مودی سرکار اپنے ہی شہریوں پر جاسوسی کے بے بنیاد الزامات لگانے لگی
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
آپریشن سندور میں عبرتناک شکست کے بعد مودی سرکار نے اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے اوچھے ہتھکنڈوں کا استعمال شروع کردیا۔
مودی سرکار کی جانب سے اپنے ہی شہریوں پر جاسوسی کے بے بنیاد الزامات عائد کیے جانے لگے ہیں۔ گورداسپور، اتر پردیش اور امرتسر سے عام شہریوں کی ٹھوس شواہد کے بغیر گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اپنے ہی عوام کی گرفتاری مودی سرکار کی بوکھلاہٹ کو ظاہر کرتی ہے، اپنی ناکامیوں پر اٹھنے والے سوالات کا سامنا کرنے کے بجائے بھارتی یوٹیوبرز اور ویلاگر مودی سرکار کے نشانے پر ہیں۔
گورداسپور میں دو افراد کو "آپریشن سندور" سے متعلق معلومات مبینہ طور پر آئی ایس آئی کو دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا جبکہ اتر پردیش پولیس نے بھارتی شہری شہزاد وہاب کو بغیر ثبوت کے "آئی ایس آئی ایجنٹ" قرار دے دیا، امرتسر میں دو افراد کو بھارتی فوجی چھاؤنیوں کی تصاویر شیئر کرنے کے جھوٹے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
بھارتی پولیس نے کانپور آرڈیننس فیکٹری کے ملازم کو سوشل میڈیا پر پاکستانی جاسوس سے بات چیت کے الزام میں گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا۔ دوسری جانب پاکستان کا مثبت چہرہ دکھانے والی بھارتی ویلاگر جیوتی ملہوترا کو بھی جاسوسی کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دفاعی ناکامیوں کا بوجھ عوام پر ڈال کر مودی سرکار اپنی نااہلی اور بدترین پالیسیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔ آپریشن سندور کے بعد بھارت میں شہریوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بھارت کے فاشسٹ ریاست ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: الزام میں گرفتار مودی سرکار
پڑھیں:
سرگودھا: مخالفین کو جعلی کیس میں پھنسانے کیلئے بیٹی سے زیادتی کا الزام لگانے والا باپ گرفتار
---فائل فوٹوسرگودھا پولیس نے مخالفین کو جھوٹے مقدمے میں پھنسانے کےلیے بیٹی کے اغوا اور اس کے ساتھ جنسی زیادتی کا مقدمہ درج کروانے والے باپ کو گرفتار کر لیا گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق سرگودھا کے نواحی گاؤں چک 29 جنوبی کے رہائشی یاسین نے رواں سال 12 فروری کو تھانہ کڑانہ میں مقدمہ درج کرواتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ اس کی 18 سالہ بیٹی کو 3 افراد نے اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنایا۔
پولیس کے مطابق پولیس نے یاسین اور اس کی بیٹی کے بیان پر 3 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے مرکزی ملزم کو گرفتار کر لیا تھا اور متاثرہ لڑکی کا میڈیکل کروا کے ڈی این اے ٹیسٹ لاہور لیبارٹری کو بجھوادیا تھا جس کی رپورٹ آنا ابھی باقی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تھانہ کڑانہ کی پولیس نے جب جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے واقعے کے تمام پہلوؤں سے تفتیش کی تو پتہ چلا کہ یاسین نے اپنے مخالفین کو بیٹی کے اغوا اور زیادتی کے جھوٹے مقدمے میں پھنسانے کے لیے سارا ڈرامہ رچایا ہے۔
پولیس کے مطابق لڑکی نے دورانِ تفتیش اعتراف کیا کہ اسے نہ تو کسی نے اغوا کیا اور نہ ہی اس کے ساتھ زیادتی کی گئی۔
پولیس نے یاسین کو گرفتار کر کے اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا جبکہ ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے۔
اس موقع پر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر محمد صہیب اشرف کا کہنا تھا کہ قانون کا غلط استعمال کرنے والوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی جاری رہے گی تاکہ بےگناہوں کو انصاف اور تحفظ فراہم کیا جا سکے۔