سٹی42:  انٹیلی جنس ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ بھارت کے ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ (را) نے تشدد اور دہشت گردی کو ہوا دینے کے لیے بلوچستان میں اپنے پراکسیز کو فعال کر دیا ہے۔

پہلگام میں پچھلے جھوٹے فلیگ آپریشن کی ناکامی کے بعد، RAW مبینہ طور پر بلوچ لبریشن آرمی (BLA) اور فتنہ الخوارج  گروپوں کے ساتھ ساتھ غیر قانونی افغان شہریوں کو بھی گوادر، کوئٹہ اور خضدار میں حملوں کے لیے استعمال کر رہی ہے۔

فتنہ ال ہندوستان  نےمعصوم بچوں کی بس کو نشانہ بنایا

2021 میں طالبان حکمرانوں کی افغانستان سے واپسی کے بعد سے پاکستان نے دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا ہے، خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے سرحدی صوبوں میں۔ 

تاہم، 2025 کی پہلی سہ ماہی میں پاکستان کے سیکیورٹی منظرنامے میں کچھ امید افزا رجحانات دیکھنے میں آئے، جس میں عسکریت پسندوں اور باغیوں کی ہلاکتیں عام شہریوں اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے مجموعی نقصانات سے کہیں زیادہ تھیں۔

خودکش دہشتگرد چھوٹی گاڑی میں آیا، گاڑی کو بس سے ٹکرایا، دہشتگرد کی لاش مل گئی

سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (سی آر ایس ایس) کے جاری کردہ کلیدی نتائج میں 2024 کی چوتھی سہ ماہی (Q4) کے مقابلے میں عام شہریوں اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے جان لیوا نقصانات اور مجموعی تشدد میں تقریباً 13 فیصد کمی کا انکشاف ہوا۔

اس بہتری کے باوجود، خیبرپختونخوا اور بلوچستان تشدد کے مرکز بنے ہوئے ہیں،  جہاں کہ دہشتگردی کے سبب  کہ تمام ہلاکتوں کا 98% ہوتا ہے، اب حال ہی میں حملے بڑھتے ہوئے دکھائی دیئے ہیں۔ یہ دہشتگردوں کی  بے چینی اور ان کے  پیچھے کارفرما طاقت کی بے چینی کا مظہر ہیں۔  اب ان حملوں میں جعفر ایکسپریس کی ہائی جیکنگ بھی شامل ہے۔

نیتن یاہو کے خلاف اسرائیل کی عدالتِ عظمیٰ کا اہم فیصلہ

اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو  اس سال کے آخر تک 3,600 سے زیادہ  شہادتیں ہو سکتی ہیں،  یہ تعداد ممکنہ طور پر 2025 کو پاکستان کے مہلک ترین سالوں میں سے ایک بنائے گی۔

انفرادی طور پر، بلوچستان کو زیر جائزہ مدت میں تمام اموات کا 35% سامنا کرنا پڑا، اور پچھلی سہ ماہی کے مقابلے میں، اس نے تشدد میں خطرناک حد تک 15% اضافہ ریکارڈ کیا۔ موازنہ دوسرے صوبوں/علاقوں میں ریکارڈ کیے گئے اضافے کو نظر انداز کرتا ہے کیونکہ ہلاکتوں کی تعداد بہت کم ہے۔

پی ایس ایل 10؛ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز فائنل میں پہنچ گئی

Waseem Azmet.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

ایک سرحد، تین دشمن‘، آپریشن سندور میں پاکستان واحد مخالف نہیں تھا ،بھارتی ڈپٹی آرمی چیف

