امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ‘گولڈن ڈوم’ نامی نئے دفاعی منصوبے کا افتتاح کردیا ہے جو یزائلوں پر مبنی نظام پر مشتمل ہے۔

اس منصوبے کی لاگت تقریباً 175 ارب ڈالر بتائی گئی ہے اور اس کا مقصد امریکی سرزمین کو خلا میں مصنوعی سیاروں کے ذریعے میزائل حملوں سے محفوظ بنانا ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ نظام چین اور روس جیسے ممالک سے ممکنہ خطرات کے خلاف مددگار ثابت ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے: آپریشن ’بنیان مرصوص‘ میں شاہین میزائل استعمال نہیں کیا گیا، پاکستان نے بھارتی دعوؤں کو مسترد کردیا

ٹرمپ نے منگل کو وائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا کہ انہوں نے اس نظام کے لیے ایک ڈیزائن منتخب کیا ہے اور اسپیس فورس کے جنرل مائیکل گیوٹلین، کو اس منصوبے کی قیادت سونپی ہے۔ صدر کا کہنا تھا کہ یہ تقریباً 175 ارب ڈالر کا منصوبہ ہے اور اسے مکمل کرنے میں کئی سال لگیں گے۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ کینیڈا نے اس نظام میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق گولڈن ڈوم کا تصور اسرائیل کے ‘آئرن ڈوم’ دفاعی نظام سے متاثر ہے، مگر یہ اس سے کہیں زیادہ وسیع ہوگا۔ اس نظام میں 100 سے زائد مصنوعی سیارے شامل ہوں گے جس کے تحت دشمن ملک سے آنے والے میزائل کی نگرانی، ٹریکنگ اور نشانہ بنانے کے لیے ایک جدید نیٹ ورک تیار کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے: امریکی اسلحہ بلوچستان میں استعمال ہورہا ہے، دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) حارث نواز

صدر ٹرمپ کے اس منصوبے کو سیاسی مخالفین کی طرف سے تنقید اور فنڈنگ کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے، خاص طور پر اس میں ٹرمپ کے دیرینہ ساتھی ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کی شرکت پر تنقید بھی ہو رہی ہے۔

یہ منصوبہ امریکہ کی فوجی حکمت عملی میں ایک اہم سنگ میل سمجھا جا رہا ہے، اور اس کا مقصد امریکا کو ممکنہ میزائل حملوں سے محفوظ بنانا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا دفاعی منصوبہ ڈونلڈ ٹرمپ گولڈن ڈوم میزائل.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا دفاعی منصوبہ ڈونلڈ ٹرمپ گولڈن ڈوم گولڈن ڈوم اور اس

پڑھیں:

غزہ میں جنگ بندی پر حماس کا جواب 24 گھنٹے میں آجائے گا؛ ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کے خلاف جنگ بندی سے متعلق حماس کے فیصلے کا آئندہ 24 گھنٹوں میں پتہ چل جائے گا۔ 

انہوں نے اس تجویز کو حتمی پیشکش قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس کے نتیجے میں خطے میں جاری تنازع کے خاتمے کی راہ ہموار ہوگی۔

خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ نے جمعے کے روز امریکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس معاملے پر سعودی عرب سے بھی بات چیت کی گئی ہے تاکہ معاہدہ ابراہیمی کے دائرہ کار کو وسیع کیا جا سکے۔ یہ معاہدہ ان کی سابقہ صدارت کے دوران خلیجی ممالک اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کے حوالے سے سامنے آیا تھا۔

صدر ٹرمپ نے چند روز قبل کہا تھا کہ اسرائیل حماس کے ساتھ 60 دن کی جنگ بندی کی شرائط کو تسلیم کرچکا ہے، اور اس دوران فریقین مستقل جنگ بندی کےلیے مذاکرات کریں گے۔ تاہم جمعے کو جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا حماس اس تجویز پر متفق ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’’دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے، آئندہ 24 گھنٹوں میں سب واضح ہوجائے گا۔‘‘

حماس کے قریبی ذرائع کے مطابق تنظیم نے اس تجویز کے بدلے یہ یقین دہانی طلب کی ہے کہ یہ جنگ بندی بالآخر غزہ میں اسرائیل کے جاری حملوں کے خاتمے کا باعث بنے گی۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کی تفصیلات پر کام جاری ہے۔

غزہ میں انسانی بحران کی صورتحال بدستور سنگین ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک 56 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جس سے علاقے میں خوراک کی قلت اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ ان حملوں کے نتیجے میں اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف اور بین الاقوامی فوجداری عدالت میں مقدمات بھی دائر کیے گئے ہیں، جن میں اسرائیل پر جنگی جرائم اور نسل کشی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، تاہم اسرائیل ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔

رواں سال 18 مارچ کو بھی دو ماہ کی جنگ بندی کے بعد اسرائیلی حملے شروع ہونے سے 400 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے تھے۔ صدر ٹرمپ اس سے قبل غزہ کو امریکی کنٹرول میں لینے کی تجویز بھی دے چکے ہیں، جس پر اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے ماہرین سمیت فلسطینیوں نے شدید ردعمل دیتے ہوئے اسے ’’نسلی تطہیر‘‘ کی کوشش قرار دیا تھا۔

اس دوران صدر ٹرمپ نے بتایا کہ جمعے کے روز 10 سے 12 ممالک کو ٹیرف سے متعلق خطوط ارسال کیے جائیں گے، جس کا مقصد بین الاقوامی سطح پر اقتصادی رابطے مضبوط کرنا ہے۔

معاہدہ ابراہیمی پر گفتگو کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ بہت سے ممالک جلد اس معاہدے کا حصہ بن جائیں گے، خاص طور پر ایران کو امریکی اور اسرائیلی حملوں سے پہنچنے والے نقصانات کے بعد خطے میں نئی صف بندی ہو رہی ہے۔ یہ گفتگو وائٹ ہاؤس میں سعودی عرب کے وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان سے ملاقات کے بعد سامنے آئی، جو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دورہ واشنگٹن سے قبل ہوئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کا بڑا قدم: امریکا کی تاریخ کا سب سے بڑا ٹیکس کٹ، اخراجاتی کمی اور سرحدی سیکیورٹی منصوبہ قانون بن گیا
  • بھارت ‘نیو نارمل’ قائم کرنا چاہتا ہے مگر یہ کسی کے مفاد میں نہیں، بلاول بھٹو
  • غزہ میں جنگ بندی پر حماس کا جواب 24 گھنٹے میں آجائے گا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ‘دریا میں تصویر بنوارہے تھے’، سانحہ سوات میں زندہ بچ جانیوالے شخص نے کیا بتایا؟
  • سعودی عرب میں امریکی میزائل ڈیفنس سسٹم ’تھاڈ‘ مکمل طور پر فعال
  • سعودی عرب میں امریکی دفاعی نظام ‘تھاڈ’ فعال کردیا گیا
  • غزہ میں جنگ بندی پر حماس کا جواب 24 گھنٹے میں آجائے گا؛ ڈونلڈ ٹرمپ
  • برطانیہ 2035ء تک دفاع پر جی ڈی پی کا 5 فیصد خرچ کریگا، کیئر اسٹارمر
  • بھارت میں امریکا سے مختلف بنکر بسٹربم کی تیاری
  • ‘ادارے ہائی الرٹ اور افسران ڈیوٹی پر تھے،’ سانحہ سوات سے متعلق کمشنر ملاکنڈ کی رپورٹ میں دعویٰ