یورپی یونین اور برطانیہ کا روس کیخلاف نئی پابندیوں کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
جرمن وزیر خارجہ جوہان ویڈفول نے برسلز میں کہا کہ ہم نے بارہا یہ واضح کیا ہے کہ ہم روس سے ایک چیز کی توقع رکھتے ہیں اور وہ ہے بغیر کسی پیشگی شرط کے فوری جنگ بندی۔ اسلام ٹائمز۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ولادیمیر پوتن سے بات چیت کے ایک دن بعد ہی یورپی یونین اور برطانیہ نے روس کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کردیا۔ عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق لندن اور برسلز نے کہا کہ ان کی نئی پابندیوں کا مرکز ماسکو کے تیل کے ٹینکروں کے شیڈو فلیٹ اور مالیاتی کمپنیاں ہوں گی۔
ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ پابندیاں اہم ہیں، اور میں ہر اس شخص کا شکر گزار ہوں جو ان پابندیوں کو جنگ کے مرتکب افراد کے لیے مزید ٹھوس بناتا ہے۔
تاہم نئی پابندیوں میں امریکا شامل نہیں ہے حالانکہ یورپی ممالک کے رہنماؤں نے ٹرمپ انتظامیہ کو ہمنوا بنانے کے لیے زبردست عوامی لابنگ کی تھی۔ جرمن وزیر خارجہ جوہان ویڈفول نے برسلز میں اپنے یورپی یونین کے ہم منصبوں کے ساتھ ایک ملاقات کے موقع پر کہا کہ ہم نے بارہا یہ واضح کیا ہے کہ ہم روس سے ایک چیز کی توقع رکھتے ہیں اور وہ ہے بغیر کسی پیشگی شرط کے فوری جنگ بندی۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ روس نے جنگ بندی قبول نہیں کی تھی تو ہمیں ہمیں ردعمل دینا پڑے گا، انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنے امریکی اتحادیوں سے بھی توقع رکھتے ہیں کہ وہ اسے برداشت نہیں کریں گے۔ روس اور یوکرین نے جمعہ کو ٹرمپ کی درخواست پر تین سال سے زیادہ عرصے کے دوران پہلی براہ راست بات چیت کی، لیکن ماسکو کی جانب سے ایسی شرائط پیش کرنے کے بعد جنگ بندی پر اتفاق نہیں ہوسکا جسے یوکرینی وفد کے ایک رکن نے ناقابل قبول قرار دیا۔
یوکرین کا کہنا ہے کہ وہ ٹرمپ کی تجویز کردہ فوری جنگ بندی کے لیے تیار ہے، جبکہ روس کا کہنا ہے کہ وہ پہلے بات چیت چاہتا ہے۔ یورپی ممالک کا کہنا ہے کہ روسی موقف اس بات کا ثبوت ہے کہ پوتن، جنہوں نے 2022 میں اپنے پڑوسی پر حملہ کرکے جنگ شروع کی تھی، اسے ختم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ نئی پابندیوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخارووا نے صحافیوں کو بتایا کہ روس کبھی بھی ان چیزوں کے سامنے سر نہیں جھکائے گا جنہیں انہوں نے الٹی میٹم قرار دیا۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ اب گیند کیف کے کورٹ میں ہے۔ تازہ ترین پابندیوں کا مقصد بنیادی طور پر اس شپنگ فلیٹ کو نشانہ بنانا ہے جسے روس تیل برآمد کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نئی پابندیوں پابندیوں کا کہا کہ نے کہا کے لیے کہ روس
پڑھیں:
یورپی ملک لکسمبرگ کا فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان
یورپی ملک لکسمبرگ نے اعلان کیا ہے کہ وہ 23 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں دیگر ممالک کے ساتھ فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرے گا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس اعلان کا اطلاق عالمی سطح پر دو ریاستی حل کی حمایت میں ایک قدم کے طور پر کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: حماس کے بغیر فلسطین کا 2 ریاستی حل، اقوام متحدہ میں قرارداد منظور
لکسمبرگ کے وزیراعظم لُک فریڈن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ غزہ میں گزشتہ چند مہینوں کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، قحط اور نسل کشی کی صورتحال شدت اختیار کر گئی ہے۔
ان کے مطابق موجودہ حالات میں یورپی ممالک کے پاس فلسطین اور اسرائیل کے درمیان پائیدار امن قائم کرنے کے لیے دو ریاستی حل کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر دو ریاستی حل کے فروغ کے لیے سرگرمیاں تیزی سے بڑھ رہی ہیں اور اسی سلسلے میں لکسمبرگ بھی دیگر یورپی ممالک کے نقش قدم پر چلتے ہوئے فلسطین کو تسلیم کرنے والے ممالک میں شامل ہوگا۔
قبل ازیں فرانس، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا، بیلجیئم اور مالٹا نے بھی فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ پرتگال کی حکومت اس اقدام پر غور کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ کی آئندہ جنرل اسمبلی میں مزید 17 ممالک بھی اس فہرست میں شامل ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطین امن کانفرنس: آزاد فلسطینی ریاست تسلیم کرنے، اسرائیلی جارحیت فوری رکوانے کا مطالبہ
دوسری جانب اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کی انتہا پسند حکومت نے خبردار کیا ہے کہ اگر اقوام متحدہ میں فلسطین کو تسلیم کر لیا گیا تو وہ مغربی کنارے کے بیشتر علاقوں کو اسرائیل میں ضم کرنے پر غور کرے گی۔
یاد رہے کہ موجودہ وقت میں اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 147 نے فلسطین کو ایک خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کر رکھا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews تسلیم کرنے کا اعلان فلسطینی ریاست لکسمبرگ وی نیوز یورپی ملک