وقف دین اسلام کا لازمی حصہ تصور نہیں کیا جا سکتا ہے، بی جے پی
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
بھارتی حکومت کیطرف سے ایک اہم بات عدالت میں یہ رکھی گئی کہ استعمال کی بنیاد پر وقف مانی جانے والی جائیداد یعنی "وقف بائی یوزر" کا اصول کہیں سے بھی بنیادی حق تصور نہیں کیا جا سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی عدالت عظمٰی میں آج ایک بار پھر وقف (ترمیمی) قانون 2025 کو چیلنج پیش کرنے والی عرضیوں پر سماعت ہو رہی ہے۔ سپریم کورٹ آف انڈیا عبوری حکم جاری کرنے کے مقصد سے یہ سماعت کر رہی ہے اور آج مودی حکومت کی طرف سے دلیلیں پیش کی جا رہی ہیں۔ چیف جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس اے جی مسیح کی بنچ کے سامنے 20 مئی کو عرضی گزاروں کے وکلاء نے وقف ترمیمی قانون میں موجود کئی خامیوں کو سامنے رکھا تھا اور آج حکومت کی طرف سے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا اپنی بات رکھ رہے ہیں۔
سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے آج اپنی بات کی شروعات اس طرح کی کہ جن اشخاص کے ذریعہ مفاد عامہ عرضیاں داخل کی گئی ہیں، ان میں سے کوئی بھی متاثرہ فریق یا شخص نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کے پاس قانونی طاقت ہے یا نہیں، یہ سوال ہی نہیں ہے۔ یہی واحد بنیاد تھی جس پر پہلے کسی قانون پر روک لگائی گئی تھی، میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ کچھ عرضی دہندگان پورے مسلم طبقہ کی نمائندگی نہیں کر سکتے۔
بھارتی حکومت کی طرف سے ایک اہم بات عدالت میں یہ رکھی گئی کہ استعمال کی بنیاد پر وقف مانی جانے والی جائیداد یعنی "وقف بائی یوزر" کا اصول کہیں سے بھی بنیادی حق تصور نہیں کیا جا سکتا۔ مودی حکومت کی طرف سے دلیلیں پیش کر رہے تشار مہتا نے یہ بھی کہا کہ وقف اسلام کا ضروری حصہ نہیں ہے، یہ محض عطیہ کا طریقہ ہے۔ اس کو مذہب کا لازمی حصہ نہیں تصور کیا جا سکتا، یہ ٹھیک اسی طرح کا عطیہ ہے، جیسے ہندو یا سکھ یا عیسائی مذاہب میں ہوتا ہے۔
تشار مہتا کے ذریعہ ظہرانہ (لنچ بریک) کے بعد بھی کئی باتوں پر مودی حکومت کا رخ واضح انداز میں رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اب ایک جھوٹی کہانی یہ بنائی جا رہی ہے کہ وقف چھینا جا رہا ہے۔ یہ کچھ اور نہیں، بلکہ ملک کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے۔ تین استثنائیت کے ساتھ مستقبل میں "وقف بائی یوزر" کی اجازت نہیں ہے۔ اسے رجسٹرڈ ہونا چاہیئے، کوئی بھی نظام نہیں ہو سکتا ہے، کیونکہ کوئی اٹھ کر کہتا ہے کہ 2024ء تک وقف ہے اور رجسٹریشن نہیں ہے۔ یہ 102 سالوں سے قابل سزا عمل کو جائز بنانے جیسا ہوگا، اور دوسری استثنائیت سرکاری ملکیتوں کے لئے ہے۔ حکومت ملکیتوں کی مالک نہیں ہے، لیکن کسٹوڈین ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حکومت کی طرف سے کیا جا سکتا تشار مہتا نہیں ہے
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال کو اسلام آباد کلب کا ایڈمنسٹریٹر مقرر کر دیا
وفاقی حکومت نے سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال کو اسلام آباد کلب کا ایڈمنسٹریٹر مقرر کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 17 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )وفاقی حکومت نے سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال کو اسلام آباد کلب کا ایڈمنسٹریٹر مقرر کر دیا۔کیبنٹ ڈویژن نے ان کی تعیناتی کا نوٹیفیکشن جاری کر دیا۔تحریری احکامات کے مطابق گریڈ 22کے آفیسر سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال کو کلب کا ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا گیا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرقائمہ کمیٹی نے غلط پیش گوئیوں پر محکمہ موسمیات کے حکام کو آڑے ہاتھوں لے لیا قائمہ کمیٹی نے غلط پیش گوئیوں پر محکمہ موسمیات کے حکام کو آڑے ہاتھوں لے لیا آئی ایم ایف وفد کے دورہ پاکستان سے قبل 51 شرائط پوری، دیگر پر کام جاری ٹی ٹی پی اور را کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان کو سخت پیغام پاکستان میں گلیشیئرز تیزی سے ختم ہو رہے ہیں: چیئرمین این ڈی ایم اے کا انتباہ ملکی گیس کنکشن پر مستقل پابندی عائد، درخواستیں منسوخ کرنے کی ہدایت ملکی گیس کنکشن پر مستقل پابندی عائد، وصول شدہ 30لاکھ درخواستیں منسوخ کرنے کی ہدایتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم