بھارت کے سینئر صحافی مودی حکومت پر برس پڑے، پاکستان سے جنگ میں نقصانات کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
بھارت کے معتبر صحافی راج دیپ سردیسائی نے مودی حکومت کی فوجی ناکامیوں پر پڑا ہوا پردہ اچانک ہٹا دیا ہے۔
انہوں نے حالیہ بھارت پاکستان تنازعے کے دوران ہونے والے نقصانات کے بارے میں اہم انکشافات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے جنگ میں کئی جنگی طیارے کھوئے ہیں۔
سردیسائی نے اپنی رپورٹ میں سوال اٹھایا کہ ’’کیا یہ سچ ہے کہ پاکستان نے جنگ کے پہلے ہی دن ہماری فضائی طاقت کو شدید نقصان پہنچایا؟‘‘ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے ان نقصانات کی سرکاری طور پر تردید نہیں کی گئی ہے، جو درحقیقت ان دعوؤں کی تصدیق کرتی ہے۔
اپنے تحقیقی انداز میں بات کرتے ہوئے سردیسائی نے کہا، ’’مختلف ذرائع سے حاصل معلومات اور بار بار تصدیق کے بعد میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ہم نے جنگ میں متعدد طیارے کھوئے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’کتنے طیارے تباہ ہوئے، یہ بات میں حکام پر چھوڑتا ہوں کہ وہ اس کی سرکاری تصدیق کریں۔‘‘
انہوں نے رافیل طیارے کے ضائع ہونے کے بارے میں پوچھے گئے ایک اہم سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’مغربی میڈیا میں بڑے پیمانے پر یہ قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ کم از کم ایک رافیل طیارہ تباہ ہوا ہے۔‘‘
سردیسائی نے زور دے کر کہا کہ ’’بھارتی حکام کی طرف سے اس کی تردید نہیں آئی ہے، اور میرے ذرائع کے مطابق یہ بات درست ہے کہ ایک رافیل طیارہ جنگ میں ضائع ہوا ہے۔‘‘
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارتی حکومت جنگ میں ہونے والے نقصانات کو تسلیم کرنے سے گریز کر رہی ہے۔ سردیسائی کا یہ انکشاف بھارتی میڈیا میں ایک بڑے اسکینڈل کی شکل اختیار کرگیا ہے، جس نے مودی حکومت کی فوجی دعوؤں کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔
ماہرین کے مطابق، ایک معتبر صحافی کی جانب سے ایسے انکشافات کرنا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ بھارتی حکومت عوامی سطح پر اپنی فوجی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ سردیسائی کے اس بیان نے بھارتی عوام میں بھی سوالات کھڑے کر دیے ہیں کہ آخر حکومت کب تک حقیقت کو چھپاتی رہے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
مودی حکومت کی پاکستان دشمنی انتہاں پر، ترکی و آذربائیجان سے تجارتی و تعلیمی بائیکاٹ شروع
انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مئی2025ء)بھارت کی مودی حکومت نے اپنی پاکستان دشمن پالیسی کو وسعت دیتے ہوئے ترکی اور آذربائیجان کے خلاف نئی سفارتی، تجارتی اور تعلیمی محاذ آرائی کا آغاز کر دیا ہے۔ عرب ٹی وی کے مطابق، دونوں ممالک کی جانب سے فلسطینی مزاحمتی آپریشن بنیان مرصوص کی حمایت پر بھارت سیخ پا ہو گیا ہے۔مودی حکومت نے نئی دہلی ایئرپورٹ پر کام کرنے والی ترک گرانڈ ہینڈلنگ کمپنی elebi پر سیکیورٹی خدشات کا الزام لگا کر اس کے آپریشنز معطل کر دیے ہیں۔ اس کے علاوہ، بھارتی ای کامرس پلیٹ فارمز جیسے Myntra اور Flipkart نے ترک فیشن برانڈز کی فروخت عارضی طور پر روک دی ہے۔ترکی سے آنے والے سیب، ماربل اور دیگر اشیائے خوردونوش کی درآمدات پر غیر علانیہ پابندی کے اثرات نظر آنا شروع ہو گئے ہیں۔(جاری ہے)
جواہرات فروش اور زیورات ڈیزائنرز نے روایتی ترک زیورات کی نمائش اور فروخت بند کر دی ہے۔مودی سرکار نے ترکی سے تعلیمی روابط بھی منقطع کر دیے ہیں۔
جے این یو، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کو حکومتی دبا کے تحت ترک اداروں کے ساتھ جاری تعلیمی معاہدے ختم کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔بھارتی فلمی پروڈکشن ہاسز کو ترکی اور آذربائیجان میں شوٹنگ سے روک دیا گیا ہے۔ فلمی بورڈ نے تنبیہ کی ہے کہ جو ادارے ترک و آذری لوکیشنز پر فلم بندی کریں گے، ان کے مواد پر بائیکاٹ مسلط کر دیا جائے گا۔بھارتی فلمی صنعت میں بھی انتہا پسندی کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق پاکستانی گلوکاروں اور فنکاروں کی تصاویر بھارتی فلمی مواد سے ہٹائی جا رہی ہیں۔ بی جے پی کے ایک سینئر رہنما نے بیان دیا ہے کہ:جو کمپنیاں ترکی یا آذربائیجان سے کاروبار کریں گی، ان کا بھی بائیکاٹ ہوگا!مودی حکومت نے متحدہ عرب امارات، ایران اور دیگر خلیجی ممالک سے آنے والی اشیا پر سخت چیکنگ کا عمل شروع کر دیا ہے، جسے سیاسی مبصرین پاکستان نواز ممالک پر دبائو ڈالنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