹریم میڈیا نے خطرناک انداز میں پھیلائی۔
ایک نوجوان کا کہنا تھا لوگ سڑکوں پر ایک دوسرے سے پوچھ رہے تھے کیا واقعی بھارت نے اسلام آباد پر قبضہ کر لیا ہے؟نوجوانوں نے معروف صحافی روش کمار کی باتوں کی سچائی کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ روش کمار نے بہت پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ لوگ ٹی وی دیکھنا بند کر دیں، لیکن تب ان کا مذاق اڑایا گیا۔
ایک بھارتی نوجوان نے کہا کہ دفاع سے متعلق فیصلوں پر دفاعی ماہرین کی رائے ضروری ہے مگر جنگ بندی بھارت کی جانب سے خودمختاری سے کی جاتی تو بہتر ہوتا۔ اگر یہ امریکا کے دباؤ پر کی گئی ہے تو یہ قومی وقار کے خلاف ہے۔
ایک اور نوجوان نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اب تجارت اور معاشی مفاد کے لیے عالمی طاقتوں کے آگے جھک رہا ہے، اور اگر جنگ واقعی بھارت جیت رہا تھا تو جنگ بندی کیوں کی گئی؟
بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے اس بیان پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر جنگ تین دن مزید جاری رہتی تو بھارت کشمیر پر مکمل قبضہ کر لیتا۔ نوجوانوں کا کہنا ہے کہ اگر ایسا ممکن تھا تو جنگ بند کیوں کی گئی؟
نوجوانوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ پاکستان نے جنگ بندی کو سفارتی سطح پر اپنی کامیابی کے طور پر پیش کیا اور پاکستانی عوام نے امن کو خوشی سے منایا، جب کہ بھارت میں ایسا کوئی جشن نہیں منایا گیا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بھارتی نوجوان نوجوانوں نے کا کہنا کی گئی
پڑھیں:
مشرقی محاذ پر بھارت کو جوتے پڑے تو مودی کو چپ لگ گئی: خواجہ آصف
وزیرِ دفاع خواجہ آصف—فائل فوٹووزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں تو مودی چپ ہی کر گیا ہے۔
سیالکوٹ میں ’جیو نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس محاذ پر پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ طورخم بارڈر غیر قانونی مقیم افغانیوں کی بے دخلی کےلیے کھولی گئی ہے، طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی، بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس بہانے یہ لوگ دوبارہ نہ ٹک سکیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ہر چیز معطل ہے، ویزا پراسس بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا، افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے بھارت افغان سرزمین سے پاکستان کیخلاف کم شدت کی جنگ چھیڑ رہا ہے، خواجہ آصف سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر افغانستان کے اندر بھی جاکر جواب دینا پڑا تو دیں گے: خواجہ آصفوزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں، پہلے تو غیر قانونی مقیم افغانیوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا، اس کا مؤقف تھا کہ یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونر شپ سامنے آ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں ہوئی گفتگو میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگر افغانستان سے کوئی غیر قانونی سرگرمی ہوتی ہے تو اس کا ہرجانہ دینا ہو گا، ہماری طرف سے تو کسی قسم کی حرکت نہیں ہو رہی، سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے، افغانستان کر رہا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان تاثر دے رہا ہے کہ ان سب میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً کے پی کے عوام میں سخت غصہ ہے، اس مسلئے کی وجہ سے کے پی صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، قوم سمیت سیاستدان اور تمام ادارے آن بورڈ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کا فوری حل ہو، حل صرف واحد ہے کہ افغان سر زمین سے دہشت گردی بند ہو۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکیں تو یہ قابلِ ترجیح ہو گا، افغانستان کی طرف سے جو تفریق کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اسے پوری دنیا سمجھتی ہے، جو نقصانات 5 دہائیوں میں پاکستان نے اٹھائے ہیں وہ ہمارے مشترکہ نقصانات ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی جانب سے پراکسی وار کے ثبوت اشرف غنی کے دور سے ہیں، اب تو ثبوت کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ سب اس بات پر یقین کر رہے ہیں، اگر ضرورت پڑی تو ثبوت دیں گے۔