اگر شملہ معاہدہ ختم ہوتا ہے تو لائن آف کنٹرول کا وجود بھی نہیں رہے گا ، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر دفاع خواجہ آصف نے خبردار کیا ہے کہ اگر شملہ معاہدہ ختم ہوتا ہے تو لائن آف کنٹرول کا وجود بھی نہیں رہے گا اور اس کی جگہ سیزفائر لائن بن جائے گی۔ انہوں نے پاکستان کی جنگی تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم دو جنگوں میں حصہ لے چکے ہیں حالانکہ ان دونوں کا ہم سے کوئی ناطہ نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان دونوں مواقع پر مجبوریاں ڈکٹیٹرز کی تھیں۔
نجی نیوز چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارت نہیں چاہتا کہ یہ تاثر دیا جائے کہ جنگ بندی کا فیصلہ اس کی طرف سے کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا تکبر اور رعونت خاک میں ملا اور اب وہ اپنی شرمندگی چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا نے ساری صورت حال کو ایک فلم کی طرح پیش کیا اور جھوٹ کا بازار گرم کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی حکمراں اشرافیہ پر الزام لگ رہا ہے کہ وہ امریکی دباؤ کے آگے جھک گئی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ رافیل کی ٹیل کا نمبر دنیا کو مل چکا ہے، جبکہ بھارت آج بھی جھوٹ بول رہا ہے کہ وہ ڈرون تھے۔
لاہور میں سگے اور سوتیلے باپ نے غیرت کے نام پر لڑکی کو قتل کردیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے‘ کبھی تھا نہ کبھی ہوگا‘ پاکستانی مندوب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-22
جینوا (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کے بے بنیاد دعوؤں کا مؤثر جواب دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا۔ پاکستانی مندوب سرفراز احمد گوہر نے اپنے حق جواب کے استعمال میں کہا کہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ ظاہر کیا گیا ہے۔انہوں نے زور دیا کہ بھارت پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کی قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور اسے کشمیری عوام کو حقِ خود ارادیت دینے سے انکار نہیں کرنا چاہیے۔سرفراز گوہر نے کہا کہ دنیا بھر کی انسانی حقوق تنظیمیں، سول سوسائٹی اور آزاد میڈیا مقبوضہ علاقے میں بھارتی مظالم پر گہری تشویش ظاہر کر چکے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ *جینو سائیڈ واچ* کے مطابق بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر سے مطالبہ کیا کہ بھارت کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنے اور کشمیری عوام کو ان کے بنیادی حقوق دینے پر مجبور کیا جائے۔