اگر بھارت میں آئی فون بنائے تو 25 فیصد ٹیرف عائد ہوگا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایپل کو خبردار کیا ہے کہ اگر آئی فون امریکا کی بجائے بھارت میں بنائے گئے تو پھر کمپنی پر 25 فیصد ٹیرف عائد کردیا جائے گا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ نے جمعے کے روز کہا ہے کہ اگر ایپل کمپنی نے اپنی حدود میں فون سیٹس نہ بنائے تو پھر انہیں امریکا لانے پر اس کو 25 فیصد ٹیرف ادا کرنا پڑے گا۔
سوشل میڈیا پر ایک میسج اور کمپنی کے شیئرز ڈاؤنامریکی صدر نے یہ انتباہ اپنے ٹروتھ سوشل اکاؤنٹ سے جاری کیا۔ ٹرمپ کا یہ انتباہ جاری کرنا ہی تھا کہ پری مارکیٹ ٹریڈنگ میں ایپل کے حصص میں 2.
ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا کہ میں نے بہت پہلے ایپل کے ٹم کک کو مطلع کیا تھا کہ میں توقع کرتا ہوں کہ ان کے آئی فونز جو امریکا میں فروخت کیے جائیں گے وہ امریکا میں بنائے جائیں گے نہ کہ بھارت یا کسی اور جگہ۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایسا نہیں ہے تو پھر ایپل کو امریکا کو کم از کم 25 فیصد کا ٹیرف ادا کرنا ہوگا۔
ایپل کی ہشیاری اور حکومت کا ٹرمپ کارڈچین پر ٹرمپ کی جانب سے محصولات عائد کیے جانے کے بعد ایپل نے بھارت کو آئی فون کے لیے ایک متبادل مینوفیکچرنگ بیس کے طور پر چن لیا تھا لیکن ٹرمپ نے کمپنی کی اس کوشش پر پانی پھیر دیا۔
ایپل نے اس وقت کہا تھا کہ امریکا میں فروخت ہونے والے اس کے زیادہ تر اسمارٹ فونز جون کی سہ ماہی میں ہندوستان سے آنا شروع ہو جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی فون ایپل ٹرمپ ٹیرف کارڈ ٹرمپ کی اپیل کو دھمکیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی فون ایپل ٹرمپ ٹیرف کارڈ ٹرمپ کی اپیل کو دھمکی
پڑھیں:
برکس گروپ کے رکن ممالک پر 10 فیصد اضافی ٹیکس عائد کریں گے.صدرٹرمپ
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 جولائی ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برکس ممالک پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس گروپ پر 10 فیصد اضافی ٹیکس عائد کریں گے ” ٹروتھ سوشل“ پر پیغام میں صدر ٹرمپ نے کہاکہ جو بھی ملک برکس کی امریکہ مخالف پالیسیوں کے ساتھ کھڑا ہو گا اس پر اضافی 10 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا اس پالیسی میں کوئی رعایت نہیں ہو گی. دوسری جانب برکس گروپ کے راہنماﺅں نے سربراہ اجلاس میں صدر ٹرمپ کے درآمدی ٹیکسوں کو تنقید کا نشانہ بنایا برکس کے 11 ابھرتے ہوئے ممالک میں برازیل، روس، انڈیا، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیں، جو دنیا کی تقریباً نصف آبادی اور 40 فیصد عالمی معاشی پیداوار کے ذمہ دار ہیں.(جاری ہے)
برکس ممالک کا اتحاد بہت سے معاملات پر منقسم ہے لیکن امریکہ کے غیر متوقع رہنما اور ان کی بار بار بدلتی ٹیکس پالیسیوں کے حوالے سے سب کا مو¿قف مشترک ہے، اگرچہ انہوں نے ٹرمپ کا نام براہ راست نہیں لیا سربراہ اجلاس کے مشترکہ اعلامیے کے مطابق برکس کے ارکان نے یک طرفہ ٹیکسوں‘ میں اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ ٹیکس عالمی معیشت کو نقصان پہنچا سکتے ہیں.
اپریل میں صدرٹرمپ نے اپنے اتحادیوں اور مخالفین دونوں کو یکساں طور پر متعدد سخت ٹیکسوں کی دھمکی دی تھی تاہم منڈیوں میں شدید مندی آنے کے بعد انہوں نے کچھ مہینوں کے لیے یہ ٹیکس موخر کر دیے ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر شراکت دار ممالک یکم اگست تک معاہدے نہیں کرتے تو ان پر یک طرفہ ٹیکس عائد کیے جائیں گے. دو دہائیاں قبل تیزی سے ترقی کرتی معیشتوں کے فورم کے طور پر تشکیل دیے گئے برکس کو اب چین کی قیادت میں امریکہ اور مغربی یورپ کے اثر و رسوخ کے مقابلے کے طور پر دیکھا جاتا ہے سربراہ اجلاس میں مصنوعی ذہانت کے حوالے سے قواعد و ضوابط بنانے کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ ٹیکنالوجی صرف امیر ممالک تک محدود نہیں رہنی چاہیے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت کمرشل مصنوعی ذہانت کے شعبے پر امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی اجارہ داری ہے اگرچہ چین اور دیگر ممالک میں بھی اس شعبے کی صلاحیت تیزی سے بڑھ رہی ہے.