متحدہ عرب امارات نےعربی زبان میں مصنوعی ذہانت کے لیے ایک نیا ماڈل لانچ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
متحدہ عرب امارات نےعربی زبان میں مصنوعی ذہانت کے لیے ایک نیا ماڈل لانچ کردیا۔ العربیہ کے مطابق خلیجی خطے میں ’اے آئی‘ ٹیکنالوجی کو تیار کرنے کی دوڑ میں شدت آتی جارہی ہے۔
امارات مصنوعی ذہانت میں عالمی کھلاڑی بننے کے لیے اربوں ڈالر خرچ کر رہا ہے اور اس ٹیکنالوجی کو حاصل کرنے کے لیے امریکا کے ساتھ اپنے مضبوط تعلقات کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا مائیکروسافٹ کا نیا اے آئی ماڈل صارفین کی سیکیورٹی کے لیے خطرناک ہے؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے متحدہ عرب امارات کے دورے کے دوران کہا تھا کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ مصنوعی ذہانت کا معاہدہ اسے امریکی کمپنیوں کے ذریعہ تیار کردہ مصنوعی ذہانت میں استعمال ہونے والے جدید سیمی کنڈکٹرز حاصل کرنے کی اجازت دے گا۔ اس اقدام کو مبصرین نے خلیجی ریاست کے لیے بہت بڑی جیت قرار دیا۔
فالکن عربی پروجیکٹ، جسے ابوظہبی ایڈوانسڈ ٹیکنالوجی ریسرچ کونسل نے تیار کیا ہے، کو اصلی، غیر ترجمہ شدہ عربی زبان میں اعلیٰ معیار کے ڈیٹا پر تربیت دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اب تعلیمی اداروں میں اے آئی ٹیچرز بھرتی کیے جائیں گے؟
اس میں جدید معیاری عربی اور علاقائی بولیاں بھی شامل کی گئی ہیں۔ اس سے اسے عرب دنیا میں لسانی تنوع کو سمجھنے کی اعلیٰ صلاحیت ملی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فالکن عربی “خطے میں دستیاب تمام عرب ماڈلز سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ سمارٹ ڈیزائن ٹرمپ کے سائز کے مقابلے میں دس گنا بڑے ماڈلز کی کارکردگی کا مقابلہ کرتا ہے۔
ایڈوانس ٹیکنالوجی ریسرچ کونسل کے سیکریٹری جنرل فیصل البنائی نے بیان میں کہا کہ آج اے آئی میں قیادت کی پیمائش سائز سے نہیں بلکہ تاثیر، استعمال میں آسانی اور حل کی جامعیت سے کی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب اے آئی ڈاکٹر کلینک کھولنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا
ایڈوانس ٹیکنالوجی ریسرچ کونسل نے فالکن ایچ ون ماڈل بھی لانچ کیا جس کے بارے میں اس نے کہا کہ یہ اہم کمپیوٹنگ وسائل یا جدید تکنیکی مہارت کی ضرورت کو کم کرکے حریف میٹا اور علی بابا کو پیچھے چھوڑ رہا ہے، امریکی صدر کے دورہ سعودی عرب کے دوران مصنوعی ذہانت بھی ایک مرکزی مسئلہ تھا، سعودی عرب کو امریکا سے باہر اے آئی سرگرمیوں کے لیے ایک ممکنہ مرکز کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
اس ماہ کے شروع میں سعودی عرب نے اے آئی ٹیکنالوجی اور انفراسٹرکچر کو تیار کرنے اور ان کا انتظام کرنے کے لیے ایک نئی کمپنی کا آغاز کیا۔ ایک بیان کے مطابق اس کمپنی کا مقصد عربی زبان میں ایک بہترین ماڈلز میں سے ایک تیار کرنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news عربی ترجمہ متحدہ عرب امارات مصنوعی ذہانت یو اے ای.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: متحدہ عرب امارات مصنوعی ذہانت یو اے ای متحدہ عرب امارات مصنوعی ذہانت کے لیے ایک اے ا ئی
پڑھیں:
گوگل جیمنائی نے پہلی بار چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑ دیا
گوگل جیمنائی نے پہلی بار چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑ دیا۔ گوگل کا نیا امیج ایڈیٹنگ ماڈل نینو بنانا وائرل ہونے کے بعد جیمنائی ایپ اسٹور کے چارٹس میں سرفہرست ہے۔
امریکا، کینیڈا، برطانیہ اور جرمنی میں گوگل جیمنائی اب نمبر ون پر ہے جبکہ اوپن اے آئی کا چیٹ جی پی ٹی دوسرے نمبر پر آگیا، جولائی میں گوگل جیمنائی کے ماہانہ صارفین کی تعداد 450 ملین تک پہنچ گئی تھی جو اب مزید بڑھ گئی ہے، اسی دوران نینو بنانا ماڈل، جسے باضابطہ طور پر جیمنائی 2.5 فلیش امیج جنریشن کہا جاتا ہے، اس کو 500 ملین سے زائد بار استعمال کیا گیا۔
یہ فیچر خاص طور پر آئی فون صارفین میں مقبول ہوا اور جیمنائی کو امریکا اور برطانیہ میں ایپل کے فری ایپس چارٹ پر سب سے اوپر پہنچا دیا، وہاں یہ چیٹ جی پی ٹی اور دیگر مقبول ایپس جیسے تھیڈز اور ٹی مو کو پیچھے چھوڑ چکی ہے۔
گوگل نے 26 اگست کو جیمنائی اپ ڈیٹ کا اعلان کرتے ہوئے اسے اسٹیٹ آف دی آرٹ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ ماڈل ایسے کام کرسکتا ہے جو حریف کمپنیوں کے لیے اب بھی چیلنج ہیں۔
اس فیچر کے ذریعے صارفین ایک ہی کردار کو مختلف تصاویر میں برقرار رکھ سکتے ہیں، ایک سے زائد تصاویر کو ملا سکتے ہیں اور مخصوص زبان یا پرومٹ کے ذریعے تبدیلیاں کرسکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق نینو بنانا کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ نئی تصاویر بنانے کے بجائے پہلے سے موجود تصاویر کو حقیقت کے قریب ایڈٹ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، مشہور فوٹوگرافر اور اے آئی ریویور تھامس اسمتھ نے اسے انتہائی شاندار قرار دیا۔
گزشتہ دو ہفتوں میں اس ماڈل کے ذریعے بنائی گئی تصاویر لاکھوں بار سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے ایکس اور ریڈٹ پر شیئر ہوئیں۔
غلط معلومات کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے گوگل نے جیمنائی کے ذریعے بنائی گئی ہر تصویر میں ایک ظاہر شدہ واٹر مارک اور ایک پوشیدہ واٹر مارک شامل کیا ہے جسے آن لائن ٹریک کیا جاسکتا ہے۔
گوگل محققین کے مطابق گزشتہ چند سالوں میں اے آئی امیجز کے ذریعے جھوٹی معلومات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس کے سدباب کے لیے ایسے اقدامات ناگزیر ہیں۔
Post Views: 7