راولپنڈی (اوصاف نیوز)سابق وزیراعظم عمران خان نے اڈیالہ جیل سے پاکستانی عوام کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ تمام پاکستانیوں کو بحیثیت قوم چوکس اور متحد رہنے کی اشد ضرورت ہے۔

نریندر مودی پاکستان پر حملے سے اپنی اندرونی ساکھ کو بڑھاوا دینا چاہتا تھا، اس کے مذموم عزائم ناکام ہو چکے ہیں اور وہ زخمی ہے- وہ اپنی رسوائی کے بعد مزید حماقت کرے گا، جس کے لیے ہمیں بطور قوم تیار رہنا چاہیے۔

ان حالات میں ملک و قوم کو اتحاد اور یگانگت کی بہت ضرورت ہے۔ اس اتحاد کے لیے بہت ضروری ہے کہ عوام کی آواز کو سنا جائے۔

میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ پاکستان کی خاطر آئین و قانون کی بحالی، عدلیہ کی آزادی اور ظلم کے خاتمے کے لیے جس کے پاس اختیار ہے اس سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں۔ مجھے اپنے لیے کسی ڈیل یا آسائش کی ضرورت نہیں۔

نون لیگ کی کٹھ پتلی حکومت سے کسی بھی قسم کی گفتگو یا مذاکرات بے فائدہ ہیں۔ اس حکومت کا جھوٹے اقتدار سے چمٹے رہنے کے سوا کوئی مقصد نہیں۔ ان کے اختیار میں کچھ بھی نہیں ہے۔ یہ وہ حکومت ہے جس نے پاکستان کی اخلاقی اقدار اور آئینی ڈھانچے کو بالکل تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ پاکستان کا جو تہذیبی و اخلاقی ڈھانچہ تھوڑا بہت قائم تھا، وہ ان لوگوں نے پچھلے دو سال میں مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔ چور ہونا یا ڈاکو ہونا اس وقت اقتدار کی علامت بن چکا ہے۔

آج کے حالات ایسے ہیں کہ اگر آپ “امر بالمعروف” پر یقین رکھتے ہیں، اگر آپ نیکی اور سچائی کا راستہ دکھاتے ہیں، تو آپ جرم کے مرتکب سمجھے جاتے ہیں۔ آج کے پاکستان میں جن کو این آر او ملتا ہے، وہی سب سے بڑے عہدوں پر براجمان ہوتے ہیں۔ جو چوروں کے ساتھ کھڑے ہیں، انہیں معافی ملتی ہے- لیکن جو سچ کے ساتھ کھڑے ہیں، وہ جیل میں ڈالے جا رہے ہیں۔

جب عوام 9 مئی کو ظلم کے خلاف سڑکوں پر پرامن احتجاج کے لیے نکلی، تو ان کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا؟ ڈاکٹر یاسمین راشد اور عندلیب عباس دونوں ایک ہی گاڑی میں سوار تھیں لیکن ایک نے پریس کانفرنس کر کے سچ کے خلاف مؤقف اختیار کیا، وہ آج باہر ہے، اور جو سچ کے ساتھ کھڑی رہیں، وہ آج بھی جیل میں ہیں۔

شاہ محمود قریشی پر بھی شدید دباؤ تھا کہ وہ سائفر کیس میں میرے خلاف بیان دیں، لیکن جب انہوں نے سچ کا ساتھ دیا، تو وہ آج اس کیس سے بری ہونے کے باوجود بھی جیل میں ہیں۔ اگر وہ جھوٹ کے ساتھ ہوتے، تو آزاد گھوم رہے ہوتے۔

الیکشن کی لوٹ پر کھڑی فارم 47 حکومت کے بلند و بانگ کھوکھلے دعووں کے باوجود پاکستان کی معیشت ڈوب رہی ہے۔ ملک میں سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر ہے، نوجوانوں کے لیے نوکریوں کا حصول ناممکن ہے۔ معیشت کی بدحالی دراصل ملک میں آئین و قانون کے نظام کی تباہی کا نتیجہ ہے۔

جھوٹ اور فریب پر مبنی یہ نظام آزاد عدلیہ کا سامنا نہیں کر سکتا۔ 8 فروری 2024 کے الیکشن میں عوام کے ووٹ کو لوٹنے کے بعد مسلسل عدالتی نظام پر ایک حملہ جاری ہے۔

چھبیسویں آئینی ترمیم اسی حملے کی ایک کڑی ہے جسے اعظم تاررڑ اوراحسن بھون نے نون لیگ اور اسٹیبلشمنٹ کی “فیکٹری” میں مینوفیکچر کیا- اس کا مقصد تھا کہ ایک قاضی فائز عیسٰی کی جگہ کئی قاضی فائز پیدا کرو، ہر کورٹ میں ایک قاضی فائز بٹھاؤ اور پورا انصاف کا نظام دفن کر دو-

