دنیا کی طاقتورترین لیزر کا کامیاب تجربہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
امریکا کی یونیورسٹی آف مشیگن نے اعلان کیا ہے کہ جامعہ کے زیٹا واٹ-اِکوئیویلنٹ الٹرا شارٹ پلس لیزر سسٹم (ZEUS) نے اپنے پہلے تجربے میں دو پِیٹا واٹ ( 20 لاکھ ارب واٹ) کی توانائی پیدا کی ہے۔
یونیورسٹی کے مطابق یہ مقدار عالمی سطح پر پیدا ہونے والی توانائی سے 100 گُنا سے زیادہ ہے۔ تاہم، اس توانائی کو جمع نہیں کیا جا سکتا۔
ان طاقتور دھماکوں کا دورانیہ ایک سیکنڈ کے 25 کروڑ کھرب ویں حصے کے برابر ہوتا ہے اور ان کو مستقبل میں طب، کوانٹم فزکس اور مٹیریل سائنس سمیت متعدد شعبوں کے تجربات میں استعمال کیا جائے گا۔
امریکا کی نیشنل سائنس فاؤنڈیشن کی مالی اعانت سے بننے والے اس سسٹم ZEUS پر 1 کروڑ 60 لاکھ ڈالر لاگت آئی ہے اور اس میں ٹائیٹینیم ایٹمز کا حامل 7 انچ بڑا سیفائر کرسٹل ہے جس کو ایسا بنانے میں چار برس سے زیادہ کا عرصہ لگا ہے۔
ZEUS کے پروجیکٹ منیجر فرینکو بایر کا کہنا تھا کہ جس سائز کا ٹائٹینیم سیفائر کرسٹ ان کے پاس ہے ایسے دنیا میں چند ہی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہے، امریکی وزیر توانائی
اپنے ایک انٹرویو میں امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے تجربات دھماکوں پر مشتمل نہیں ہونگے، یہ تجربات سسٹم ٹیسٹ ہیں، جوہری دھماکے نہیں، انہیں ہم نان کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی وزیر توانائی کرس رائٹ نے کہا کہ امریکا فی الحال جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہا۔ عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے تجربات دھماکوں پر مشتمل نہیں ہوں گے، یہ تجربات سسٹم ٹیسٹ ہیں، جوہری دھماکے نہیں، انہیں ہم نان کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔ امریکی وزیر توانائی کا مزید کہنا تھا کہ ان تجربات میں ایٹمی ہتھیار کے تمام دیگر حصوں کی جانچ شامل ہے، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ صحیح طریقے سے کام کر رہے ہیں اور ایٹمی دھماکا کرنے کی صلاحیت کو فعال کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تجربے نئے سسٹم کے تحت کیے جائیں گے، تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئے تیار ہونے والے متبادل ایٹمی ہتھیار پرانے ہتھیاروں سے بہتر ہوں۔
کرس رائٹ نے کہا کہ ہماری سائنس اور کمپیوٹنگ کی طاقت کے ساتھ، ہم انتہائی درستی کے ساتھ بالکل معلوم کرسکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے میں کیا ہوگا اور اب ہم یہ جانچ سکتے ہیں کہ وہ نتائج کس صورت میں حاصل ہوئے اور جب بم کے ڈیزائن تبدیل کیے جاتے ہیں تو اس کے کیا نتائج ہوں گے۔ واضح رہے کہ جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا فوری حکم دیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا ان تجربات میں وہ زیر زمین ایٹمی دھماکے بھی شامل ہوں گے، جو سرد جنگ کے دوران عام تھے تو انہوں نے اس کا واضح جواب نہیں دیا تھا۔