بھارتی حکومت کیطرف سے ایک اہم بات عدالت میں یہ رکھی گئی کہ استعمال کی بنیاد پر وقف مانی جانے والی جائیداد یعنی "وقف بائی یوزر" کا اصول کہیں سے بھی بنیادی حق تصور نہیں کیا جا سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی عدالت عظمٰی میں آج ایک بار پھر وقف (ترمیمی) قانون 2025 کو چیلنج پیش کرنے والی عرضیوں پر سماعت ہو رہی ہے۔ سپریم کورٹ آف انڈیا عبوری حکم جاری کرنے کے مقصد سے یہ سماعت کر رہی ہے اور آج مودی حکومت کی طرف سے دلیلیں پیش کی جا رہی ہیں۔ چیف جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس اے جی مسیح کی بنچ کے سامنے 20 مئی کو عرضی گزاروں کے وکلاء نے وقف ترمیمی قانون میں موجود کئی خامیوں کو سامنے رکھا تھا اور آج حکومت کی طرف سے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا اپنی بات رکھ رہے ہیں۔

سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے آج اپنی بات کی شروعات اس طرح کی کہ جن اشخاص کے ذریعہ مفاد عامہ عرضیاں داخل کی گئی ہیں، ان میں سے کوئی بھی متاثرہ فریق یا شخص نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کے پاس قانونی طاقت ہے یا نہیں، یہ سوال ہی نہیں ہے۔ یہی واحد بنیاد تھی جس پر پہلے کسی قانون پر روک لگائی گئی تھی، میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ کچھ عرضی دہندگان پورے مسلم طبقہ کی نمائندگی نہیں کر سکتے۔

بھارتی حکومت کی طرف سے ایک اہم بات عدالت میں یہ رکھی گئی کہ استعمال کی بنیاد پر وقف مانی جانے والی جائیداد یعنی "وقف بائی یوزر" کا اصول کہیں سے بھی بنیادی حق تصور نہیں کیا جا سکتا۔ مودی حکومت کی طرف سے دلیلیں پیش کر رہے تشار مہتا نے یہ بھی کہا کہ وقف اسلام کا ضروری حصہ نہیں ہے، یہ محض عطیہ کا طریقہ ہے۔ اس کو مذہب کا لازمی حصہ نہیں تصور کیا جا سکتا، یہ ٹھیک اسی طرح کا عطیہ ہے، جیسے ہندو یا سکھ یا عیسائی مذاہب میں ہوتا ہے۔

تشار مہتا کے ذریعہ ظہرانہ (لنچ بریک) کے بعد بھی کئی باتوں پر مودی حکومت کا رخ واضح انداز میں رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اب ایک جھوٹی کہانی یہ بنائی جا رہی ہے کہ وقف چھینا جا رہا ہے۔ یہ کچھ اور نہیں، بلکہ ملک کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے۔ تین استثنائیت کے ساتھ مستقبل میں "وقف بائی یوزر" کی اجازت نہیں ہے۔ اسے رجسٹرڈ ہونا چاہیئے، کوئی بھی نظام نہیں ہو سکتا ہے، کیونکہ کوئی اٹھ کر کہتا ہے کہ 2024ء تک وقف ہے اور رجسٹریشن نہیں ہے۔ یہ 102 سالوں سے قابل سزا عمل کو جائز بنانے جیسا ہوگا، اور دوسری استثنائیت سرکاری ملکیتوں کے لئے ہے۔ حکومت ملکیتوں کی مالک نہیں ہے، لیکن کسٹوڈین ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: حکومت کی طرف سے کیا جا سکتا تشار مہتا نہیں ہے

پڑھیں:

پیپلز پارٹی، ن لیگ اور پی ٹی آئی کا خاتمہ ہو تو ملک سنبھل سکتا ہے، سراج الحق

سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی، ن لیگ اور پی ٹی آئی کا خاتمہ ہو تو پاکستان ٹھیک ہوسکتا ہے، اس وقت تینوں جماعتیں اقتدار میں ہیں مگر قوم کو کرپشن اور نعروں کے علاوہ کچھ نہیں دیا۔ لاہور میں عزم نو یوتھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ہم اس ملک میں انقلاب چاہتے ہیں، انقلاب اللہ کی اطاعت ہے تاکہ ہم لوگوں کی بجائے اللہ کی اطاعت سے ملک چلائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر ظالم، چور، ڈاکو سے آزادی چاہتے ہیں، اسٹیبلشمنٹ کو آئین کے تابع رکھنا چاہتے ہیں، ہم کشمیر کو آزاد دیکھنا اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو رہا کروانا چاہتے ہیں۔ جب پاکستان میں پی پی، ن لیگ اور پی ٹی آئی کا خاتمہ ہو تو پھر یہ ہو سکتا ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ پنجاب میں پی ٹی آئی سندھ میں پی پی لمبے عرصے سے اقتدار میں ہے۔ اس وقت تینوں جماعتیں اقتدار میں ہیں، ان تین پارٹیوں نے ملک کو اس نہج پر پہنچایا ہے، جب اس ملک میں اسلامی حکومت آئے گی تو کوئی بھوکا نہیں سوئے گا۔

متعلقہ مضامین

  • بار الیکشن: انڈیپنڈنٹ گروپ ’’اسٹیٹس کو‘‘ بر قرار رکھ سکتا ہے
  • کتاب "غدیر کا قرآنی تصور" کی تاریخی تقریبِ رونمائی
  • کرپشن سے پاک پاکستان ہی ملک و قوم کی تقدیر بدل سکتا ہے، کاشف شیخ
  • پیپلز پارٹی، ن لیگ اور پی ٹی آئی کا خاتمہ ہو تو ملک سنبھل سکتا ہے، سراج الحق
  • ریسٹورنٹس، فوڈ پوائنٹس اور عملے کیلئے نئی ایس او پیز جاری
  • پاکستان کا ترقی کیلئے اسرائیل کو تسلیم کرنا لازمی ہے؟ پروفیسر شاہدہ وزارت کا انٹرویو
  • مسرّت کا حصول …مگر کیسے؟
  • دشمن کو رعایت دینے سے اسکی جارحیت کو روکا نہیں جا سکتا، حزب اللہ لبنان
  • شمالی کوریا نے جزیرہ نما کوریا کے غیر جوہری بننے کے تصور کو ’خیالی پلاؤ‘ قرار دے دیا
  • بلوچستان کی ترقی کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا: حافظ نعیم الرحمن