اقتدار پر قابض ناسمجھ لوگ جھوٹے نظام کو بچانے کے لیے ملک کے ہر علاقے میں پاکستانیوں پر ظلم کر رہے ہیں۔ چادر اور چار دیواری کو پامال کر دیا گیا ہے۔ سیاسی مخالفین، بالخصوص پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کی اغواء کاری اور ان پر تشدد روزمرہ کا معمول بن چکا ہے۔

حضرت علی کا مشہور قول ہے: کفر کا نظام چل سکتا ہے، مگر ظلم کا نظام نہیں چل سکتا۔
پاکستان میں رائج ظلم، جبر اور نانصافی کا نظام بھی انشأللہ ذیادہ دیر نہیں چلے گا!

میری بہنوں نے مجھے قاسم اور سلیمان کے پہلے انٹرویو کے مندرجات اور انٹرویو کی پاکستانی عوام کی جانب سے بےحد پذیرائی اور پسندیدگی کے بارے میں بتایا جسے سن کر بہت خوشی ہوئی-

ملک میں اس وقت انسانی حقوق مکمل طور پر معطل ہیں۔ میرے ساتھ جیل میں غیر انسانی سلوک مسلسل جاری ہے۔ میرے بچوں سے کئی کئی ماہ میری بات نہیں کروائی جاتی- میری کتابیں تک نہیں پہنچنے دی جاتیں اور نہ ہی میرے ذاتی معالج تک رسائی دی جاتی ہے- یہ سب عدالتی احکامات اور قوانین کی مسلسل توہین ہے-

میں اپنے پارٹی لیڈرز، خواتین اور ورکرز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو اس وقت بھی قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔ وہ تمام افراد جو ناجائز فوجی عدالتوں کی وجہ سے جیل میں ہیں، وہ بہادری کا استعارہ ہیں۔”

بنگلادیش کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کیلئے پاکستان کے 16 رکنی اسکواڈ کا اعلان

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے ساتھ جیل میں کا نظام کے لیے

پڑھیں:

عمران خان تحریک انصاف اور فوج میں اتحاد دیکھنا چاہتے ہیں، بیرسٹر گوہر

راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ بانی کہہ رہے ہیں پارٹی اور فوج میں اتحاد ہونا چاہیے۔اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی چیئرمین سے ملاقات ہوچکی ہے، ان ہاؤس تبدیلی کی ہم تردید کرچکے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نےکہا اتحاد کا وقت ہے پارٹی اور فوج میں اتحاد ہونا چاہیے، ہم چاہتے ہیں کہ ملک اتحاد کی طرف جائے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ بانی پی پی آئی نے پہلے بھی کہا ہے کہ ڈائیلاگ ہونے چاہئیں، اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کے لیے کبھی دروازہ بند نہیں کیا۔اُن کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا حکومت کے ساتھ انہوں نے بات چیت سے منع کیا تھا، اسٹیبلشمنٹ سے نہیں، فوج بھی میری ہے ملک بھی میرا ہے۔بیرسٹر گوہر نے یہ بھی کہا کہ جس طرح افواج نے بھارت کو جواب دیا اس سے ملک کا وقار بلند ہوا، ہمارا مورال بلند ہوا، بانی پی ٹی آئی نے کہا اتحاد رکھو اور الرٹ رہو۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک، فوج اور قوم کے ساتھ کھڑے ہیں، بانی پی ٹی آئی سے پولی گراف ٹیسٹ کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی۔

امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات کے نتائج نکلنے کا امکان نہیں:خامنہ ای

مزید :

متعلقہ مضامین

  • عمران خان نے کہا ہے اسٹیبلشمنٹ کیساتھ مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں ہوں گے، بیرسٹر گوہر
  • اسٹیبلشمنٹ سے خود بات کرنا چاہتا ہوں اگر وہ تیار ہے( عمران خان)
  • مودی حکومت کی غلطی کیوجہ سے پہلگام حملہ ہوا، ملکارجن کھرگے
  • اسٹیبلشمنٹ سے خود بات کرنا چاہتا ہوں اگر وہ تیار ہیں، عمران خان
  • عمران خان تحریک انصاف اور فوج میں اتحاد دیکھنا چاہتے ہیں، بیرسٹر گوہر
  • وفاقی حکومت کا 28 مئی کو ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان، تمام سرکاری دفاتر، تعلیمی ادارے اور بیشتر نجی کاروبار بند رہیں گے
  • غزوہ ہند
  • مودی فیس سیونگ کیلئے اس قسم کی حرکت دوبارہ کرسکتا ہے، فضل الرحمان
  • بھارت پانی روکنے کی ہمت نہیں کرسکتا، اگر ایسا ہوا تو دہائیوں تک نتائج محسوس ہوں گے، ترجمان پاک فوج