بحیرہ عرب میں طوفان بننے کا خدشہ، پاکستانی ساحلوں کو کتنا خطرہ؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ بحیرہ عرب کے مشرقی وسطی حصے میں ہوا کے کم دباؤ کا ایک نیا سسٹم تشکیل پا گیا ہے، جو آئندہ 36 گھنٹوں میں شدت اختیار کر کے ڈپریشن میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ یہ سسٹم کراچی سے تقریباً 1075 کلومیٹر جنوب مشرق میں 16.4 شمالی عرض البلد اور 71.9 مشرقی طول البلد پر موجود ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق یہ سسٹم ابتدائی طور پر شمال کی جانب بڑھنے کا امکان رکھتا ہے، تاہم پاکستانی ساحلی علاقوں کو فی الحال کوئی خطرہ لاحق نہیں۔ ادارے کا کہنا ہے کہ صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے، اور کسی بھی ممکنہ خطرے کی صورت میں عوام کو بروقت آگاہ کیا جائے گا۔
ماہرین موسمیات نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ افواہوں پر دھیان نہ دیں اور صرف محکمہ موسمیات کی جاری کردہ معلومات پر بھروسا کریں۔ طوفان یا بارش سے متعلق کوئی بھی حتمی پیشگوئی سسٹم کے مزید قریب آنے کے بعد ہی کی جا سکے گی۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
چلاس اور بونجی میں گرمی عروج پر، 28 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا
گلگت بلتستان کے علاقے چلاس اور بونجی میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت کا نیا ریکارڈ قائم ہوگیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق 5 جولائی کو چلاس اور بونجی میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت کا نیا ریکارڈ قائم ہوا اور 28 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔
چلاس میں 5 جولائی کو زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 48.5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، اس سے پہلے 17 جولائی 1997 کو 47.7 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: جنوبی وزیرستان کے خوش ذائقہ پھل موسمیاتی تبدیلی کی لپیٹ میں، معیشت متاثر
محکمہ موسمیات کے مطابق بونجی میں 5 جولائی کو زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 46.1 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، اس سے پہلے 12 جولائی 1971 کو 45.6 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تھا۔
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ درجہ حرارت میں اضافہ گلیشیئر کے تیزی سے پگھلنے کا باعث بن سکتا ہے، آئندہ ہفتے کے دوران شمالی علاقہ جات میں گلوپ اور ندی نالوں میں طغیانی کے خدشات ہیں۔
محکمہ موسمیات نے 4 جولائی کو گلوپ الرٹ بھی جاری کردیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
گرمی گلیشیئر ماحولیاتی تباہی محکمہ موسمیات