بھارتی فوج کے ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل راہل آر سنگھ نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ حالیہ لڑائی میں انڈیا کا مقابلہ صرف پاکستان ہی سے نہیں بلکہ چین اور ترکی سے بھی تھا۔
جمعے کو فیڈریشن آف انڈین چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیرِاہتمام ‘نیو ایج ملٹری ٹیکنالوجیز’ کے عنوان سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ چین پاکستان کو انڈیا کی عسکری تنصیبات کے حوالے سےلائیو معلومات فراہم کر رہا تھا۔
انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل راہل آر سنگھ نے اپنے خطاب میں بتایا کہ انڈین فوج نے آپریشن سندور کے دوران کون کون سے سبق سیکھے۔ آپریشن سندور سے چند اہم سبق حاصل ہوئے ہیں۔ قیادت کی جانب سے سٹریٹجک پیغام رسانی بالکل واضح تھی۔ اب ہم ماضی کی طرح درد برداشت کرنے کے رویے پر عمل نہیں کر سکتے۔ ہدف کا تعین اور منصوبہ بندی بہت سے ڈیٹا، ٹیکنالوجی اور انسانی انٹیلیجنس کی بنیاد پر کی گئی۔ کل 21 اہداف کی نشاندہی کی گئی، جن میں سے ہم نے 9 کو نشانہ بنانا مناسب سمجھا۔ فیصلہ آخری دن یا آخری لمحے میں کیا گیا کہ ان 9 اہداف کو نشانہ بنایا جائے گا۔‘
لیفٹیننٹ جنرل سنگھ کے مطابق، چین اور پاکستان کے درمیان دفاعی تعلقات اب روایتی اسلحہ کی فراہمی سے آگے نکل چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین ان تعلقات کو ایک تجربہ گاہ کے طور پر استعمال کر رہا ہے، جہاں وہ اپنے جدید نظام اور نگرانی کے آلات کو حقیقی جنگی حالات میں آزماتا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل سنگھ کے مطابق، چین اور پاکستان کے درمیان دفاعی تعلقات اب روایتی اسلحہ کی فراہمی سے آگے نکل چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس ایک سرحد تھی لیکن دو نہیں بلکہ تین مخالفین تھے۔ ’پاکستان سامنے تھا، چین ہر ممکن حمایت دے رہا تھا۔ پاکستان کے 81 فیصد فوجی ہتھیار چینی ہیں۔ چین اپنے ہتھیاروں کو دوسرے ہتھیاروں کے مقابلے میں آزما رہا ہے، یہ ان کے لیے ایک زندہ تجربہ گاہ کی مانند ہے۔ ترکی نے بھی اہم قسم کی مدد فراہم کی۔ جب ڈی جی ایم او سطح کی بات چیت ہو رہی تھی، پاکستان کو چین کی جانب سے ہماری اہم نقل و حرکت کی لائیو معلومات فراہم کی جا رہی تھیں۔ ہمیں ایک مضبوط فضائی دفاعی نظام کی ضرورت ہے۔
سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (SIPRI) کے مطابق، چین نے 2015 سے اب تک پاکستان کو 8.2 ارب ڈالر مالیت کے ہتھیار فروخت کیے ہیں۔ 2020 سے 2024 کے درمیان، چین دنیا کا چوتھا سب سے بڑا اسلحہ برآمد کرنے والا ملک تھا، جس کی 63 فیصد برآمدات پاکستان کو ہوئیں، جو اسے چین کا سب سے بڑا اسلحہ خریدار بناتی ہیں۔

 

Post Views: 8

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد، راولپنڈی اور بلوچستان کی تحصیل مسلم باغ میں موسلادھار بارش
  • بھارت کی بڑھتی ہوئی تنہائی
  • مالی سال 2024-25 کے تجارت خارجہ کے اعداد و شمار
  • مزاحمت سے مفاہمت تک
  • ایک سرحد، تین دشمن‘، آپریشن سندور میں پاکستان واحد مخالف نہیں تھا ،بھارتی ڈپٹی آرمی چیف
  • شمالی وزیرستان میں پاک فوج کی بروقت کارروائی، 30 بھارتی حمایت یافتہ دہشتگرد ہلاک
  • بھارت دہشتگردی میں ملوث، افغانستان دہشتگردوں کا گڑھ بن چکا:پاکستان
  • بھارت دہشتگردی میں ملوث اور دہشتگرد افغانستان کے اندر موجود ہیں، پاکستان
  • صدر، وزیراعظم اور وزیر داخلہ کا سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین، فتنہ الہندوستان کے دہشتگردوں کا ناپاک منصوبہ ناکام بنانے پر قوم کو فخر
  • پاکستان میں دہشتگردی کی کوشش ناکام، بھارتی حمایت یافتہ 30 دہشتگرد ہلاک