خلائی جنگ کی تیاری؟ ٹرمپ نے جدید ترین دفاعی نظام گولڈن ڈوم کا اعلان کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نئے اور جدید میزائل دفاعی نظام گولڈن ڈوم کے منصوبے کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے، جس کا مقصد امریکا کو بیرونی میزائل حملوں سے محفوظ بنانا ہے۔
صدر ٹرمپ کے مطابق یہ نظام ان کی موجودہ مدت صدارت کے اختتام تک فعال کر دیا جائے گا۔
وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ الیکشن مہم کے دوران امریکی عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ایک جدید ترین دفاعی شیلڈ قائم کریں گے، اور آج یہ وعدہ عملی شکل اختیار کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث بھارتی ٹریول ایجنسیوں پر پابندی عائد کردی
انہوں نے کہا کہ گولڈن ڈوم منصوبے پر مجموعی طور پر 175 ارب ڈالر کی لاگت آئے گی، جبکہ موجودہ دفاعی بجٹ بل میں اس نظام کے لیے ابتدائی طور پر 25 ارب ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے زور دیا کہ اس منصوبے کی تمام تر تیاری، تیاری کا سامان اور ٹیکنالوجی صرف امریکا میں تیار کی جائے گی۔
صدر ٹرمپ نے بتایا کہ گولڈن ڈوم نظام کے کچھ حصے زمین کے گرد مدار میں ہوں گے، جس میں سیٹلائٹ ٹریکنگ سسٹم اور اسپیس انٹرسیپٹرز شامل ہوں گے۔
یہ نظام نہ صرف زمین سے داغے گئے بلکہ خلا سے داغے گئے بیلسٹک، کروز اور ہائپرسونک میزائلوں کو بھی نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہوگا۔
مزید پڑھیں: پاکستان کے ہاتھوں بھارت کی پٹائی کے بعد امریکا کا نیا جیٹ طیارہ لانے کا عندیہ
صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ اسپیس آپریشنز کے نائب سربراہ جنرل مائیکل اس میگا پروجیکٹ کی قیادت کریں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کینیڈا اس دفاعی نظام کا حصہ بننے میں دلچسپی رکھتا ہے، اور امریکا اس سلسلے میں کینیڈا کی تکنیکی معاونت کرے گا۔
صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکا کی دفاعی ٹیکنالوجی اس وقت اسرائیل سمیت دنیا کے دیگر ممالک سے زیادہ جدید اور موثر ہے۔ ان کے مطابق گولڈن ڈوم مستقبل میں امریکی دفاعی حکمت عملی کی ریڑھ کی ہڈی ثابت ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گولڈن ڈوم
پڑھیں:
امریکی وفاقی عدالت نے ٹرمپ کی مہاجرین کو پناہ دینے سے انکار کو غیرقانونی قرار دے دیا
امریکی وفاقی عدالت نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکا میکسیکو سرحد سے پناہ گزینوں کے داخلے پر مکمل پابندی لگانے کی کوشش کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے، اسے روک دیا ہے۔
فیصلہ امریکی آئین اور قوانین کی فتح قراروفاقی جج رینڈولف موس نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سابق صدر ٹرمپ نے اپنی آئینی حدود سے تجاوز کیا اور کانگریس کے بنائے ہوئے قوانین کو نظر انداز کرتے ہوئے پناہ کی درخواستوں پر مکمل پابندی عائد کی، جو کہ غیرقانونی ہے۔
یہ بھی پڑھیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 30 ہزار تارکین وطن کو گوانتاناموبے جیل بھیجنے کے لیے تیار
جج موس نے اپنے 128 صفحات پر مشتمل فیصلے میں لکھا کہ امیگریشن اینڈ نیشنلٹی ایکٹ یا آئین صدر کو یہ اختیار نہیں دیتا کہ وہ پناہ کی درخواستوں پر مکمل طور پر پابندی لگا کر ایک علیحدہ، غیرقانونی نظام نافذ کرے۔
حکومت کو اپیل کا موقع دیا گیاعدالت نے یہ فیصلہ فوری طور پر نافذ نہ کرنے کا حکم دیا ہے، بلکہ حکومت کو اپیل دائر کرنے کے لیے 2 ہفتے کی مہلت دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنی صدارت کے آغاز پر ایک اعلامیہ جاری کیا تھا جس میں انہوں نے میکسیکو سے غیرقانونی داخلے کو ’امریکا پر حملہ‘ قرار دیا اور اس بنیاد پر پناہ کے حق کو معطل کر دیا تھا۔ ان کے بقول یہ قدم امیگریشن نظام میں بدعنوانی روکنے کے لیے ضروری تھا۔
سرحدی گرفتاریوں میں نمایاں کمیعدالتی فیصلے کے ساتھ ہی وائٹ ہاؤس نے یہ بھی اعلان کیا کہ جون میں بارڈر پٹرول نے صرف 6,070 افراد کو گرفتار کیا، جو مئی کے مقابلے میں 30 فیصد کمی ظاہر کرتا ہے۔ اگر یہ رجحان جاری رہا تو یہ 1966 کے بعد کی سب سے کم سالانہ گرفتاریوں کی شرح ہو گی۔
ACLU کی قانونی فتحامریکن سول لبرٹیز یونین (ACLU) نے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان افراد کے لیے فتح ہے جو ظلم اور خطرے سے بھاگ کر امریکا میں پناہ لینا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے امریکا میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف تاریخی آپریشن کا آغاز
امریکن سول لبرٹیز یونین کے وکیل لی گلرنٹ نے کہا ’یہ فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ صدر کسی قانون کو محض ‘ہنگامی حالت’ قرار دے کر نظر انداز نہیں کر سکتے۔ پناہ کے خواہش مند افراد کو تحفظ کا حق حاصل ہے۔‘
تاحال وائٹ ہاؤس، محکمہ انصاف، اور ہوم لینڈ سیکیورٹی کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں