رواں مالی سال حکومت جی ڈی پی گروتھ کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت کی جانب سے رواں مالی سال 2024-25 کے لیے جی ڈی پی گروتھ کا سالانہ ہدف حاصل نہیں ہو سکا ہے، رواں مالی سال جی ڈی پی کی شرح نمو 3.6 فیصد کے مقررہ ہدف کے بجائے 2.68 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی نے رواں مالی سال کے لیے عبوری جی ڈی پی گروتھ کی منظوری دے دی۔
تفصیلات کے مطابق سیکریٹری منصوبہ بندی کی زیر صدارت ہونے والے نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا کہ حکومت نے رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ کا ہدف 3.
نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کے مطابق رواں مالی سال فی کس آمدنی 1840 ڈالر رہی اور موجودہ مالی سال معیشت کا حجم 411 ارب ڈالر رہا ہے۔
رواں مالی سال 2024-25 کے دوران زراعت، جنگلات اور فشریز میں 0.56 فیصد کا اضافہ ہوا۔ صنعتی نمو میں 4.77 فیصد اور خدمات میں 2.91 فیصد گروتھ رہی ہے۔ بجلی، گیس اور پانی کی گروتھ 28.88 فیصد رہی جبکہ چھوٹی صنعتوں کی پیداوار میں 8.81 فیصد اضافہ ہوا۔
تعمیرات کے شعبے میں 6.61 فیصد گروتھ ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ اس عرصے کے دوران فصلوں کی پیداوار میں 6.82 فیصد کی کمی ہوئی، بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 1.53 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔
Tagsپاکستان
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان جی ڈی پی گروتھ رواں مالی سال
پڑھیں:
اقوام متحدہ کی اسرائیل پر اسلحہ بندش، تجارتی پابندی اور مالی تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جنیوا: اقوام متحدہ میں فلسطینی علاقوں سے متعلق خصوصی نمائندہ فرانچیسکا البانیزے نے اسرائیل پر ’نسل کشی کی مہم‘ چلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل پر اسلحہ کی فراہمی پر پابندی عائد کرے، تجارتی و مالی تعلقات منقطع کرے اور اسرائیل کی پشت پناہی کرنے والی کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے خطاب کرتے ہوئے فرانچیسکا البانیزے نے کہا کہ فلسطینی مقبوضہ علاقوں میں صورتحال قیامت خیز ہوچکی ہے اور اسرائیل جدید تاریخ کے بدترین نسل کشی کے مظالم کا ذمہ دار ہے۔
فرانچیسکا البانیزے نے اپنے تازہ ترین رپورٹ میں ان 60 سے زائد کمپنیوں کی نشاندہی کی جو ان کے بقول اسرائیلی بستیوں کی تعمیر اور غزہ میں جاری فوجی کارروائیوں میں معاونت فراہم کر رہی ہیں، یہ صرف ایک فہرست نہیں بلکہ ایک منظم نظام ہے، جسے بے نقاب کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔”
انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ اسرائیل پر مکمل اسلحہ پابندی عائد کی جائے، اسرائیل کے ساتھ تمام تجارتی معاہدے معطل کیے جائیں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث کمپنیوں کو قانونی طور پر جوابدہ بنایا جائے۔
اسرائیل نے اقوام متحدہ کی ماہر کی رپورٹ کو “قانونی طور پر بے بنیاد، بدنیتی پر مبنی اور ان کے منصب کا کھلا غلط استعمال” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر عالمی برادری نے اب بھی خاموشی اختیار کی تو انسانی تاریخ ایک اور سیاہ باب کی گواہ بنے گی۔
خیال رہےکہ اقوام متحدہ کی کونسل میں ان کے خطاب پر شرکاء کی جانب سے زوردار تالیاں بجائی گئیں، جنیوا میں اسرائیلی مشن کی جانب سے تاحال اس بیان پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا جب کہ اسرائیلی نمائندہ اجلاس میں موجود نہیں تھا کیونکہ اسرائیل نے انسانی حقوق کونسل کو “یہودی مخالف تعصب کا شکار” قرار دے کر اجلاسوں کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے غزہ میں اکتوبر 2023 سے جاری فوجی کارروائیوں میں اب تک 57 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا ہے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، جب کہ لاکھوں افراد بنیادی ضروریات سے محروم ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کی اس تازہ پیش رفت نے عالمی برادری کو ایک بار پھر اس مسئلے پر فیصلہ کن اقدامات کی طرف متوجہ کر دیا ہے۔