امریکا نے ہارورڈ یونیورسٹی کے غیرملکی طلبہ کے داخلے کا حق منسوخ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 مئی2025ء)امریکا کی حکومت نے دنیا کی ممتاز ترین تعلیمی اداروں میں شمار ہونے والی ہارورڈ یونیورسٹی کو ایک بڑا دھچکا دیتے ہوئے غیرملکی طلبہ کے داخلے کی اجازت ختم کر دی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اس فیصلے کے تحت اب ہارورڈ یونیورسٹی غیرملکی طلبہ کو امریکا میں تعلیم کے لیے داخلہ نہیں دے سکے گی۔
(جاری ہے)
محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکریٹری کرسٹی نوم نے ایک خط کے ذریعے اعلان کیا کہ ہارورڈ یونیورسٹی کے سٹوڈنٹ ایکسچیج وزیٹر پروگرام کے تحت سرٹیفیکیشن فوری طور پر منسوخ کر دی گئی ہے۔یہ وہ مرکزی نظام ہے جس کے تحت غیرملکی طلبہ کو امریکی تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کی اجازت ملتی ہے۔یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اور ہارورڈ یونیورسٹی کے درمیان شدید تنا پیدا ہو چکا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہارورڈ یونیورسٹی غیرملکی طلبہ
پڑھیں:
امریکی جج نے فلسطینی نژاد محمود خلیل کی ملک بدری کا حکم دے دیا
ایک امریکی امیگریشن جج نے فلسطینی نژاد سرگرم کارکن محمود خلیل کو الجزائر یا شام ملک بدر کرنے کا حکم دیا ہے۔ خلیل، جو امریکا کے مستقل قانونی رہائشی ہیں، پر الزام ہے کہ انہوں نے گرین کارڈ درخواست میں کچھ تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔
فیصلہ امیگریشن جج جیمی کومانز نے سنایا، حالانکہ اس سے قبل نیو جرسی کے فیڈرل جج مائیکل فربیاز نے خلیل کی ملک بدری روکنے کا حکم جاری کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے طالب علم محمود خلیل نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف 20 ملین ڈالر ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا
محمود خلیل نے دعویٰ کیا کہ یہ کارروائی ان کی فلسطین کی حمایت میں سرگرمیوں کے خلاف انتقامی اقدام ہے۔
یاد رہے کہ محمود خلیل مارچ میں نیویارک کے اپارٹمنٹ سے گرفتار کیے گئے تھے اور کئی ماہ لوزیانا میں حراست میں رہے۔ ان پر کسی جرم کا الزام عائد نہیں کیا گیا۔
وکلاء کا مؤقفخلیل کے وکلا کا کہنا ہے کہ ان کے پاس 30 دن میں بورڈ آف امیگریشن اپیلز میں اپیل کا حق ہے۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ بعد میں 5th سرکٹ کورٹ آف اپیلز میں کامیابی کے امکانات کم ہیں۔
وکلاء کے مطابق خلیل کی ملک بدری میں واحد رکاوٹ فیڈرل عدالت کا جاری کیا گیا حکم ہے جو حبسِ بیجا کیس کے دوران ان کی ملک بدری روکتا ہے۔
محمود خلیل کا ردعملمحمود خلیل نے کہا کہ یہ کوئی حیرت کی بات نہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ مجھے آزادیِ اظہار کی سزا دے رہی ہے۔ کینگرو امیگریشن کورٹ کے ذریعے ان کا اصل چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ محمود خلیل، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فلسطینیوں کے حق میں طلبہ کے احتجاج مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران گرفتار ہونے والے پہلے شخص تھے۔
یہ بھی پڑھیے فلسطینیوں کی حمایت جرم قرار، امریکا نے غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ کر دیے
مارچ سے اپریل تک کئی طلبہ و محققین، بشمول بدار خان سوری (جارج ٹاؤن یونیورسٹی)، مومودو تال، یونسیو چونگ، رومیسہ اوزتورک (ٹفٹس یونیورسٹی) اور محسن مہدوی بھی ٹرمپ کے کریک ڈاؤن کا نشانہ بنے۔ بعض طلبہ کو حراست کے بعد رہا کر دیا گیا جبکہ کئی کو قانونی چارہ جوئی کا سامنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
فلسطینی نژاد امریکی محمود خلیل