چین کا امریکی میزائل دفاعی منصوبے ’گولڈن ڈوم‘ پر شدید تحفظات کا اظہار، عالمی استحکام کے لیے خطرہ قرار
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
چین نے امریکا کے مجوزہ جدید میزائل دفاعی نظام ’گولڈن ڈوم‘ پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے عالمی توازن اور اسٹریٹجک استحکام کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ نینگ نے کہا ہے کہ واشنگٹن فوری طور پر اس منصوبے کو ترک کرے، کیونکہ اس سے عالمی سلامتی کے بنیادی اصول مجروح ہو رہے ہیں۔ ترجمان کے مطابق اس منصوبے کے لیے ابتدائی طور پر 25 ارب ڈالر مختص کیے گئے تھے، جو بعد ازاں بڑھا کر 175 ارب ڈالر کر دیے گئے۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے 175 ارب ڈالرز کے ‘گولڈن ڈوم’ دفاعی منصوبے کا اعلان کردیا، یہ منصوبہ مختلف کیوں ہے؟
ماؤ نینگ نے زور دیا کہ امریکا کو چاہیے کہ وہ عالمی سطح پر میزائل دفاعی نظام کی دوڑ سے گریز کرے، کیونکہ ایسی پیشرفت نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی سطح پر دفاعی عدم توازن پیدا کر سکتی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک حالیہ خطاب کے دوران گولڈن ڈوم منصوبے کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ سسٹم امریکا کو بیرونی میزائل حملوں سے بچانے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق یہ نظام طویل فاصلے کے بیلیسٹک میزائلز کے ساتھ ساتھ خلائی حملوں کو بھی روکنے کی صلاحیت رکھے گا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ منصوبہ مکمل طور پر امریکا میں تیار کیا جائے گا اور ان کی صدارت کی دوسری مدت کے اختتام تک فعال کر دیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا جدید میزائل دفاعی نظام چین صدر ٹرمپ گولڈن ڈوم ماؤ نینگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا جدید میزائل دفاعی نظام چین گولڈن ڈوم میزائل دفاعی گولڈن ڈوم کے لیے
پڑھیں:
قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ خبر ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں تھے، تب امریکا کو بتایا گیا تھا، صدر ٹرمپ کو حملے کی مخالفت کا موقع نہیں ملا تھا۔ خیال رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملے کیے، صہیونی فوج کا ہدف فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی مرکزی قیادت تھی۔ اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ دوحہ میں حماس کے مذاکراتی رہنماؤں کو دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔ تل ابیب سے جاری کیے گئے بیان میں اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا تھا کہ دوحہ میں دھماکے کے ذریعے حماس کے سینیئر رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔
حماس کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے کے وقت حماس کے متعدد رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا، اجلاس میں حماس رہنماء غزہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر غور کر رہے تھے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی بمباری کے دوران اجلاس میں حماس کے 5 سینیئر رہنماء خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق موجود تھے، اجلاس کی صدارت سینیئر رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ کر رہے تھے۔ ایک اسرائیلی عہدے دار کا کہنا تھا کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے سے پہلے امریکا کو اطلاع دی گئی تھی، امریکا نے حماس رہنماؤں پر حملے میں مدد فراہم کی ہے۔ اسرائیلی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ قطر میں موجود حماس رہنماؤں پر حملہ انتہائی درست اور بہترین فیصلہ تھا۔