مشرقی وسطی بحیرہ عرب میں کم دباؤ بن گیا، کراچی میں معمول سے تیز سمندری پوائیں چل پڑیں
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
کراچی:
مشرقی وسطی بحیرہ عرب میں کم دباؤ بن گیا، سسٹم شمال کی طرف بڑھ کر 24 گھنٹوں میں ڈپریشن کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق کم دباؤ بننے کے سبب شہر میں معمول سے تیز سمندری ہوائیں چل پڑیں، ہواؤں کی رفتار 30.6 کلو میٹر (17 ناٹیکل مائل) فی گھنٹہ ریکارڈ ہو رہی ہے۔
دوپہر کے بعد ہواؤں کی رفتار میں مزید اضافہ متوقع ہے اور زیادہ سے زیادہ رفتار 45 کلو میٹر (25 ناٹیکل مائل) تک تجاوز کر سکتی ہے۔
شہر کے مضافاتی علاقوں میں تیز گرد آلود ہوائیں چلنے کی بھی توقع ہے۔
گزشتہ روز، محکمہ موسمیات کی جانب سے بیان جاری کیا گیا تھا کہ ہندوستان کےشمالی کرناٹک، گوا کے ساحلوں سے دور موجود سائیکلونک گردش بحیرہ عرب تک پھیلی ہوئی ہے، اس کے زیراثر اسی علاقے میں کم دباؤ کا علاقہ بننے کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کا سائیکلون وارننگ سینٹر کراچی اس سسٹم کی قریب سے نگرانی کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ٹی ٹی پی کی پشت پناہی جاری رہی تو افغانستان سے تعلقات معمول پر نہیں آسکیں گے: خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ افغانستان کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی سرپرستی ختم کیے بغیر پاکستان اور افغانستان کے تعلقات معمول پر نہیں آسکتے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایا کہ قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں گزشتہ رات پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک عبوری معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت فریقین نے سیزفائر برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مذاکرات کا اگلا دور 6 نومبر کو استنبول میں ہوگا، جس میں معاہدے کے طریقہ کار اور مانیٹرنگ کے میکنزم پر بات چیت کی جائے گی۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان کا بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ افغان سرزمین سے پاکستان میں دراندازی کا سلسلہ بند کیا جائے، میں ساری افغان حکومت کو موردِ الزام نہیں ٹھہراتا، لیکن اس دراندازی کی پشت پناہی افغان حکومت کے کچھ عناصر کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فی الوقت سیزفائر قائم ہے، مگر افغان جانب سے خلاف ورزیاں جاری ہیں اور ہم ان کا جواب بھی دے رہے ہیں۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک مؤثر ویری فیکیشن سسٹم بنایا جائے تاکہ معاہدے کی مکمل پابندی یقینی ہو۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اگر افغانستان واقعی ہمسایہ ملک کی طرح تعلقات چاہتا ہے تو ٹی ٹی پی کی سرپرستی فوری طور پر ختم کرنا ہوگی، جب تک دراندازی اور دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا خاتمہ نہیں ہوتا، معاہدے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
وفاقی وزیر نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے حالیہ بیانات کو “ملکی سلامتی کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ ایک صوبائی حکومت ایسے بیانات دے جو ریاستی مؤقف کو کمزور کریں۔ نیازی لا کے تحت ملک نہیں چل سکتا، پاکستان کسی فردِ واحد کی جاگیر نہیں بلکہ 25 کروڑ عوام کی ملکیت ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پاکستان کسی شخصیت کی نہیں بلکہ اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔ جو لوگ ذاتی وابستگیوں کی بنیاد پر قومی سلامتی کے بیانیے کو نقصان پہنچا رہے ہیں، وہ دراصل بالواسطہ دہشت گردی کی معاونت کر رہے ہیں اور افغانستان کے مؤقف کو تقویت دے رہے ہیں۔”