توانائی کے نقصانات میں 140 ارب روپے کی کمی ہوئی ہے، وزیرتوانائی
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
اسلام آ باد:
وفاقی وزیر پاور ڈویژن اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ صوبوں کی جانب بقایا جات کی مد میں 161 ارب روپے واجب الادا ہیں اور ڈسکوز کے بورڈ کی تشکیل کے بعد نقصانات میں کمی ہو رہی ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں بریفنگ کے دوران اویس احمد خان لغاری نے کہا کہ صوبوں سے بقایا جات کے حوالے سے وزارت خزانہ کے ساتھ کچھ روز پہلے ملاقات ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سال مارچ تک نقصانات میں تقریباً 140 ارب روپے کی کمی کی ہے، پہلے مرحلے میں پاور سیکٹر کی تین ڈسکوز کی نج کاری کی جائے گی، جنکوز کے پرانے سامان کو فروخت کیا گیا ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ تین سال تک تمام کمپنیوں کی نج کاری کر دی جائے گی، حکومت کا کام بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو چلانا نہیں ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت ملازمین کے حقوق کا تحفظ کرے گی، پاور ٹیرف پر سالانہ نظر ثانی میں بجلی کی طلب اہم کردار ادا کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے انڈسٹری کے ریٹ 31 فیصد کم کیے ہیں، پیک آورز میں مہنگے پاور پلانٹس چلائے جاتے ہیں جس کے باعث ٹیرف بڑھ جاتا ہے، اگر اوسط ٹیرف چلائیں تو انڈسٹری کے لیے ٹیرف بڑھ جائے گا، کپیسٹی چارجز اب بھی ادا کیے جا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
نارووال (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نےکہا ہے کہ جس جذبے سے ہماری افواج دہشت گردی کےخلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ دے رہی ہیں، ملکی معاشی بہتری کے لیے کردار ادا نہ کیا تویہ فورسز کی قربانیوں کے صلے میں ان سے زیادتی ہوگی۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا نارووال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے، ہمیں بھرپور جذبے سے ملکی معیشت کی بہتری کے لیے کردار ادا کرنا ہے، حکومت کی کوشش ہےکہ ملک میں بجلی، گیس اور توانائی کے بحران پر قابو پائیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تھی تو اُس وقت معیشت سمیت تمام شعبہ جات تباہ حال تھے، رفتہ رفتہ ان سب میں بہتری آرہی ہے۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ معشیت بہتر ہوتے ہی بجلی کے شعبے میں نرخوں میں کمی کو ممکن بنائیں گے، گیس کی قیمتیں بھی کم کرنا ہوں گی۔ساتھ ہی وزیراعظم اور حکومت کی خواہش ہے کہ ٹیکسوں کی شرح میں کمی لائیں، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکس چوری کے خلاف ہم سب کو مل کر جہاد کرنا ہوگا۔
جو لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں اُن کی زمہ داری ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ مل کر ٹیکس چوروں کی نشاندہی کریں، اگر ٹیکس چوری نہیں رکے گی تو تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ بڑھے گا۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے بغیر حکومت ترقیاتی کام نہیں کر سکتی، حکومت کے پاس پیسے چھاپنے کی کوئی مشین نہیں ہوتی، ٹیکس سے ہی ترقیاتی اور دیگر کام کرنے ہوتے ہیں، پاکستان میں اس وقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10.5 ہے، ہمارے جیسے دیگر ممالک میں یہ شرح 16 سے 18 فیصد تک ہے۔