مودی حکومت کے بھارتی شہریوں پر جاسوسی کے بے بنیاد الزامات اور گرفتاریاں
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
آپریشن سندور میں عبرتناک ناکامی کے بعد مودی حکومت نے اپنی داخلی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے ایک نیا بیانیہ اختیار کرتے ہوئے بھارتی شہریوں پر جاسوسی کے الزامات عائد کرنا شروع کر دیے ہیں۔ مختلف بھارتی ریاستوں میں بغیر شواہد کے شہریوں کی گرفتاریوں نے انسانی حقوق کے تحفظ اور آزادی اظہار رائے سے متعلق سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق گورداسپور، اتر پردیش اور امرتسر سے عام شہریوں کو محض الزامات کی بنیاد پر حراست میں لیا جا رہا ہے۔ بھارتی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ گورداسپور سے 2 افراد کو آپریشن سندور سے متعلق مبینہ معلومات پاکستان کو فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ تاہم ان الزامات کی کوئی آزادانہ تصدیق نہیں ہو سکی۔
اتر پردیش پولیس نے ایک مقامی نوجوان شہزاد وہاب کو آئی ایس آئی ایجنٹ قرار دے کر حراست میں لیا، لیکن ابتدائی تحقیقات میں کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا جا سکا۔ اسی طرح امرتسر میں 2 افراد کو بھارتی فوجی تنصیبات کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کے مبینہ الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔
مزید پڑھیں: جھوٹ کا پردہ چاک کرنیوالے ٹی وی چینل پر مودی سرکار کا دھاوا
کانپور میں آرڈیننس فیکٹری کے ایک ملازم کو بھی سوشل میڈیا پر پاکستانی صارف سے بات چیت کرنے پر حراست میں لے لیا گیا۔ اس کے علاوہ معروف بھارتی ویلاگر جیوتی ملہوترا، جو پاکستان کا مثبت تشخص دنیا کو دکھانے کے لیے مشہور تھیں، کو بھی جاسوسی کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی حکومت اس وقت اندرونی و بیرونی دباؤ کا شکار ہے، اور اپنی دفاعی ناکامیوں، بشمول آپریشن سندور میں شرمناک شکست، سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے ایسے ہتھکنڈے اپنا رہی ہے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا تھا کہ مودی سرکار کی ناکام پالیسیوں کی قیمت عوام سے چکا رہے ہیں۔ اپنے ہی شہریوں کو نشانہ بنانا اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت تیزی سے فاشسٹ ریاست میں تبدیل ہو رہا ہے۔ بھارتی سوسائٹی میں خوف اور بے یقینی کی فضا بڑھتی جا رہی ہے جبکہ اظہارِ رائے پر قدغنیں مزید سخت کی جا رہی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آپریشن سندور بُنیان مرصوص بھارت پاکستان پہلگام مودی حکومت نریندر مودی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ب نیان مرصوص بھارت پاکستان پہلگام مودی حکومت کے لیے
پڑھیں:
مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام انتہائی غربت سے بے حال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: بھارت میں شفاف جمہوریت اور عوامی حکومت کے دعوے ایک بار پھر جھوٹ ثابت ہوگئے ہیں۔
ایک تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑوں اور اربوں کے مالک بن چکے ہیں، جب کہ عام بھارتی شہری غربت، بیروزگاری اور مہنگائی کے بوجھ تلے دب کر زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
یہ رپورٹ بھارت کے معتبر ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے جاری کی ہے، جس نے بھارتی سیاسی نظام میں بڑھتی ہوئی طبقاتی خلیج کو بے نقاب کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ دولت مند ارکان حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھتے ہیں۔ بی جے پی کے 240 میں سے 235 ارکان کروڑ پتی ہیں، یعنی ان کے اثاثے ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہیں جب کہ صرف 5 ارکان کے اثاثے ایک کروڑ سے کم ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہی جماعت جس نے 2014 میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ’’ایلیٹ کلچر‘‘ ختم کرکے عام آدمی کی حکومت لائی جائے گی، آج خود امیر ترین سیاسی طبقہ بن چکی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 10 برس میں بھارتی سیاست دانوں کی دولت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، جب کہ عوام کی اکثریت اب بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ تعلیم، صحت، روزگار اور رہائش جیسے مسائل جوں کے توں موجود ہیں، مگر ارکانِ اسمبلی کے بینک اکاؤنٹس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں جمہوریت اب عوام کے لیے نہیں بلکہ سرمایہ دار طبقے کے لیے کام کر رہی ہے۔
ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی رپورٹ میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ بھارت میں الیکشن لڑنا اب ایک کاروبار بن چکا ہے، جہاں امیدوار عوامی خدمت کے بجائے اپنے مفادات اور کاروباری تعلقات مضبوط کرنے کے لیے سیاست میں آتے ہیں۔
دوسری جانب نریندر مودی کی حکومت عوام کی توجہ معاشی بدحالی سے ہٹانے کے لیے پاکستان دشمنی اور مذہبی منافرت کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارتی عوام کی حقیقی مسائل سے چشم پوشی نے معاشرے میں مایوسی بڑھا دی ہے اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو بھارت کی جمہوریت محض نام کی رہ جائے گی۔