ذات پر مبنی مردم شماری کے حق میں آواز بلند کی جائے، کانگریس
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
کانگریس صدر نے کہا کہ پالیسیوں میں تبدیلی اسی بنیاد پر ہونی چاہیئے تاکہ سماجی انصاف کا خواب حقیقت بن سکے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے ذات پر مبنی مردم شماری کو ایک قومی ضرورت قرار دیتے ہوئے پارٹی کے کارکنوں سے اپیل کی ہے کہ وہ نڈر ہو کر حساسیت کے ساتھ اور حقائق کی بنیاد پر عوام کے درمیان جائیں اور ذات پر مبنی مردم شماری کے حق میں آواز بلند کریں۔ نئی دہلی میں منعقدہ کانگریس کے ترجمانوں کی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ یہ ورکشاپ محض ایک پروگرام نہیں بلکہ سماجی انصاف کی تحریک کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ملک میں ذات پر مبنی انصاف کی بات ہو رہی ہے تو کانگریس کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مباحثے کو سمت دے اور نعرے کو پالیسی میں تبدیل کرے۔
ملکارجن کھڑگے نے یاد دلایا کہ کانگریس نے ذات پر مبنی مردم شماری کی مانگ کئی بار اٹھائی ہے، چاہے وہ انتخابی منشور ہو، پارلیمان ہو یا سڑکیں۔ انہوں نے کہا کہ اپریل 2023ء میں انہوں نے وزیر اعظم کو خط لکھ کر یہ مطالبہ دہرایا تھا کہ مردم شماری فوری شروع کی جائے، کیونکہ جب تک درست اعداد و شمار دستیاب نہیں ہوں گے، حکومت سب کو انصاف دینے کا دعویٰ نہیں کر سکتی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ او بی سی، دلت اور آدیواسی برادریوں کی ملک کے اقتداری ڈھانچوں میں کتنی شرکت ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ برادریاں میڈیا، عدلیہ، نوکرشاہی، کارپوریٹ شعبے اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں اپنی آبادی کے تناسب سے موجود ہیں، اگر نہیں تو اس کی اصل وجہ کیا ہے۔
ملکارجن کھڑگے نے مزید کہا کہ آئین کے آرٹیکل 15(5) کو فوری نافذ کیا جانا چاہیئے تاکہ نجی تعلیمی اداروں میں بھی او بی سی، دلت اور آدیواسی طلبہ کو ریزرویشن مل سکے۔ جب تعلیم کا بڑا حصہ نجی اداروں میں چلا گیا ہے تو ان برادریوں کو اس رسائی سے محروم رکھنا زیادتی کے مترادف ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریزرویشن کی 50 فیصد حد پر نظرثانی کی ضرورت ہے کیونکہ نئی مردم شماری کے بعد سامنے آنے والے حقائق نئی تصویر پیش کرتے ہیں۔ پالیسیوں میں تبدیلی اسی بنیاد پر ہونی چاہیئے تاکہ سماجی انصاف کا خواب حقیقت بن سکے۔ آخر میں ملکارجن کھڑگے نے تلنگانہ کے ذات پر مبنی سروے کو ایک ماڈل قرار دیا اور مرکز سے اپیل کی کہ وہ بھی ایسا ہی شفاف اور عوامی شراکت والا ماڈل اپنائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ذات پر مبنی مردم شماری نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
بھارت کی مہم جوئی کا فوری اور سخت جواب دیا جائے گا،فیلڈ مارشل سیدعاصم منیر
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، نشانِ امتیاز (ملٹری) اور چیف آف آرمی اسٹاف نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (NDU) اسلام آباد کا دورہ کیا جہاں انہوں نے “نیشنل سیکیورٹی اینڈ وار کورس” مکمل کرنے والے مسلح افواج کے افسران سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں فیلڈ مارشل نے موجودہ دور کے سیکیورٹی چیلنجز اور مستقبل کی جنگوں کے بدلتے ہوئے کردار پر جامع روشنی ڈالی۔
پیشہ ورانہ تربیت اور ادارہ جاتی مہارت کی اہمیت
