وزیراعلیٰ پنجاب کا پولیس کارکردگی جانچنے کا منصوبہ سست روی کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
عرفان ملک :وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے صوبے بھر کی پولیس کی کارکردگی جانچنے کے لیے شروع کیا گیا منصوبہ سست روی کا شکار ہو گیا ہے۔ چار ماہ سے پولیس پرفارمنس کا جائزہ لینے کے لیے کوئی اجلاس طلب نہیں کیا جا سکا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ کی ہدایت پر ہر ماہ تمام اضلاع، بشمول لاہور، کی کارکردگی کا جائزہ لیا جانا تھا۔ اس مقصد کے لیے کلیدی پرفارمنس انڈیکیٹرز (KPIs) طے کیے گئے تھے تاکہ پولیس کی کارکردگی کو شفاف انداز میں پرکھا جا سکے۔
خصوصی بچوں کےسکولوں کے اوقات کار میں کمی
پالیسی کے مطابق جن اضلاع میں تین ماہ تک پولیس کارکردگی بہتر نہ ہو، وہاں کے افسران کو تبدیل کیا جانا تھا۔اچھی کارکردگی دکھانے والے افسران اور اضلاع کو سراہا جانا تھا۔تاہم اب تک نہ تو کسی ضلع کو تعریفی نوٹس ملا اور نہ ہی کسی کمزور کارکردگی والے ضلع میں انتظامی تبدیلی عمل میں لائی جا سکی ہے۔
مزید برآں، آئی جی آفس کی جانب سے ہر ماہ اضلاع کی کارکردگی رپورٹ وزیراعلیٰ کو ارسال کی جانی تھی، مگر یہ تسلسل بھی متاثر ہوا ہے۔
لاہور میں تیز ہوائیں چلنے سے گرمی کی شدت میں کمی
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر اس منصوبے پر مؤثر عمل درآمد نہ کیا گیا تو پولیس ریفارمز اور احتساب کا عمل بری طرح متاثر ہو سکتا ہے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کی کارکردگی
پڑھیں:
ہنگو میں پولیس قافلے پر آئی ای ڈی حملہ، ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار زخمی، وزیراعلیٰ کا نوٹس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہنگو: خیبرپختونخوا کے ضلع ہنگو کے علاقے دوآبہ میں پولیس قافلے پر آئی ای ڈی حملے کے نتیجے میں ایس ایچ او تھانہ دوآبہ عمران الدین سمیت تین اہلکار زخمی ہوگئے، دھماکہ اس وقت ہوا جب پولیس افسران سرچ آپریشن مکمل کرکے واپس آرہے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق زخمی ہونے والے اہلکاروں میں ایس ایچ او عمران الدین، ایک اے ایس آئی اور سب انسپکٹر شامل ہیں جنہیں فوری طور پر ڈی ایچ کیو اسپتال ہنگو منتقل کردیا گیا، دھماکے کے فوراً بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا گیا، سیکیورٹی فورسز نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں جبکہ ضلع بھر میں سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق دھماکہ خیز مواد سڑک کنارے نصب کیا گیا تھا جسے پولیس قافلے کی گزرگاہ کے قریب ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دھماکے سے اُڑایا گیا، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی شواہد دہشت گردی کے واقعے کی نشاندہی کرتے ہیں اور ممکنہ طور پر اس حملے میں کالعدم تنظیم ملوث ہو سکتی ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے ضلع ہنگو کے دوآبہ میں پولیس گاڑی پر حملے اور پشاور میں سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سے تفصیلی رپورٹس طلب کر لی ہیں۔
وزیراعلیٰ نے ہدایت دی ہے کہ واقعے کی وجوہات کا تعین کیا جائے اور حفاظتی اقدامات مزید مؤثر بنائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پشاور دھماکے میں سی ٹی ڈی اہلکار کی شہادت افسوسناک ہے، جبکہ ہنگو دھماکے میں زخمی اہلکاروں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں گزشتہ چند ماہ کے دوران دہشت گردی کی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ نومبر 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرتے ہوئے سیکیورٹی فورسز، پولیس اور دیگر اداروں پر حملوں میں تیزی لانے کا اعلان کیا تھا۔
یاد رہے کہ 24 اکتوبر کو ہنگو میں ہونے والے دو دھماکوں میں سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) سمیت تین اہلکار شہید ہوگئے تھے، جبکہ 26 اکتوبر کو بھی ضلع ہنگو میں ایک چیک پوسٹ پر حملہ کیا گیا تھا جس میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا اور جوابی کارروائی میں حملہ آور مارا گیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعات کے بعد صوبے بھر میں سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے تاکہ ایسے حملوں کی روک تھام یقینی بنائی جا سکے۔