لاہور (اوصاف نیوز)پنجاب میں‌گندم کی فی من قیمت میں حیران کن کمی کے باعث ملک بھر میں‌میدے کی قیمت بھی کم ہوگئی،
میدے کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے باوجود بیکری مصنوعات اور روزمرہ اشیائے خورونوش جیسے نان، روٹی، ڈبل روٹی، رس، کیک، بسکٹ، مٹھائیاں اب بھی پرانی قیمتوں پرفروخت ہو رہی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق 50 کلو میدے کی بوری جو پہلے 7 ہزار روپے میں فروخت ہو رہی تھی اب اس کی قیمت 3500 روپے تک آ چکی ہے مگر اس کمی کے اثرات صارفین تک منتقل نہ ہو سکے۔

عوامی و سماجی حلقوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بیکری مصنوعات کو بھی پرائس کنٹرول نظام میں شامل کیا جائے اورنرخوں میں فوری کمی لا کرغریب عوام کوحقیقی ریلیف فراہم کیا جائے۔

بیکری مالکان نے نرخ کم کرنے سے انکارکر دیا ہے جس سے عوام کی جیب پر بدستور اضافی بوجھ برقرار ہے، شہریوں کا کہنا ہے کہ بیکری مالکان منافع خوری میں مصروف ہیں جبکہ ضلعی انتظامیہ اورپرائس کنٹرول کمیٹیاں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔

دوسری جانب پرائس کنٹرول لسٹ میں ڈبل روٹی اوردیگربیکری آئٹمز شامل نہ ہونے کے باعث ان پرکوئی حکومتی کنٹرول لاگو نہیں ہورہا۔
پابندیوں میں نرمی ،شام میں والدین نے نومولود کا نام ’ٹرمپ‘ رکھ دیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

پاکستان کا نیتن یاہو کے غزہ پر مکمل کنٹرول کے اعلان پر سخت ردعمل

پاکستان نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے غزہ کو مکمل کنٹرول میں لینے کے اعلان کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے خطے کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔پاکستان نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے تسلسل، اسپتالوں اور دیگر اہم انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنانے اور اجتماعی انخلا کے احکامات کے نتیجے میں درجنوں فلسطینیوں کی شہادت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی زمینی کارروائیوں کی توسیع اور پورے غزہ پر ”مکمل کنٹرول حاصل کرنے“ کے اعلان نے خطے میں امن و استحکام کے قیام کی کوششوں کو سنگین خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ، اسرائیل دانستہ طور پر اہم انسانی امداد کو لاکھوں ضرورت مند افراد تک پہنچنے سے مسلسل روکے ہوئے ہے، جو کہ محصور فلسطینی عوام پر اجتماعی سزا مسلط کرنے کے مترادف ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں. اسرائیل کی جانب سے ہسپتالوں اور دیگر اہم تنصیبات کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا اور بڑے پیمانے پر جبری انخلاء بھی قابل افسوس و مذمت ہے۔ترجمان نے مزید کہا کہ غزہ کی پوری آبادی شدید غذائی عدم تحفظ اور قحط کے خطرے سے دوچار ہے. اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل  انتونیو گوتریس  نے بھی  حالیہ صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔دفتر خارجہ کے مطابق اسرائیلی اقدامات ایک بار پھر اسرائیل کے بے لگام طرز عمل اور بین الاقوامی قانون و انسانی اصولوں کی صریح خلاف ورزی کو ظاہر کرتے ہیں. پاکستان عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ اسرائیل کی نسل کشی کی مہم کو فی الفور روکا جائے۔انسانی امداد کی بلا تعطل فراہمی کے لیے ٹھوس اقدامات اور اسرائیل کو سنگین جرائم پر جوابدہ بنانے پر زور دیتے ہوئے ترجمان نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں پائیدار جنگ بندی کو یقینی بنایا جائے۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان فلسطینیوں کو ان کے آبائی علاقوں سے بے دخل کرنے، غیر قانونی اسرائیلی بستیاں بسانے اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کی کسی بھی کوشش کی دو ٹوک مخالفت کرتا ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا تھا کہ اسرائیل جلد پورے غزہ کا کنٹرول سنبھال لے گا۔ نیتن یاہو نے یہ بات غزہ میں بنیادی خوراک کی محدود مقدار میں داخلے کی اجازت دینے کے تناظر میں کہی  اور کہا کہ یہ اقدام صرف سفارتی وجوہات کی بنا پر قحط کو روکنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ اسرائیل نے امریکی دباؤ کے تحت محدود امداد پہنچانے کی اجازت دی ہے. مگر انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے ناکافی قرار دے رہی ہیں۔بیان میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے حالیہ تبصرے کا حوالہ بھی دیا گیا، جنہوں نے خبردار کیا تھا کہ غزہ میں ہر پانچ میں سے ایک فرد قحط کا شکار ہے اور پوری آبادی شدید غذائی قلت اور قحط کے خطرے سے دوچار ہے۔پاکستان نے کہا ہے کہ قابض طاقت کے حالیہ اقدامات اسرائیلی استثنیٰ اور بین الاقوامی قوانین و انسانی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کی ایک اور مثال ہیں۔پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی نسل کشی کی مہم کو فوری طور پر روکے، غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی یقینی بنائے، اور لاکھوں ضرورت مند فلسطینیوں تک انسانی امداد کی بلارکاوٹ فراہمی کے لیے عملی اقدامات کرے۔ ساتھ ہی اسرائیل کو اس کے سنگین جرائم پر جواب دہ بنانے کی بھی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔پاکستان نے ایک بار پھر فلسطینیوں کو ان کے آبائی علاقوں سے جبری بے دخلی، غیر قانونی اسرائیلی بستیوں کی توسیع، اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے انضمام کی کسی بھی کوشش کی بھرپور مخالفت دہرائی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی مکمل حمایت کرتا ہے اور 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر قائم ایک آزاد، خودمختار، قابل عمل اور مسلسل فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کرتا ہے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔

متعلقہ مضامین

  • سی سی ڈی اشتہاری ملزمان کی گرفتاری اور سزا یقینی بنائے: آئی جی پنجاب
  • مرغی کے گوشت کی قیمت ایک بار پھر تاریخ کی بلند سطح پر پھرپہنچ گئی
  • خواتین کےکپڑوں کی بڑھتی قیمتوں کا معاملہ قومی اسمبلی پہنچ گیا
  • گندم کی پیداوار میں 30 لاکھ ٹن کمی ہو جانے کا انکشاف
  • عظمیٰ بخاری نے فیصل واوڈا کو سستا ’شاہ رخ خان‘ قرار دے دیا
  • پاکستان کا نیتن یاہو کے غزہ پر مکمل کنٹرول کے اعلان پر سخت ردعمل
  • اگر شملہ معاہدہ ختم ہوتا ہے تو لائن آف کنٹرول کا وجود بھی نہیں رہے گا ، خواجہ آصف
  • عظمیٰ بخاری نے سینیٹر فیصل واوڈا کو ذہنی مریض اور ’سستا شاہ رُخ‘ قرار دے دیا
  • گول روٹی سے گول چہرے تک۔۔۔