کراچی کو سمندری طوفان کا خطرہ؟ محکمہ موسمیات نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
کراچی میں جاری شدید گرمی کی لہر میں کمی کا کوئی امکان نظر نہیں آتا اور ایسے میں شہر کے سمندری طوفان کی زد پہ آنے کے خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں شدید گرمی کا سلسلہ جاری ہے، شہر کا درجہ حرارت جمعرات کے روز 33 سینٹی گریڈ تھا جس میں آئندہ روز تک اضافے کا خدشہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں گرمی، وکیلوں نے کالا کوٹ پہننے سے استثنیٰ مانگ لیا
محکمہ موسمیات نے مشرقی وسطی بحیرہ عرب میں کم دباؤ کے نظام کی اطلاع دی جو کراچی سے تقریباً 1,075 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع ہے، جب یہ شمال کی طرف بڑھتا ہے تو یہ نظام ڈپریشن میں شدت اختیار کر سکتا ہے۔
تاہم محکمہ موسمیات نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کے ساحلی علاقوں کو فی الحال کوئی خطرہ نہیں ہے، سائیکلون وارننگ سینٹر صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں عیدالاضحیٰ 2025 کب ہوگی؟ سپارکو نے پیشگوئی کردی
بحیرہ عرب میں ہوا کے کم دباؤکے اثرات کراچی پر ہوں گے، جس سے آنے والے دنوں میں گرمی میں اضافے کا امکان ہے، تازہ ترین صورتحال کے مطابق ہوا کا کم دباؤ بھارتی صوبے گجرات کی طرف بڑھنے کے امکانات ہیں، جس کی صورتحال کا وقت کے ساتھ ساتھ پتہ چلتا رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بحیرہ عرب ڈپریشن سائیکلون وارننگ سینٹر سمندری طوفان کراچی گرمی محکمہ موسمیات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈپریشن سائیکلون وارننگ سینٹر سمندری طوفان کراچی محکمہ موسمیات محکمہ موسمیات
پڑھیں:
پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ کی جانب اہم پیش رفت، کراچی میں ایکوا کلچر پارک کے قیام کا منصوبہ
اسلام آباد:پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ اور پائیدار سمندری ترقی کو یقینی بنانے کے لیے اہم اقدامات جاری ہیں۔
اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کی معاونت سے نہ صرف مقامی بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاری بھی بلیو اکانومی منصوبوں کی طرف راغب ہو رہی ہے۔
حکومت نے جدید ٹیکنالوجی، شراکت داری اور ماحولیاتی توازن کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی میں 10.5 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایکوا کلچر پارک قائم کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔
ایکوا کلچر وہ عمل ہے جس کے ذریعے سمندری یا میٹھے پانی میں مچھلی، جھینگے اور دیگر آبی حیات کی افزائش کی جاتی ہے، جو پاکستان کے ساحلی پانیوں میں غذائی تحفظ اور معاشی ترقی کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔
پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت قائم ہونے والے اس پارک کے لیے حکومت سستی زمین فراہم کرے گی تاکہ نجی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ منصوبے کی سالانہ پیداوار 360 ٹن سے 1,200 ٹن تک متوقع ہے جب کہ آمدنی 7 لاکھ 20 ہزار ڈالر سے 7.2 ملین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور، محمد جنید انور چوہدری نے اس منصوبے کی جلد تکمیل کے لیے 10 دن کے اندر ایکوا کلچر پارک کی آپریشنل رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں اس ماڈل کو توسیع دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے تاکہ ساحلی وسائل سے بھرپور استفادہ حاصل کیا جا سکے۔
ایس آئی ایف سی ان تمام منصوبوں میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے اور اسٹریٹجک تعاون کے ذریعے سمندری ترقی کے لیے حکومت کے وژن کو عملی جامہ پہنانے میں مصروف ہے۔
پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ کی جانب اہم پیش رفت، کراچی میں ایکوا کلچر پارک کے قیام کا منصوبہ*
پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ اور پائیدار سمندری ترقی کو یقینی بنانے کے لیے اہم اقدامات جاری ہیں، جن میں ایکوا کلچر پارک کے قیام کا منصوبہ سرِفہرست ہے۔
اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کی معاونت سے نہ صرف مقامی بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاری بھی بلیو اکانومی منصوبوں کی طرف راغب ہو رہی ہے۔
حکومت نے جدید ٹیکنالوجی، شراکت داری اور ماحولیاتی توازن کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی میں 10.5 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایکوا کلچر پارک قائم کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔
ایکوا کلچر وہ عمل ہے جس کے ذریعے سمندری یا میٹھے پانی میں مچھلی، جھینگے اور دیگر آبی حیات کی افزائش کی جاتی ہے، جو پاکستان کے ساحلی پانیوں میں غذائی تحفظ اور معاشی ترقی کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔
پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت قائم ہونے والے اس پارک کے لیے حکومت سستی زمین فراہم کرے گی تاکہ نجی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ منصوبے کی سالانہ پیداوار 360 ٹن سے 1,200 ٹن تک متوقع ہے جب کہ آمدنی 7 لاکھ 20 ہزار ڈالر سے 7.2 ملین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور، محمد جنید انور چوہدری نے اس منصوبے کی جلد تکمیل کے لیے 10 دن کے اندر ایکوا کلچر پارک کی آپریشنل رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں اس ماڈل کو توسیع دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے تاکہ ساحلی وسائل سے بھرپور استفادہ حاصل کیا جا سکے۔
ایس آئی ایف سی ان تمام منصوبوں میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے اور اسٹریٹجک تعاون کے ذریعے سمندری ترقی کے لیے حکومت کے وژن کو عملی جامہ پہنانے میں مصروف ہے۔