ائیر چیف مارشل کی مدت ملازمت مکمل ہونے پر انکی خدمات جاری رکھنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی کابینہ نے ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کی مدت ملازمت مکمل ہونے پر ان کی خدمات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ یہ فیصلہ آپریشن بنیان مرصوص میں پاک فضائیہ کی شاندار کارکردگی اور دشمن کو شکست دینے میں ان کے کلیدی کردار کے اعتراف میں کیا گیا۔
وفاقی کابینہ نے اپنے اجلاس میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر (نشان امتیاز ملٹری) کو آپریشن بنیان مرصوص کی اعلیٰ حکمت عملی اور دشمن کے خلاف کامیابی پر فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی بھی منظوری دی۔
اعلامیے کے مطابق پاک فضائیہ نے ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کی قیادت میں آپریشن بنیان مرصوص میں بھارت کے خلاف شاندار کردار ادا کیا۔
کابینہ نے اس کامیابی پر پاک فضائیہ کی خدمات کو سراہتے ہوئے ائیر چیف مارشل کی ملازمت جاری رکھنے کا متفقہ فیصلہ کیا۔
واضح رہے کہ ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو فور اسٹار ائیر فورس افسر ہیں، انہوں نے 19 مارچ 2021 کو اپنے پیشرو ائیر چیف مارشل مجاہد انور خان سے پاک فضائیہ کی کمان سنبھالی تھی اور وہ پاکستان کے 16ویں چیف آف ایئر اسٹاف ہیں۔
مزیدپڑھیں:فیلڈ مارشل عاصم منیرکی تاحیات تعیناتی،بڑادعویٰسامنے آگیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ائیر چیف مارشل پاک فضائیہ
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، حنیف طیب
ایک بیان میں چیئرمین نظام مصطفی پارٹی نے کہا کہ اب پاکستان اور افغانستان دنوں ملکوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مفاہمتی یاداشت پر عمل درآمد کو یقینی بنانے بالخصوص افغانستان اپنی سرزمین پاکستان یا کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور دہشت گردی کے خاتمہ کے تعاون کرے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین نظام مصطفی پارٹی سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ افغانستان پاکستان پڑوسی اسلامی برادر ملک ہے، استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، امید ہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک دیرپا قیام امن کے لیے سفارتی اقدام کے ذریعے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔ حاجی محمد حنیف طیب نے ترکیہ اور قطر کے مثبت کردار کو سراہتے ہوئے دونوں ممالک کی حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا، ان دونوں ممالک کی مسلسل کوششوں اور ثالثی کی بدولت بات چیت کی راہ ہموار ہوئی اور دونوں ملکوں نے جنگی بندی پر اتفاق کیا، امید ہے کہ ترکیہ اور قطر اس عمل کے لیے اپنی کوششوں کو مسلسل جاری رکھے گی، اب پاکستان اور افغانستان دنوں ملکوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مفاہمتی یاداشت پر عمل درآمد کو یقینی بنانے بالخصوص افغانستان اپنی سرزمین پاکستان یا کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور دہشت گردی کے خاتمہ کے تعاون کرے۔