آرمی چیف نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کے دور میں جنگیں صرف میدانِ جنگ میں نہیں بلکہ ہائبرڈ، روایتی اور غیر روایتی طریقوں سے لڑی جاتی ہیں۔ ایسے پیچیدہ اور ہمہ جہت خطرات سے نمٹنے کے لیے ذہنی چوکسی، عملی فہم اور پیشہ ورانہ ادارہ جاتی تیاری ناگزیر ہے۔ انہوں نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کو مستقبل کی قیادت تیار کرنے والے اہم ادارے کے طور پر سراہا اور سول و ملٹری اداروں کے مابین ہم آہنگی بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
بھارت پر سخت تنقید “آپریشن سندور میں مکمل ناکامی”
فیلڈ مارشل نے بھارت کے حالیہ فوجی آپریشن “سندور” کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت اپنے مقرر کردہ فوجی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے اس ناکامی کی “غیر منطقی توجیہات” کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بھارت کی کمزور اسٹریٹجک بصیرت اور ناقص آپریشنل تیاری کو ظاہر کرتا ہے۔
“آپریشن بنیان مرصوص” میں پاکستان کی شاندار کامیابی
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے “آپریشن بنیان مرصوص” میں پاکستان کی کامیابی کو بھارت کی جانب سے بیرونی حمایت کے الزامات کے ذریعے کمزور کرنے کی کوششوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی بے بنیاد باتیں بھارت کی روایتی ہچکچاہٹ اور پاکستان کی مقامی صلاحیتوں اور مضبوط اداروں پر اعتراف کرنے سے انکار کی عکاس ہیں۔
“بھارت کی نیٹ سیکیورٹی لیڈر بننے کی کوشش ایک خام خیالی”
آرمی چیف نے کہا کہ بھارت اپنے آپ کو خطے میں ایک خودساختہ “نیٹ سیکیورٹی پر وائڈر” کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن اس کی ہندوتوا پر مبنی جارحانہ پالیسیوں سے خطے کے ممالک نالاں ہیں۔ ان کے برعکس، پاکستان نے اصولی سفارتکاری، باہمی احترام اور امن پر مبنی دیرپا شراکت داریوں پر مبنی خارجہ پالیسی اپنائی ہے اور خود کو ایک نیٹ ریجنل اسٹیبلائزر کے طور پر منوایا ہے۔
بھارت کی مہم جوئی پر سخت ردعمل کا عندیہ
فیلڈ مارشل نے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر پاکستان کی خودمختاری یا سالمیت کو چیلنج کیا گیا تو بغیر کسی ہچکچاہٹ کے فوری، سخت اور غیر متوقع ردعمل دیا جائے گا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کسی نے پاکستان کے شہری علاقوں، فوجی تنصیبات یا اقتصادی مراکز کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تو اس کا “شدید، گہرا، تکلیف دہ اور سوچ سے بڑھ کر جواب” دیا جائے گا۔
جنگ کی حقیقی بنیادیں
فیلڈ مارشل نے کہا کہ جنگیں میڈیا کی بیان بازی، درآمد شدہ جدید ہتھیاروں یا سیاسی نعرے بازی سے نہیں بلکہ یقینِ محکم، آپریشنل قابلیت، ادارہ جاتی مضبوطی اور قومی عزم سے جیتی جاتی ہیں۔ انہوں نے پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت، جذبے اور جنگی تیاری پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔
فارغ التحصیل افسران کو پیغام
آخر میں، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کورس مکمل کرنے والے افسران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:
“آپ دیانتداری، بے لوث خدمت اور قوم کے لیے غیر متزلزل عزم پر ثابت قدم رہیں۔”
ان کا یہ دورہ اور خطاب موجودہ عالمی و علاقائی سیکیورٹی صورتحال، بھارت کی جارحانہ پالیسیوں اور پاکستان کے اصولی اور پرعزم دفاعی موقف کو واضح کرنے میں اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
Post Views: 2